بجٹ بحث کے چار صفحات میں اخراجات کی کوئی تفصیل نہیں، اپوزیشن لیڈر کا اعتراض

28 Oct, 2024 | 07:36 PM

Waseem Azmet

راؤ دلشاد:  پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے کہا ہے کہ بجٹ بحث کے نام پر یہ 4 صفحے آئین کے آرٹیکل 133 بی کی توہین ہیں، 4 صفحات پرانی بیوروکریسی طریقہ کار ہے، ان 4 صفحات میں اخراجات کی کوئی تفصیلات نہیں ہے۔

 پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے بجٹ بحث کے دوران حکومت کی کارکردگی پر شدید تنقید کی، انہوں نے کہا کہ بجٹ کے نام پر فراہم کردہ چار صفحات ایک مذاق ہیں اور یہ آئین کے آرٹیکل 133 بی کی توہین ہے۔ بھچر نے کہا کہ ان صفحات میں اخراجات کی تفصیلات کا فقدان ہے اور پرانی بیوروکریسی کے طریقہ کار کی عکاسی کرتے ہیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ غیر ترقیاتی بجٹ میں 2633 ارب روپے رکھے گئے، جبکہ صرف 816 ارب روپے جاری کیے گئے، جن میں سے صرف 525 روپے خرچ ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر باقی رقم بروقت جاری کی جاتی تو سود کے پیسوں کا فائدہ نہ ہوتا۔ ترقیاتی بجٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے بھچر نے کہا کہ 842 ارب روپے رکھے گئے، لیکن صرف 124 ارب روپے جاری کیے گئے، جو کہ ترقیاتی بجٹ کا صرف 14 فیصد ہے۔

 ملک احمد خاں بھچر نے سوال کیا کہ 6 ماہ میں صرف 14 فیصد خرچ کیا گیا، باقی 86 فیصد کس طرح خرچ کیا جائے گا؟ انہوں نے سی اینڈ ڈبلیو کے لیے 172 ارب روپے رکھے جانے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سے 142 ارب جاری کیے گئے، لیکن صرف 44 ارب خرچ کیے گئے۔

 احمد خان بھچر نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس اقلیتوں کے حقوق کے لیے ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی اقلیتیں اتنی امیر نہیں ہوگئیں کہ ان پر ایک روپیہ بھی خرچ نہ کیا جائے۔ 

 انہوں نے مزید کہا کہ یہ گندم بونے کا وقت ہے اور عام بیج کا تھیلہ 7200 اور 6300 میں فروخت ہو رہا ہے۔ بھچر نے پیش گوئی کی کہ گندم کا بحران آئے گا اور حکومت دوبارہ آئی ایم ایف سے پیسہ لے کر گندم منگوائے گی۔

 انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت نے 5 ارب روپے کی ماڈل فش مارکیٹ لاہور بنانی تھی، تو وہ کہاں ہے؟ اسی طرح 296 ارب روپے کی سڑکوں کی بحالی کے منصوبے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ صرف 135 ارب جاری کیے گئے، جبکہ 2.5 ارب روپے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

 یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال برآمدات میں کتنا اضافہ ہوا؟ملکی معیشت کیلئے اچھی خبر

 بھچر نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 45 ارب روپے کی ایئر ایمبولینس کا منصوبہ صرف سوشل میڈیا پر اشتہار بازی تک محدود ہے، اور انہیں عوام کے مسائل کا کوئی احساس نہیں۔ انہوں نے پولیس کو دیے گئے 54 ارب روپے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سے ایک تہائی رقم صرف پی ٹی آئی پر مظالم پر خرچ کی گئی۔

 واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر کی یہ تقریر پنجاب اسمبلی میں حکومتی کارکردگی کے حوالے سے سوالات اٹھانے کا باعث بنی اور اپوزیشن کی طرف سے سخت تنقید کی گئی۔

مزیدخبریں