حکومتی نااہلی نے قوم کے 400ارب روپے ڈبو دئیے

28 Oct, 2020 | 11:35 AM

Azhar Thiraj

سٹی 42: حکومتی نااہلی کے باعث ملک اور عوام کو 404 ارب روپے کے نقصان کا انکشاف ہوا ہے۔حکومت سب سے زیادہ توجہ چینی اور گندم پر دینے کا دعویٰ  کرتی ہے مگر سب سے زیادہ بدانتظامی بھی ان ہی دو اجناس میں دکھائی دے رہی ہے جس کی وجہ سے اب تک مجموعی طورپرعوام کو 404 ارب روپے کا ٹیکا لگ چکا ہے۔


نجی ٹی وی کے پروگرام کی تحقیقات کے مطابق حکومتی فیصلوں پر عمل درآمد نہ کرانے کی وجہ سے چینی مہنگی ہونے کے باعث 184 ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ گندم مہنگی ہونے اور بروقت فیصلے نہ کرنے کی وجہ سے عوام کو 220ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔بروقت فیصلہ نہ کرنے کی وجہ سے ملک میں گندم کا بحران آیا اور اِس وقت ملک میں آٹے کی قیمت تاریخی سطح پر ہے۔


یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ حکومت کے پاس چار مواقع تھے جب حکومت بروقت ایکشن لیتی تو مہنگی گندم درآمد نہیں کرنی پڑتی۔پہلے اپریل میں جب پتا چل گیا تھا کہ گندم کی پیداوار ہدف کے مطابق نہیں ہوئی۔

پھر جب مئی میں پروکیورمنٹ بھی ہدف کے مطابق نہیں ہوسکی، اس کے بعد جون میں جب حکومت نےفیصلہ کیا کہ گندم درآمد کرنی  پڑے گی مگر جولائی کے آخر تک فیصلے کا نوٹیفکیشن ہی جاری نہیں کیا۔

پھراس کے بعد جولائی میں جب حکومت نے گندم کی درآمد پر ٹیکس رعایت کا فیصلہ کیا مگر پھر بھی درآمد نہیں کی گئی جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوتا رہا۔

قیمتوں میں مسلسل اضافے کا صارفین پر 205 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا، پاکستان میں گندم کا سالانہ فی کس استعمال تقریباً 124کلو ہے یعنی ماہانہ فی کس گندم کا استعال 10کلو گرام سے زائد ہے اور پاکستان کی آبادی 22کروڑ ہے۔اس لحاظ سے دیکھاجائے تو اکتوبر 2018 میں ایک کلو آٹے کی قیمت 39 روپے 25 پیسے تھی جو اکتوبر 2019 میں 46 روپے 25 پیسے ہوگئی یعنی 7روپے کا اضافہ ہوا اور گزشتہ سال اکتوبر میں مہنگے آٹے کی وجہ سے شہریوں کو 16 ارب روپے اضافی ادا کرنے پڑے۔

اسی طرح نومبر 2018 میں آٹے کی قیمت 39روپے 25 پیسے تھی جو گزشتہ سال نومبر میں 45 روپے 65 پیسے ہوگئی اور ایک کلو آٹا 6روپے 40 پیسے مہنگا ہوگیا جس پر شہریوں کو مہنگے آٹے کی مد میں 14 ارب 50 کروڑ  روپے اضافی ادا کرنے پڑے۔پھر دسمبر 2018 میں ایک کلو آٹے کی قیمت 39 روپے 3 پیسے تھی جو گزشتہ سال دسمبر میں 45 روپے 4 پیسے ہوگئی، ایک کلو آٹا 6 روپے مہنگا ہوگیا اور عوام کو 14ارب روپے اضافی دینے پڑے۔اسی طرح جنوری 2019 میں ایک کلو آٹے کی قیمت 39 روپے 40 پیسے تھی جو جنوری 2020 میں بڑھ کر 48 روپے 40 پیسے ہوگئی یعنی ایک کلو آٹا 9 روپے مہنگا ہوگیا اور یوں عوام نے  20 ارب روپے اضافی دیے۔


فروری 2019 میں ایک کلو آٹے کی قیمت 39 روپے 50 پیسے تھی جو فروری 2020 میں 45 روپے 50پیسے ہوگئی، یعنی ایک کلو آٹا 6روپے مہنگا ہوگیا اور عوام کو 14 ارب روپے اضافی ادا کرنے پڑے۔مارچ 2019 میں ایک کلو آٹے کی قیمت 39 روپے 50 پیسے تھی جو مارچ 2020میں 45 روپے ہوگئی اور ایک کلو آٹا 5 روپے مہنگا ہوگیا اور عوام کی جیب پر 11 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔اپریل 2019 میں ایک کلو آٹے کی قیمت 38 روپے 60 پیسے تھی جو اپریل 2020 میں بڑھ کر 44روپے 20 پیسے ہوگئی، یوں ایک کلو آٹا 5 روپے 60 پیسے مہنگا ہوگیا اور عوام کو 12 ارب روپے اضافی ادا کرنے پڑے۔مئی 2019 میں ایک کلو آٹے کی قیمت 39روپے 25 پیسے تھی جو مئی 2020 میں 44 روپے 25 پیسے ہوگئی یعنی ایک کلو آٹا 5 روپے مہنگا ہوگیا اور عوام نے  11ارب روپے اضافی ادا کیے۔


رپورٹ کے مطابق جون 2019 میں آٹے کی قیمت 40 روپے تھی جو جون 2020میں بڑھ کر 51 روپے فی کلو ہوگئی یعنی 11 روپے فی کلو مہنگا ہوا جس کے نتیجے میں عوام کو جون کے مہینے میں 25ارب روپے اضافی ادا کرنے پڑے۔

جولائی 2019 میں ایک کلو آٹے کی قیمت 42 روپے تھی اور جو لائی 2020میں یہ قیمت 51 روپے ہوگئی یعنی9 روپے فی کلو کا فرق جس کےنتیجے میں عوام نے  20 ارب روپے اضافی ادا کیے۔پھر اگست 2019 میں ایک کلو آٹے کی قیمت 42 روپے فی کلو تھی جو اگست 2020 میں 50 روپے 50 پیسے ہوگئی یعنی ایک کلو آٹا 8 روپے 50 پیسے مہنگاہوگیا اور عوام کو 19 ارب روپے اضافی ادا کرنے پڑے۔

مزیدخبریں