وفاقی حکومت کے قرضوں کا نیاریکارڈ

28 Oct, 2020 | 11:45 PM

Malik Sultan Awan

(سٹی 42) وفاقی حکومت نے جولائی سے ستمبر کے دوران 2 ارب 73 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کا غیر ملکی قرض لیا،  گزشتہ مالی سال کے اس عرصے میں 2 ارب 18 کروڑ ڈالر قرض لیا گیا تھا، اقتصادی  امور ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق تین ماہ کے دوران لیا گیا قرض پورے سال کو بیرونی قرضوں کے بجٹ تخمینہ کا 22 فیصد ہے۔
تقریبا پونے تین ارب ڈالر کے قرضوں میں ایک ارب 26 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا قرضہ بجٹ سپورٹ کے لیے لیا گیا،14 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کمرشل قرضے ہیںجبکہ صرف 31 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے قرضے ترقیاتی منصوبوں کے لیے ہیں، تین ماہ کے دوران سعودی عرب سے ادھار تیل نہیں ملا، بجٹ میں سال کے دوران سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر کا ادھار تیل ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تین ماہ کے دوران حکومت نے 66 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے غیر ملکی قرضے واپس کیے، جبکہ 13 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سود ادا کیا، واپس کیے گئے 66 کروڑ ڈالر کے قرضوں میں سے صرف 17 کروڑ ڈالر کے قرضے سابقہ حکومت کی طرف سے لیا گیا قرض تھا۔

دوسری جانب  اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے منافع کی مد میں مجموعی طور پر 57 کروڑ 68 لاکھ ڈالر بیرون ملک بھجوائے گئے، جو گزشتہ سال سے 22 کروڑ 76 لاکھ ڈالر زیادہ ہیں جبکہ منافح کے نام پر باہر بھجوائی جانے والی رقم اس دوران پاکستان میں ہونے والی غیر ملکی مجموعی سرمایہ کاری سے بھی 48 فیصد زیادہ ہے۔

تین ماہ میں پاکستان میں نئی غیر ملکی سرمایہ کاری کا مجموعی حجم 38 کروڑ 89 لاکھ ڈالر تھا، رواں مالی سال جولائی سے ستمبر کے اختتام تک 55 کروڑ 90 لاکھ ڈالر صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والے منافع کی مد میں باہر گئے جبکہ 1 کروڑ 78 لاکھ ڈالر غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اسٹاک مارکیٹ سے کما کر باہر بھجوائے۔

رپورٹ کے مطابق 3 ماہ میں 23 کروڑ 91 لاکھ ڈالر منافع برطانیہ بھیجوایا گیا، جو گزشتہ سال سے 176 فیصد زیادہ ہے، امریکا بھیجے گئے منافع کا حجم 8 کروڑ 89 لاکھ ڈالر، چینیوں نے 2 کروڑ 4 لاکھ ڈالر بھجوائے۔  رپورٹ کے مطابق صنعتی شعبے میں سب سے زیادہ 15 کروڑ 22 لاکھ ڈالر کا منافع پاکستان میں خوراک کا کاروبار کرنے والوں کی طرف سے بھجوایا گیا، کمیونیکیشن سیکٹر کے سرمایہ کاروں نے 11 کروڑ 87 لاکھ ڈالر باہر بھجوائے۔

مزیدخبریں