ڈینگی وائرس میں جینیاتی تبدیلی کا انکشاف

28 Sep, 2021 | 03:18 PM

Sughra Afzal

(مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس کے بعد  ڈینگی وائرس میں بھی جینیاتی تبدیلی کا انکشاف ،  ڈاؤیونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینگی وائرس سے متاثرہ مریضوں میں شدید نوعیت کی پیچیدگیاں سامنے آرہی ہیں ۔

پاکستان میں کورونا کے بعد ڈینگی نے اپنے پنجے گاڑنے شروع کردیئے، رواں سال اب  تک پنجاب بھر سے ڈینگی کے ایک ہزار 300مصدقہ کیسز رپورٹ ہوئے،  گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لاہور میں 160 ڈینگی مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے، اب تک مریضوں کی کل تعداد 1077تک پہنچ گئی،لاہور کے ہسپتالوں میں ڈینگی کے 51 مریض داخل ہیں۔

ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے محکمہ صحت متحرک ہوگیا، محکمہ صحت کی ٹیموں نے میں 9,979 ان ڈور 3,911 آؤٹ ڈور مقامات کوچیک کیا، 140 ان ڈور اور آؤٹ ڈور مقامات سے لاروا بر آمد ہونے پر تلف کیا گیا۔ سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ عمران سکندر بلوچ نے عوام سے اپیل کی کورونا کے ساتھ ساتھ ڈینگی سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر بھی اپنائیں۔

دوسری جانب ڈاؤیونیورسٹی کے پروفیسر آف پیتھالوجی پروفیسر سعید خان نے پریشان کن خبر بتائی ہے کہ اس سال ڈینگی وائرس میں جینیاتی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں جس کو طبی زبان میں سیرو ٹائپ کہتے ہیں، ڈینگی سیرو ٹائپس، ڈینگی انفیکشن DEN-1 ، DEN-2 ، DEN-3 اور DEN-4 نامی قریبی متعلقہ وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، ان چار وائرسوں کو سیرو ٹائپس کہا جاتا ہے، ایک سیرو ٹائپ میں بھی کچھ جینیاتی تبدیلیاں پائی گئی ہیں۔

 طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی بخار ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے، ڈینگی بخار کی نمایاں علامات میں تیز بخار، سر درد، متلی، جوڑوں اور پٹھوں میں شدید درد اور ڈائریا شامل ہیں، ڈینگی مچھر کے کاٹنے کا صبح سویرے اور غروب آفتاب کے وقت خطرہ زیادہ ہوتا ہے، ان اوقات میں لمبی آستین والی قمیض  پہنی جائے، بلاضرورت گھروں سے باہر نہ نکلا جائے، کسی بھی جگہ گھر میں پانی جمع نہ ہونے دیا جائے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پودوں اور بیلوں کی کیاریوں میں مچھر مار سپرے کرائی جائے، جسم کے کھلے حصے، منہ اور بازوؤں پر مچھر بھگانے والا لوشن لگایا جائے، گھروں اور دفاتر میں مچھر مار سپرے، کوائل اور میٹ کا استعمال کیا جائے، کھڑکیاں اوردروازے بند رکھے جائیں۔ 

مزیدخبریں