سٹی42: لبنان کے دارالحکومت بیروت میں اسرائیل کے فضائی حملے میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ اور دیگر کئی اہم لیڈروں کے مارے جانے کے بعد ایران کے سپرئم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا ردعمل سامنے آ گیا۔ اپنے پہلے تبصرے میں، آیت اللہ خامنہ ای نے مسلمانوں سے اسرائیل کا مقابلہ کرنے کی اپیل کی۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعے کے روز اسرائیلی فضائی حملے میں لبنانی گروپ کے رہنما حسن نصر اللہ کی شہادت کی خبروں کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں سے متحد ہونے اور " لبنان کے عوام اور قابل فخر حزب اللہ کے ساتھ کھڑے ہونے" کی اپیل کی ہے۔
ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں، خامنہ ای نے اسرائیل کی پالیسی کو "کوتاہ بینی" قرار دیا اور لبنان پر مہلک حملوں کو "مجرمانہ" قرار دیا۔
آیت اللہ خامنی ای نے کہا، "صہیونی مجرموں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وہ لبنان کی حزب اللہ کے ٹھوس ڈھانچے کو کوئی خاص نقصان پہنچانے کے قابل نہیں ہیں"۔
خامنہ ای نے مزید کہا، " لبنان میں بے دفاع لوگوں کے قتل عام نے ایک بار پھر غاصب حکومت کے رہنماؤں کی کوتاہ بینی اور احمقانہ پالیسی کو ثابت کر دیا۔"
آیت اللہ خامنہ ای نے اس بیان میں حسن نصراللہ اور حزب اللہ کی قیادت کے جانی نقصان کا براہ راست ذکر نہیں کیا لیکن یہ بیان حزب اللہ کی طرف سے اپنے رہنما کے شہید ہونے کی تصدیق کے رسمی بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کا حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کے ساتھ تعلق تین دہائیوں سے زیادہ وقت پر محیط ہے۔ حسن نصراللہ نے لبنان کی شیعہ امل ملیشیا میں 1978 میں شمولیت اختیار کی تھی جس کے ایک سال بعد ایران میں آیت اللہ خامنہ ای کے پیشرو آیت اللہ خمینی کی قیادت میں انقلاب آیا تھا۔ انقلاب کے فوراً بعد ایران کی نئی حکومت نے لبنان میں امل ملیشیا کے کارکنوں کے ساتھ تعلق جوڑ لیا تھا جس کے نتیجے میں 1982 میں حزب اللہ وجود میں آئی اور حسن نصراللہ بھی اس کے اولین کارکنوں میں شامل تھے۔