( علی ساہی ) گاڑیوں کی نمبرپلیٹس، ٹرانسفرڈیڈ کنٹریکٹ کی تجدید، وینٹی پلیٹس شروع نہ ہونے سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا، بروقت منصوبوں کے کنٹریکٹ نہ ہونے کی وجہ سے پلیٹس کا بحران شدت اختیارکرگیا جبکہ آئے روز ٹرانسفرڈیڈ ختم ہونے سے گاڑیوں کی ٹرانسفر تعطل کا شکار رہنے لگی۔
موجودہ حالات میں جہاں افسران کو مشکل حالات میں زیادہ محنت کی ضرورت ہے وہاں محکمہ ایکسائزکی سستی کے باعث اہم منصوبے التوا کا شکار اور متعدد ٹھپ ہوکررہ گئے ہیں۔ محکمہ ایکسائز کے لیے سب سے بڑاچیلنج نمبرپلیٹس کا ہے، نمبر پلیٹس کی فیس کی وصولی کا عمل تو جاری ہے لیکن 15 لاکھ کے قریب نمبرپلیٹس تاخیر کا شکار ہیں اور ابھی تک کنٹریکٹ کے اجرا کی سمری بھی نہیں بھجوائی جاسکی۔ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفرکے لیے بائیومیٹرک کی سمری پچھلے ڈیڑھ سال سے افسران کے ٹیبلز کی سیر کررہی ہے۔
اسی طرح وینٹی پلیٹس یعنی من پسند نمبرز کی تو یہ منصوبہ سال بھر ورکنگ کے باوجود موجودہ سیٹ اپ نے مکمل طور پر نظر انداز کردیا ہے۔ ٹرانسفر ڈیڈ جو کہ گاڑی کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کا اہم جز ہے، کنٹریکٹ کی تجدید یا نیا کنٹریکٹ نہ ہونے کی وجہ سے آئے روز ختم ہوجاتی ہیں جس کو پورا کرنے کے لیے بغیر سیکیورٹی فیچرز کے لوکل پرنٹ کروائی جاتی ہیں۔
سمارٹ کارڈ کی کمی دور کرنے کا دعویٰ بھی صرف دعویٰ ہے کیونکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد کارڈز التوا کا شکار ہیں۔ پنجاب بھر سے پکڑی جانی افیون کے ادویات میں استعمال کے لیے او پی ایم فیکٹری شروع کی جانی تھی جوکہ مکمل نظرانداز کردی گئی ہے۔
یہ تمام منصوبے سابقہ حکومت نے شروع کیے جن میں سے متعدد منصوبے ایکسائز کے لیے آکسیجن کی حیثیت رکھتے ہیں۔ موجودہ دور میں کوئی بھی کوئی قابل قدر منصوبہ شروع نہیں کیا گیا۔