سٹی42: پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے رکن قومی اسمبلی اسلم گھمن کو نکال دیا گیا۔
پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں آج اس وقت ایک بلنٹ فاشسٹ طرز عمل دیکھنے میں آیا جب قومی اسمبلی کے رکن اسلم گھمن اجلاس میں شرکت کے لئے آئے اور انہیں یہ کہتے ہوئے اجلاس مین سے نکال دیا گیا کہ پہلے وہ شو کاز نوٹس کا جواب دیں۔ پی ٹی آئی کی اس پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت "سنی اتحاد کونسل" کے فورم سے اپوزیشن لیڈر منتخب ہونے والے ایم این اے عمرایوب کر رہے تھے جن کہ ایک وجہ شہرت یہ ہے کہ وہ پاکستان کی تقریباً تمام اقتدار میں رہنے والی مین سٹریم پارٹیوں کے ساتھ اقتدار میں شریک رہ چکے ہیں۔ زیرصدارت پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق ایم این اے اسلم گھمن کو پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے نکال دیا گیا۔
پی ٹی آئی کے ذرائع نے اسلم گھمن کو پارلیمانی پارٹی کے اجلاس مین سے نکالے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی آئی کا مؤقف ہے اسلم گھمن پہلے شوکاز کا جواب دیں۔ اجلاس سے نکال دیئے جانے کے بعد اسلم گھمن کوئی مزاحمت کئے بغیر باہر روانہ ہوگئے۔
پی ٹی آئی کی قیادت نے 26 ویں آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد بعض ارکان پارلیمنٹ کو شو کاز نوٹس جاری کئے تھے جن میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ حکومت کے ساتھ ملے ہیں، اس امر کی وضاحت کریں کہ وہ کیوں حکومت کے ساتھ ملے۔ پی ٹی آئی کی قیادت ان ارکان پارلیمنٹ کو "منحرف" تصور کر رہی ہے اور غالباً مستقبل مین انہیں "منحرف" قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن میں ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کروانے کے لئے بھی کوشش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اسلم گھمن کا نام ان ارکان پارلیمنٹ میں لیا جا رہا ہے جنہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کو منظور کرنے کے لئے ووٹ دیا تھا جب کہ اس وقت پی ٹی آئی نے اس آئینی ترمیم پر ووٹنگ کے عمل میں عملاً شرکت نہیں کی تھی تاہم آئینی ترمیم کے انیکٹ ہونے کے بعد بننے والی چیف جسٹس کے انتخاب کی پارلیمانی کمیٹی مین پی ٹی آئی اور اس کی پارلیمنٹ میں پراکسی جماعت سنی اتحاد کونسل دونوں نے بخوشی اپنے ارکان نامزد کر دیئے تھے۔ جب اس پارلیمانی کمیٹی نے نئے چیف جسٹس کے انتخاب کے لئے اجلاس کیا تو پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان اس کمیٹی کے اجلاس میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے۔