(عرفان ملک)سی سی پی او نے کہاکہ مجھے معاف کر دیں میری بہن، میں ہاتھ جوڑتا ہوں۔ میری 56 سال عمر ہے یاداشت بھی اسی حساب سے ہے۔ میں پہلے بھی ایک کمیٹی میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ چکا ہوں، مجھے ایک ہی بار مشترکہ اجلاس کے سامنے کھڑا کر دیں۔ میں مشترکہ اجلاس میں ایک ہی بار سب کے سامنے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لیتا ہوں کمیٹی کو بریفنگ دیتےہوئے سی سی پی او لاہور نے کہاکہ رنگ روڈ اتھارٹی کی سیکیورٹی کی اتھارٹی کمشنر کے انڈر ہے۔ رنگ روڈ کا ہیلپ لائن نمبر میرے پاس نہیں کسی خاتون کے پاس کیا ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق سی سی پی او لاہور ن عمر شیخ نے ایک بار پھر کمیٹی کے آگے ہاتھ جوڑ دیے، سی سی پی او موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم کانام عابد ملہی کی بجائے بابر ملہی دہراتے رہے اور کہا کہ بابر ملہی کا خون اور ڈی این اےمیچ ہوا، کمیٹی اراکین نے سوال کیا کہ ملزم کا نام بابر ملہی یا عابد ملہی؟
سی سی پی او کا کہناتھا کہ مجھے معاف کر دیں میری بہن، میں ہاتھ جوڑتا ہوں۔میری 56 سال عمر ہے یاداشت بھی اسی حساب سے ہے۔ میں پہلے بھی ایک کمیٹی میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ چکا ہوں،مجھے ایک ہی بار مشترکہ اجلاس کے سامنے کھڑا کر دیں۔میں مشترکہ اجلاس میں ایک ہی بار سب کے سامنے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لیتا ہوں ۔
سی سی پی او لاہور نے کمیٹی اراکین کو بریفنگ کے لئے اپنی بہترین ٹیم بھیجی تھی،چیئرمین کمیٹی کا کہناتھا کہ ہماری بہنوں بیٹیوں کی بے حرمتی اس طرح نہیں ہونی چاہئے،ہم صرف مردوں کے نکتہ نظر سے چیزوں کو دیکھیں،ہمیں خود بھی ان معاملات میں حساس ہو ا پڑے گا۔متاثرہ خاتون نے رات ایک بجے کر 30 منٹ پر سفر شروع کیا۔
سینیٹر کیشو بائی نے کہا کہ خاوند کی اجازت کے بغیر لاہور جانا وجہ بنا،کیا آپ کو یہ خاتون نے بتایا؟جس پر سی سی پی او نے کہا کہ نہیں یہ میرا اندازہ ہے۔جس پر ان سے کہا گیا کہ آپ اس طرح اندازے مت لگائیں،سی سی پی او نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ رنگ روڈ اتھارٹی کی سیکیورٹی کی اتھارٹی کمشنر کے انڈر ہے، رنگ روڈ کا ہیلپ لائن نمبر میرے پاس نہیں کسی خاتون کے پاس کیا ہو گا؟
ہمارے پاس ون فائیو اور موٹر وے کا انکوائری نمبر ہے۔موٹر وے ٹول پلازہ پر نہ سی سی ٹی وی فوٹیج ہے نہ ہی پرچی پر ٹائم لکھا ہے،موٹر وے کا بھی عجیب نظام ہے۔انکوائری نمبر موٹر وے کا ہے۔مددگار گاڑیاں ایف ڈبلیو او کے انڈر ہے،اس معاملہ میں بھی ایف ڈبلیو او کے میجر کو خاتون کی کانفرنس کال پر کیا گیا۔میجر نے کہا کہ گاڑی بھجواتا ہوں،گاڑی ایم ٹو پر تھی اس کے پہنچنے پر دیر لگی۔
سی سی پی او کا مزید کہناتھا کہ اصل بات یہ ہے کہ یہ اطلاع ون فائیو پرہونی چا ہیےتھی،اگر ون فائیو پرکال ہوتی تو ہم اس جگہ پر 25منٹ پر پہنچ سکتے تھے،ون فائیو پر پہلی کال 2 بجکر 47 منٹ پرہوئی،وہاں سے گزرنے والے شخص نے کال کی،ون فائیو 3بجکر 15 منٹ پر پہنچ گئے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں یہ نہ بتائیں آپ کمیٹی میں گئے یا عدالت میں،کمیٹی نے آپ کو قانون اختیار استعمال کر کے طلب کیا۔
چیئرمین کمیٹی عثمان کاکڑ نے مزید کہا کہ میں ایک وکیل ہوں اورکریمنل کیس کی پریکٹس کر چکا ہوں۔جو الفاط سی سی پی او نے استعمال کیے اس پر سزا ملنی چاہئے تھی۔سی سی پی او نے عدالت کےڈر سے معافی مانگی۔