ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تیل کی قیمتوں میں ایک ہی دن میں ڈرامائی کمی

 تیل کی قیمتوں میں ایک ہی دن میں ڈرامائی کمی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: ہفتے کے آغاز میں تیل کی قیمتیں ڈرامائی طور پر  پونے چار سے چار ڈالر فی بیرل تک گر گئیں۔

تیل کی مارکیٹ سے آمدہ اطلاعات کے مطابق ایران کے یکم اکتوبر کے میزائل حملے پر اسرائیل کے محدود  جوابی حملے نے کاروبار کے بڑے مراکز میں سرگرم انویسٹرز اور ٹریڈرز کو  اس نتیجہ پر پہنچنے میں مدد دی کہ  خلیج میں تیل کی ترسیل کے لئے سنجیدہ خطرہ بننے والے ایران اسرائیل تنازعہ میں کم از کم آنے والے کچھ دنوں میں واضح اضافہ ممکن نہیں ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی اتوار کے روز کشیدگی کو ٹھنڈا کرنے میں مدد کی جب انہوں نے اشارہ دیا کہ ایران کی طرف سے اسرائیل کے حملوں کا کوئی براہ راست جواب نہیں دیا جائے گا۔

ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمت جمعہ کے روز 71.78 ڈالر تھی جو  گھٹ کر اتوار کی صبح 68.01 ڈالر تک پہنچ گئی  اور اس سے پہلے کہ وہ قدرے ٹھیک ہو گئے۔ دریں اثنا، برینٹ کروڈ آئل فیوچرز جمعہ کو $76.05 ستھی وہ  76.05 سے  گر کر $72 سے  بھی نیچے آ گئی، اس کے بعد یہ قیمت  $73 کی طرف واپس گئی۔

تیل کی منڈیوں میں جیو پولیٹیکل رسک پریمیم یکم اکتوبر کو ڈرامائی طور پر بڑھ گیا  تھا جب ایران نے تہران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ اور بیروت میں حزب اللہ کے لیڈر حسن نصراللہ کے ساتھ اپنے پاسدارانِ انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ ایک پرائم جنرل  کی ہلاکت کے جواب میں ایران پر تقریباً 200 بیلسٹک میزائل داغے تھے۔ 

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ سید علی خامنہ ای نے اسرائیل پر حملہ کرنے والے جنرل  پاسدارانِ انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ کو ایران کے اعلیٰ ترین عسکری اعزاز ’نشانِ فتح‘ سے نوازا ہ تھا۔ عرب میڈیا کے مطابق ’نشانِ فتح‘ کسی عسکری کامیابی پر دیا جانے والا ایران کا اعلیٰ ترین اعزاز ہے۔  آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل پر حملہ کے بعد کئی سال میں پہلی مرتبہ ایرانی عوام کے سامنے آ کر جمعہ کا خطبہ دیا تھا۔

انہوں نے اس وقت اصرار کے ساتھ خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے یکم اکتوبر کے میزائل حملوں کے جواب میں ایران پر حملہ کرنے کی جرات کی تو ایران اسرائیل کو زیادہ بڑی سزا دے گا۔ لیکن اپنی اس وارننگ کے برعکس ہفتہ کی صبح اسرائیل کے ہوائی جہازوں کے ساتھ کئی فوجی تنصیبات پر بمبماری کے حملوں کے بعد خامنہ ای نے کسی جوابی حملے کی ہدایت نہیں کی نہ ہی انہوں نے پبلک کی سطح پر کوئی آتش فشاں بیان دیا۔ 

اس بارے میں ہفتوں کی قیاس آرائیوں کے بعد کہ اسرائیل کیا جواب دے گا، بشمول یہ رپورٹس کہ وہ ایران میں تیل اور گیس کے مقامات کو نشانہ بنا سکتا ہے، ہفتے کے روز ہونے والے حملے کے نسبتاً  فوجی تنصیبات تک محدود  رہنے کے فیکٹر نے خطے میں کشیدگی کو ٹھنڈا کرنے میں مدد کی ہے۔

ہفتے کے روز مقامی وقت کے مطابق تقریباً 02:15 پر، اسرائیل نے ایران پر "صحیح اور ٹارگٹڈ" فضائی حملے کیے تھے۔ بی بی سی کے مطابق، "اہداف میں ایران کے فضائی دفاع کے ساتھ ساتھ میزائل اور ڈرون کی تیاری اور لانچنگ کیلئے استعمال ہونے والی تنصیبات شامل تھیں۔"  ایرانی فوج نے حملے کے دوران چار فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تاہم کسی بھی سطح پر جواب دینے کا عندیہ سامنے نہیں آیا۔

امریکہ کے صدر بائیڈن نے اس حملے سے ہفتوں پہلے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ تیل کے کسی انفراسٹرکچر یا جوہری تنصیبات کو نشانہ نہ بنائے لیکن بائیڈن کی اس واضح وارننگ کا آئل مارکیٹ پر کوئی کرشماتی اثر نہیں ہوا تھا اور تیل کے مستقبل کے سودوں کی قیمتیں کسی حد تک بڑھنے کے رجحان سے متاثر رہیں۔

ہفتہ کی صبح اسرائیلی فضائیہ کے حملے کے اگلے دن، ایران کے سپریم لیڈر نے اشارہ دیا کہ ایران کی طرف سے کسی بھی ردعمل کی پیمائش کی جائے گی، اسرائیلی حملوں کے نقصانات کے ضمن میں خامنہ ای نے کہا،  "صیہونی حکومت کی شیطانیت کو نہ تو زیادہ بتایا جائے اور نہ ہی کم بتایا جائے"۔

اسرائیل اور ایران کے درمیان تناؤ کی اس نسبتاً ٹھنڈک نے خطے میں تیل کی سپلائی میں کسی بڑے خلل کے خطرے کو کم کر دیا ہے، جس سے تیل کی منڈیوں کو بنیادی باتوں پر توجہ مرکوز کر دی گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اضافی گنجائش زیادہ رہتی ہے، صرف تیل کی قیمتوں پر نیچے کی طرف دباؤ میں اضافہ کرنے والا فیکٹر ہے۔

تیل کی منڈیوں میں رائے مختصر مدت میں قیمتوں کی سمت پر متحد نظر آتی ہے، اینڈی لیپو، Lipow Oil Associates کے صدر نے، ایک بڑی میڈیا آؤٹ لیٹ کو بتایا کہ اب "مستقبل میں برینٹ خام تیل کی قیمتوں کا $80 تک پہنچنا مشکل ہو سکتا ہے"۔ .

ING کے وارن پیٹرسن اور Ewa Manthey کے ساتھ ساتھ MST Marquee کے Saul Kavonic دونوں اسرائیل کے محدود حملوں کو کشیدگی میں کمی کا دروازہ کھولتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ وہ دونوں ایک ڈی-ایکسیلیشن کی توقع کر رہے ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹوں کو اضافی سپلائی اور کم مانگ پر توجہ مرکوز کرنا پڑے گی۔ (خوف کے دنوں میں  تیل کی سپلائی اصل ڈیمانڈ سے نسبتاً زیادہ ہوتی رہی تاہم قیمت میں اضافے کے رجحان کو لے کر فیوچر کے سودے بلند قیمتوں پر ہی ہوتے رہے، اب مارکیٹ کو یہ صورتحال درپیش ہے کہ اصل ڈیمانڈ کم ہے اور سپلائی زیادہ جس کے نتیجہ میں تیل کی قیمتوں کا مزید گرنا ناگزیر ہے)

تازہ ترین پیشرفت سے پہلے ہی، گولڈمین سیکس نے خبردار کیا تھا کہ 2025 میں تیل کی قیمتوں میں محدود اضافہ تھا، اضافی صلاحیت اور کمزور طلب کا حوالہ دیتے ہوئے.

اگرچہ مشرق وسطیٰ میں سپلائی میں بڑے خلل کا خطرہ کسی بھی طرح سے نہیں ہے، توقع ہے کہ تیل کی ڈیمانڈ - اور خاص طور پر چین کی معیشت - امریکہ سے آگے تیل کی منڈیوں کا مرکز بنے گی۔

تیل کی قیمتوں میں کمی کا پاکستانی مارکیٹ پر امپیکٹ

پاکستان میں وفاقی حکومت پر پندرہ دن بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا آئندہ پندرہ دن کیلئے تعین کرتی ہے۔ 16 اکتوبر سے آج  28 اکتوبر تک عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں کم از کم کمی کا کوئی رجحان نہین رہا، آج خام تیل کی قیمتیں گرنے سے آئندہ تین روز تک پاکستانی بائیرز کی جانب سے کی جانے والی خریداری کا اثر یقیناً یکم نومبر کو انائنس کی جانے والی پٹرولیم مصنوعات کی قیمت پر تھوڑا ہو گا تاہم آنے والے مہینے کے دوران تیل کی قیمت میں مزید کمی یا کم از کم موجودہ سطح پر استحکام ہی رہا تب بھی پاکستانی کنزیومرز کو پٹرولیم مصنوعات نسبتاً کم قیمت پر ملنے کا قوی امکان ہے۔