اسلام آباد میں سپیکر ایاز صادق نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے حکومت اور قومی اسمبلی کی پارلیمانی پارٹیوں سے نام طلب کرلیے۔
سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن سکی پارلیمانی پارٹیوں سے دو، دو ارکان کے نام طلب کیےگئے ہیں۔
خیال رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے دیئے ہوئے اختیار کے تحت سینیٹ اور قومی اسمبلی سے عوام کے4 چار نمائندے جوڈیشل کمیشن کے رکن مقرر ہوں گے۔ یہ جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ میں نیا آئینی بینچ بنانے سمیت کئی اہم امور انجاد دے گا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی آخری لمحے تک مخالفت کرنے اور اس کے انیکٹ ہونے کے فوراً بعد طیف جسٹس کے انتخاب کیلئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے لئے ارکان نامزد کر دینے لیکن کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے والی پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے جوڈیشل کمیشن کا حصہ بننے کی بھی فوری طور پر منظوری دے دی ہے۔
گزشتہ دنوں وزارت قانون و انصاف کی جانب سے وضاحت میں کہا گیا تھا کہ آرٹیکل 175 اے شق 2 کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان 13 ارکان پر مشتمل ہے، جوڈیشل کمیشن اپنے پہلے اجلاس میں آرٹیکل 191 اے کے تحت آئینی بنچز تشکیل دے گا،نامزد ججز میں سے سینئر ترین جج آئینی بینچز کا سب سے سینئر جج ہوگا۔
وزارت قانون و انصاف نے مزید وضاحت کی کہ آرٹیکل 175 اے شق 2 اور آرٹیکل 175 اے شق 3D کے تحت کمیشن کا کوئی فیصلہ کسی رکن کی عدم حاضری یا خالی اسامی پر باطل نہیں ہوگا