سٹی42: بیروت میں حزب اللہ کی قیادت کو نشانہ بنا کر، اسرائیل لبنان میں زمینی حملے کی نوبت نہ آنے کی امید کر رہا ہے۔
ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ بیروت کے مضافاتی علاقے دحیہ میں حزب اللہ کے ایک مرکزی کمانڈ سینٹر میں گروپ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو نشانہ بنانے والے اس حملے کا مقصد حزب اللہ کو توڑنا تھا۔ اگر حزب اللہ کی قیادت واقعی نشانہ بن چکی ہے تو شاید اسرائیل کو لبنان میں زمینی مداخلت نہ کرنی پڑے۔ اسرائیل کے اس سینئر عہدیدار نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر صحافیوں کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس نے 2040 تک اسرائیل کو گھیرے میں لے کر یہودی ریاست کو ختم کرنے کے ایک ایرانی منصوبے کا پردہ فاش کیا تھا۔ تاہم، حماس کے رہنما یحییٰ سنوار نے وقت سے بہت پہلے ہی، اس سے پہلے کہ ایران کے دیگر پراکسی تیار ہو جائیں، 7 اکتوبر کو دہشت گردی کے حملے کا حکم دے دیا۔
اسرائیل 7 اکتوبر سے اس ایرانی سازش کو روکنے کے لیے کام کر رہا ہے. اسرائیل سمجھتا ہے کہ نصر اللہ "لنچ پن" (تمام قوتوں کو جوڑنے والا آدمی) ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
نصر اللہ نے 32 سالوں سے حزب اللہ کی قیادت کی ہے، اور 7 اکتوبر سے دہشت گرد گروپ کے اسرائیل کے خلاف روزانہ سرحد پار حملوں کی ہدایت کی ہے جس نے دسیوں ہزار شہریوں کو سرحدی قصبوں کو خالی کرنے پر مجبور کیا ہے۔