ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کی اصل تعداد کیا ہے، گھر کے بھیدی کا  حیران کن انکشاف

She Afzal Marwat, PTI Defectors ,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: پی ٹی آئی کے قیادت سے خاموش بغاوت کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کی اصل تعداد وہ نہیں جو اب تک بتائی جا رہی ہے، اصل تعداد اس سے زیادہ ہے اور اس کا انکشاف پی تی آئی کے ایک بہت زیادہ ڈسکس ہونے والے رکن اسمبلی نے ہی کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے قانون ساز شیر افضل مروت نے پیر کو کہا  ہےکہ  26ویں آئینی ترمیم کے ووٹ کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے 21 ارکان قومی اسمبلی منحرف ہو گئے ہیں۔

لکی مروت سے 8 فروری کے الیکشن میں جیت کر قومی اسمبلی میں آنے والے پی ٹی آئی کے قانون دان لیڈرن شیر افضل مروت نے ایک نیوز ک چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے دوران 11 منحرف افراد کی فہرست سامنے آئی۔ "ہم نے خوفناک طور پر دریافت کیا کہ چھ یا سات مزید افراد بھی حکومت کے ساتھ رابطے میں تھے۔"

حکومت نے گزشتہ اتوار اور پیر  کی درمیانی رات سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں 26 ویں آئینی ترامیم کو آسانی سے منظور کر لیا جس سے قانون سازوں کو اعلیٰ ججوں کی تقرری کا وہ اختیار مل گیا جو اس سے پہلے کسی کے پاس بھی نہیں تھا بلکہ اصل مین اس جج کے پاس تھا جو عرصہ ہوا سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بنا تھا اور پھر ریٹائرڈ ہو کر گھر جا چکا لیکن اس کے اپوائنٹ کئے ہوئے جج باری باری سینئیر ترین ہو کر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنتے جا رہے تھے۔ ان چیف جسٹس کی نشست پر بیٹھنے والے بعض ججوں نے حزب اختلاف کے سربراہ عمران خان کے حق میں حالیہ فیصلوں کا ایک سلسلہ جاری کیا جو بادی النظر میں اپنی ہی زیریں عدلیہ کے فیصلوں کو  عدالتی روایات کے برعکس بری طرح روند ڈالنے کے مترادف تھا۔

26 ویں آئینی ترمیم کے ذرئعیہ رو بہ عمل آنے والی عدالتی اصلاحات نے صرف  چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری اور بنچوں کی تشکیل کے عمل کو ہی تبدیل نہیں کر دیا بلکہ اس نے ربا (سود پر مبنی بینکنگ) کے خاتمے کی تاریخ بھی مقرر کی ہے۔ اس ترمیم کے انیکٹ ہونے کے بعد جہاں تک ممکن ہو 1 جنوری 2028 تک سود کا نظام برقرار رہے گا۔


اطلاعات کے مطابق عمران خان کی پارٹی کے کچھ قانون سازوں نے پارٹی کی جانب سے  26 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرنے کے فیصلے کے باوجود ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کے لئے حکومتی بنچوں کی طرف سے بھیجے گئے بعض مصالحت کاروں کے ساتھ تعاون کرنے کی حامی بھر لی تھی تاہم آخری وقت پر حکومتی بنچوں کو مولانا فضل الرحمان کی جمعیت علما اسلام کے قومی اسمبلی میں آٹھ اور سینیٹ میں دو تہائی اکثیرت حاصل کرنے کے لئے درکار کافی ارکان پارلیمنٹ کی حمایت میسر آ گئی تھی اور پی ٹئی آئی کے "منحرف" ہونے پر آمادہ ہو چکے ارکان پارلیمنٹ میں سے کسی کے اس اہم آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے عملاً انحراف کر کے ووٹ دینے کی ضرورت اور نوبت ہی نہیں آئی تھی۔

اس کے باوجود پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے لیدر کی جانب سے کچھ ارکان پارلیمنٹ کو "منحرف" قرار دے کر ان کو شو کاز نوٹس بھیجے گئے ہیں، ان میں وہ چھد ارکان اسمبلی بھی شامل ہیں جو آزاد حیثیت سے منتخب ہوئے تھےاور بعد میں اپوزیشن کے بنچوں پر بھی بیٹھے تھے لیکن اب انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے ووٹ دینے کا راستہ اختیار کیا۔

شیر افضل مروت ایم این اے کے اسانکشاف کہ پی ٹی آئی کی قیادت سے عملاً لاتعلق ہو جانے یا بغاوت کر چکے ارکان پارلیمنٹ کی اصل تعداد 21 کے لگ بھگ ہے، اب تک پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے کوئی تردید نہیں کی گئی حالانکہ اس انکشاف پر مبنی شیر افضل مروت کی گفتگو کو نشر ہوئے ایک دن گزر چکا ہے۔