ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

غزہ میں قیامتِ صغریٰ، بڑا زمینی حملہ، شدید بمباری،مزید 300 شہید

Gaza war, city42, Israel ground offensive, Northern Gaza, IDF, Hamas
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: غزہ پر اسرائیل کی بمباری خاص طور پر شمالی غزہ میں بمباری میں جمعہ کے روز مزید شدت آ گئی، اسرائیل کے فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی زمینی افواج زمینی کارروائیوں کو بڑھا رہی ہیں۔ جمعہ کے روز شمالی غزہ کے وسیع علاقہ میں اسرائیل کی زمینی فوج داخل ہو گئی جبکہ سمندر میں موجود بحریہ کی کشتیوں اور طیاروں سے اب تک کی سب سے زیادہ تباہ کن بمباری آج شب کی جا رہی ہے۔

غزہ پراسرائیلی  بمباری سے اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کے 53 اہلکاروں سمیت شہدا کی مجموعی تعداد  8 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے ریلیف ایجنسی کے 15 اہلکار جمعہ کے روز مارے جا چکے ہیں، جبکہ غزہ میں ہسپتالوں کے ذرائع کے مطابق  21 ہزار سے زائد فلسطینی اسرائیلی حملوں میں زخمی ہوچکے ہیں۔

غزہ شہر پر آگ کی بارش، دھویں کا غلاف
غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں کے باعث مختلف مقامات پر دھماکوں کی گونج سنائی دے رہی ہے جبکہ کئی مقامات پر آگ بھڑکنے کے سبب دھوئیں کے بادل نظر آرہے ہیں۔

 شمالی علاقے بیت لاحیہ، بیت حنون، غزہ شہر کے شمال مغربی اور وسطی علاقے کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو پھر کہا ہے کہ وہ غزہ کا پورا شمالی علاقہ خالی کر کے جنوب کی جانب منتقل ہو جائیں۔

جمعہ کے روز اسرائیل کی فضائیہ نے خاص طور پر غزہ میں ٹیلی کمیونیکیشن نظام کو نشانہ بنایا۔  القدس نیوز نے جمعہ کی شام اطلاع دی کہ اسرائیلی طیاروں نے کچھ دیر قبل غزہ پر وحشیانہ بمباری کی ہے جس کے باعث غزہ میں کمیونیکیشن کا نظام مکمل تباہ ہوگیا۔

فلسطینی ٹیلی کمیونیکشن کمپنی جوال کا کہنا تھا کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں آخری انٹرنیشنل کیبل بھی تباہ ہوگئی ہے جس کے باعث مواصلات کا نظام مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے۔

انٹرنیٹ کی بندش، رابطے منقطع
غزہ میں جمعہ کے روز شدید بمباری کے بعد  ٹیلی فون اور انٹرنیٹ لائنز مکمل طور پر بند ہو گئی ہیں جس کے سبب لوگوں کا آپس میں رابطہ ختم ہوچکا ہے۔

 یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ میں کام کرنے والے عملے سے ادارہ کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے،  یونیسیف کے ترجمان نے کہا کہ ہمیں غزہ میں ساتھیوں کی حفاظت سے متعلق سخت تشویش ہے۔ہم غزہ میں 10 لاکھ بچوں کیلئے ناقابل بیان وحشت کی ایک اور رات کے بارے میں انتہائی فکرمند ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش سے غزہ پٹی میں عملے سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔

اسرائیلی گوج کی صحافیوں کو وارننگ

جمعہ کے روز اسرائیلی فوج نے امریکی اور فرانسیسی خبررساں اداروں کو خبردار کیا کہ ان کے صحافیوں کی سکیورٹی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاسکتی۔

غزہ کی زمین اسرائیلی فوجیوں کو نگل جائےگی، حماس 

جمعہ کے روزحماس کے القسام بریگیڈ کا کہنا تھا کہ خونریز جھڑپیں جاری ہیں۔ القسام کے ایک لیڈر نے کہا کہ غزہ میں آنے والےاسرائیلی فوجیوں کو غزہ کی زمین نگل جائے گی۔

یہ زمینی حملےکا پیش خیمہ ہے، وزیراعظم محمد شطائح

اس دوران مغربی کنارہ میں موجودفلسطین کے وزیراعظم محمد سطائح نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ سروس کی معطلی غزہ پٹی پر زمینی حملے کا پیش خیمہ ہے۔

سو طیاروں کا حملہ

عرب  میڈیاکے مطابق اس وقت تقریباً 100 اسرائیلی طیارے غزہ پر بمباری کررہے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق اسرائیلی توپ خانے نے بھی غزہ پر گولہ باری کی ہے، اسرائیلی طیاروں نے الشفا اسپتال کے قریب بھی بمباری کی۔

مواصلاتی رابطے منقطع ہونے کے باعث فوری طور پر بمباری میں ہونے والے جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہو پا رہی ہیں۔

شفا ہسپتال کے قرب و جوار میں بمباری

جمعہ کو عرب میڈیا نے غزہ میں موجود ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے الشفا اسپتال کے قریب بھی بمباری کی۔ اس بمباری کی تفصیلات معلوم نہیں ہو سکیں۔

الجزیرہ نیوز نے غزہ سے اپنی لائیو رپورٹ میں بتایا  کہ اسرائیلی بموں نےغزہ شہر کے الشفاء ہسپتال اور انڈونیشین ہسپتال کے ساتھ ساتھ   پناہ گزینوں کے کیمپ کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

غزہ سے الجزیرہ کی لائیو فیڈ میں اسرائیلی بموں کے مسلسل اور زبردست دھماکوں کے ساتھ تقریباً مکمل اندھیرا دکھایا گیا جس سے ظاہر ہو رہا تھا کہ اس علاقے میں اب مکمل بلیک آوٹ ہے۔

غزہ پر اسرائیلی بمباری تقریباً مکمل مواصلاتی بلیک آؤٹ کے بعد تیز ہوگئی، جس کے سبب خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ لوگ ہسپتالوں یا ہنگامی خدمات تک پہنچنے سے قاصر رہیں گے۔

نیچے پوسٹ کی گئی تصویر بین الاقوامی خبر رساں ادارہ اے ایف پی نے 15 اکتوبر کو ریلیز کی جس میں الشفا ہسپتال کے کمپاونڈ میں بہت سی ایمبولینسوں کو جمع دکھایا گیا ہے۔

حماس کا مرکز شفا ہسپتال کے نیچے ہے، اسرائیلی فوج کا دعویٰ
اسرائیل کی دفاعی فوج نے جمعہ کو اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ  حماس کی کارروائیوں کا مرکزی اڈہ غزہ شہر کے شفا اسپتال کے نیچے واقع ہے، اسرائیلی فوج کی جانب سے شفا ہسپتال کے نیچے حماس تنظیم کی سرگرمیوں کے ثبوت کے طور پر ویڈیو ریکارڈنگ اور ترجمہ شدہ آڈیو ریکارڈنگز پیش کی گئی ہیں۔

اسرائیل کے اخبار ٹائمز آف سرائیل کے مطابق جمعہ کو اسرائیل میں بین الاقوامی میڈیا آؤٹ لیٹس کے نامہ نگاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے، IDF کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہجری نے کہا کہ حماس کے شفا ہسپتال کے نیچے کئی زیر زمین کمپلیکس ہیں۔ شفا غزہ کی پٹی کا سب سے بڑا ہسپتال  ہے۔  آئی ڈی ایف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ شفا ہسپتال کو حماس گروپ کے رہنما اسرائیل کے خلاف براہ راست حملوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ہجری نے کہا کہ اسرائیل کے پاس انٹیلی جنس ہے کہ ہسپتال کے باہر سے ہسپتال کے نیچے واقع  زیر زمین بیس کی طرف جانے والی کئی سرنگیں ہیں تاکہ حماس کے اہلکاروں کو  اندر  پہنچنے کے لیے ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت نہ پڑے۔ ہگاری نے مزید دعویٰ کیا کہ شفا ہسپتال کی وارڈوں میں سے ایک کے اندر سے زیر زمین کمپلیکس میں داخل ہونے کا ایک دروازہ بھی ہے۔

ہجری نے دعویٰ کیا کہ "اس وقت،حماس کے کارکن شفا ہسپتال اور غزہ کے دیگر ہسپتالوں میں آزادانہ نقل و حرکت کر رہے ہیں۔"

فوجی ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کے پاس "ٹھوس شواہد" ہیں کہ اسرائیل میں7 اکتوبر کو ہونے والے قتل عام کے بعد حماس کےسینکڑوں کارکن چھپنے کے لیے ہسپتال میں داخل ہوئے"، اس حملےمیں تقریباً 2500 افراد شامل تھے۔ انہوں نےغزہ کی پٹی کے قریب 20 آبادیوں پر حملے کئے تھے اور تقریباً 1,400 افراد کو ہلاک کیا اور واپس جاتے ہوئے 220 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر غزہ میں لے گئے تھے۔

حماس کی شفا ہسپتال کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی تردید

اسرائیل کے چیف ملٹری ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری کی جمعہ کی شام نیوز کانفرنس کے بعد اخبار دی نیو عرب نے حماس کے حوالہ سے لکھا کہ حماس نے اسرائیل کے "جھوٹ" پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ "فلسطینیوں کے خلاف ایک نئے قتل عام کے ارتکاب کی راہ ہموار کر رہا ہے"۔حماس کے سینیئر اہلکار عزت رشاق نے اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر ایک بیان میں کہا، "الشفا ہسپتال کے نیچے زمین میں حماس کمانڈز کی موجودگی کے بارے میں [اسرائیلی فوج کے ترجمان] کے دعوے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔"

عزت رشاق نے مزید کہا کہ یہ "جھوٹ کے اس سلسلے کا حصہ تھا جس پر [اسرائیل] اپنا بیانیہ بناتا ہے"۔انہوں نے متنبہ کیا کہ اسرائیل ان الزامات کو "تشویش" کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ "الاحلی ہسپتال سے زیادہ بڑے قتل عام کا ارتکاب کیا جا سکے۔"  "ہم عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے جرائم کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔"

اخبار دی نیو عرب کا کہنا تھا کہ الشفا ہسپتال، جو بمشکل شمسی توانائی سے چلنے والے جنریٹرز پر کام کر رہا ہے، غزہ کی پٹی میں باقی ہسپتالوں کی طرح تباہی کی حالت میں ہے۔

اطلاعات کے مطابق، 50,000 سے زیادہ بے گھر فلسطینیوں نے شفا اسپتال میں پناہ لی ہے، راہداریوں، انتظار گاہوں اور باہر صحن میں ہر جگہ پناہ گزین موجود ہیں۔

قبل ازیں  پیر کے روز بھی اسرائیلی طیاروں نےغزہ میں الشفا اور القدس ہسپتالوں کے اطراف کے علاقوں کو نشانہ بنایا تھا۔

گذشتہ ہفتے العہلی بیپٹسٹ ہسپتال پر ہونے والے حملے میں تقریباً 500 افراد ہلاک ہوئے تھے، جو اسرائیل اور حماس کے درمیان موجودہ جنگ کے دوران غزہ میں ہونے والے کسی ایک واقعے میں ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کی وزیر صحت مائی الکائلہ نے اسرائیل پر ’قتل عام‘ کرنے کا الزام لگایا۔