سٹی 42 : آذربائیجان اور آرمینیا کی افواج کے درمیان متنازع علاقے ' ناگارنو کاراباخ' میں شدید جھڑپیں شروع ہوگئیں۔متنازع علاقے میں جھڑپوں میں تیزی آنے پر آذربائیجان اور آرمینیا کی افواج نے ایک دوسرے پرجنگ شروع کرنے کا الزام لگایا ہے۔
آذربائیجان اور آرمینیا کی افواج کے درمیان متنازع علاقے نگورنو کاراباخ میں شدید جنگ کے بعد دونوں ممالک میں مارشل لاءنافذ کردیا گیا ہے ،فائرنگ ، گولہ باری اور بمباری میں 23افراد ہلاک ہوگئے ہیں ، تنازع میں شدت سے روس اور ترکی کے اس جنگ میں شامل ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
آذربائیجان کی وزارت دفاع نے متنازع علاقے میں 6 دیہاتوں کو آرمینی قبضے سے چھڑانے کا اعلان بھی کیا ہے، آذربائیجان کے مطابق ان کی افواج نے کاراباخ میں اس اسٹریٹجک پہاڑی کا کنٹرول بھی حاصل کرلیا ہے جو یروان سے آرمینیائی باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا راستہ ہے ، اس مسلم علاقے پر مسیحی علیحدگی پسندوں کا قبضہ اس علاقائی تنازعے کا باعث بنا۔ آرمینیا کے باغیوں کا کہنا ہے کہ ان کے 16باغی اس جنگ میں ہلاک اور 100سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ، آذربائیجان کے مطابق باغیوں کی شیلنگ سے ایک ہی خاندان کے 5افراد جاں بحق ہوئے۔
اقوام متحدہ ، یورپی یونین، فرانس، جرمنی اور روس سمیت دیگر ملکوں نے متنازع علاقے میں فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے جب کہ ترک صدر رجب طیب ایردان نے کہا ہے کہ آذربائیجان پر ایک اور حملے سے آرمینیا نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ علاقائی امن و امان کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، ترکی ہمیشہ کی طرح آج بھی اپنے آذری بھائیوں کے ساتھ ہے۔
ترک صدر نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ترک عوام آذربائیجانی بھائیوں کیساتھ ہمیشہ کی طرح کھڑے ہیں اور آذربائیجان کی ہر طرح سے مدد کی جائیگی ، انہوں نے آرمینیا کو خطے کے امن واستحکام کیلئے بڑا خطرہ قرار دیا، پاکستان نے بھی نگورنو کاراباخ میں سلامتی کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔دفترخارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے پاکستان آذربائیجانی قوم کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے جب کہ پاکستان سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت آذربائیجان کے موقف کی حمایت کرتا ہے، ایران نے دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کردی ہے۔