پی ٹی آئی میں عہدوں کی جنگ،پارٹی سے کون تنخواہ لیتا؟ علی محمد خان میدان میں آگئے

28 Oct, 2024 | 09:05 AM

ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سینیئر رہنما علی محمد خان  نے کہا ہے کہ آج پاکستان تحریک انصاف کی صورت حال دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، ہمیں عہدے کی جنگ ترک کرنا ہو گی، پی ٹی آئی میں 13 سال ہو گئے ہیں اس وقت تک میرے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے، عہدہ کبھی مانگا ہے نہ کبھی مانگوں گا۔

نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا ہمیں اپنے لیڈر کے بارے میں سوچنا ہو گا، عمران خان نے جن لوگوں کو عہدے دیے ہیں ان سب کا احترام کرتے ہیں، جماعت میں توڑ پھوڑ کا سلسلہ بند کیا جائے، اس وقت پارٹی کی صورت حال دیکھ کر افسوس ہوتا ہے،رؤف حسن پارٹی کے وفادار کارکن ہیں ان کی جماعت کے لیے بڑی قربانیاں ہیں، وہ جماعت سے تنخواہ لیتے ہیں یا نہیں مجھے معلوم نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں علی محمد خان نے کہا کہ عمران خان کی طاقت عوام اور ورکرز کے درمیان اتحاد ہے، عہدے آتے جاتے رہتے ہیں، شہیر یار آفریدی اور اسد قیصر کے پاس بھی کوئی عہدہ نہیں ہے، عہدوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

علی محمد خان نے کہا پارٹی کے دفاتر میں کام کرنے والے لوگ تنخواہ لیتے ہیں تاہم چیئرمین، سیکریٹری جنرل اور دیگر عہدیداران بھی تنخوا لیتے ہیں اس بارے میں مجھے کوئی علم نہیں ہے۔

علی محمد خان نے مزید کہا کہ عوام کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی سب سے بڑی طاقت سوشل میڈیا ٹیم ہے، فواد چوہدری کی بات سے اتفاق نہیں کرتا وہ پارٹی میں باضابطہ طور پر بھی نہیں ہیں، ان کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی خود کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پیسے دے کر سوشل میڈیا خریدا نہیں جا سکتا، ہمارا سوشل میڈیا ورکرز پوری دُنیا میں ہے، سوشل میڈیا پوری دُنیا سے آپریٹ ہوتا ہے۔

ایک سوال کے جواب علی محمد خان نے کہا کہ علیمہ خان، عظمیٰ بی بی اور بشریٰ بی بی کی کوئی سیاسی خواہشات نہیں ہیں، سوشل میڈیا پر ان سے متعلق افوائیں پھیلائی جاتی ہیں، بشریٰ بی بی اپنے شوہر اور علیمہ خان اپنے بھائی کی رہائی کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔

حکومت کی جانب سے 27 ویں ترمیم کی تیاریوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں علی محمد خان نے کہا کہ آئین میں ترامیم ہوتی رہتی ہیں تاہم جس طرح 27 ترمیم میں فوجی عدالتوں کی بات کی جا رہی ہے تو پاکستان تحریک انصاف اس کی قطعاً حمایت نہیں کرے گی۔ 26ویں آئینی ترمیم بھی جبراً کی گئی ہے۔

مزیدخبریں