ویب ڈیسک : امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مطابق ایران کے چیف مذاکرات کار علی باقری نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ایران نومبر کے اختتام سے پہلے جوہری مذاکرات میں واپس آ جائے گا، جو 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی پر جون کے بعد پہلی بات چیت کی راہ ہموار کرے گا۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مطابق ایران کے چیف مذاکرات کار علی باقری نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ایران نومبر کے اختتام سے پہلے جوہری مذاکرات میں واپس آ جائے گا، جو 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی پر جون کے بعد پہلی بات چیت کی راہ ہموار کرے گا۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد حالیہ مہینوں میں جوہری معاہدے کی بحالی کی امریکی اور یورپی امیدیں تیزی سے ختم ہو ہی ہیں۔
ایران نے بارہا کہا ہے کہ وہ مذاکرات جاری رکھے گا لیکن اس نے تاریخ مقرر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
جوبائیڈن انتظامیہ نے 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کو خارجہ پالیسی کے ہدف کے طور پر مقرر کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اسے ایران کے ساتھ ایک طویل اور مضبوط معاہدے پر بات چیت کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنے کی امید رکھتی ہے، لیکن سینیر امریکی حکام نے خبردار کیا ہے کہ وقت ختم ہو رہا ہے۔
امریکا مئی 2018 میں صدر ٹرمپ کے دور میں جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا،اور تہران پر دوبارہ جامع پابندیاں عائد کر دی تھیں۔اس کے بعد سے ایران نے بتدریج معاہدے میں شامل بیشتر جوہری پابندیوں کی خلاف ورزی کی ہے۔