"کرو یا مرو احتجاج";  بانی نے پارٹی کی قیادت کو فائر کر دیا، نئے عہدیدار بنا دیئے

28 Nov, 2024 | 08:08 PM

Waseem Azmet

سٹی42:  پی ٹی آئی کے اڈیالہ جیل میں قید بانی نے "کرو یا مرو" احتجاج میں ناکام ہونے کے بعد پی ٹی آئی کی ساری قیادت کو فائر کر دیا اور نئے چئیرمین کے لئے اسد قیصر، سیکرٹری جنرل کے لئے علی محمد خان کو نامزد کر دیا۔ پی ٹی آئی کے بانی کا یہ فیصلہ ایک سینئیر لیڈر کے ذریعہ سامنے آیا ہے جس نے آج جمعرات کی روز اڈیالہ جیل جا کر بانی سے ملاقات کی۔ دراصل یہ لیڈر آج بانی سے ملاقات کرنے والی واحد شخصیت ہیں۔

  اسد قیصر اس وقت پی ٹی آئی میں معاملات کو چلانے والی قیادت کے مخالف گروپ کے لیڈر تھے اور بہت سے معاملات مین عملاً لاتعلق تھے۔

بانی کے ساتھ اڈیالہ جیل جا کر ملاقات کرنے والے سینئیر پارٹی لیڈر اور بانی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے یہ اہم فیصلہ جیل سے باہر پارٹی کے اہم افراد اور میڈیا تک پہنچایا ہے تاہم بانی کے نامزد کردہ نئے چئیرمین اسد قیسر تاحال کہہ رہے ہیں کہ انہیں چئیرمین نہیں بنایا گیا، ایسا کوئی فیصلہ وہا ہے تو وہ اس سے لاعلم ہیں۔

اطلاعات کے مطابق  اڈیالہ جیل میں قید بانی نے بپی ٹی آئی کا نیا چئیرمین اسد قیصر اور  سیکرٹری جنرل علی محمد خان کو بنا دیا ہے۔

احتجاج کی فائنل کال کے بعد اس اہم پیشرفت میں بانی پی ٹی آئی نے اسد قیصر کو نیا پارٹی چیئرمین اور علی محمد خان کو مرکزی جنرل سیکریٹری نامزد کر دیا۔

پی ٹی آئی کے پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سینئیر رہنما اور بانی کے قریبی ساتھی  شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ اسد قیصر  کو چیئرمین جبکہ علی محمد خان کو  مرکزی جنرل سیکریٹری نامزد کر دیا گیا ہے۔

اس بات کی تصدیق بیرسٹر علی ظفر نے بھی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد کی۔

انہوں نے بتایا کہ بانی سے ابھی ملاقات ہوئی انہوں نے یہی فیصلہ کیا کہ چئیرمین اسد قیصر کو بنایا جائے اور علی محمد خان کو سیکرٹری جنرل بنایا جائے۔  بیرسٹر علی ظفر نے کہا، بانی نے پرانے لوگوں کو موقع دیا کہ وہ پارٹی کو لیڈ کریں۔

بیرسٹر علی ظفر کے مطابق بانی نے اسد قیصر اور علی محمد خان کو ملاقات کیلیے اڈیالہ جیل بلا لیا ہے۔

اسد قیصر کا نئی ذمہ داری ملنے سے لاعلمی کا اظہار

بیرسٹر علی ظفر کے انکشاف کے بعد  اسد قیصر نے  خود ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ مجھے پارٹی چیئرمین نامزد کرنے کی اطلاعات درست نہیں، سیکریٹری جنرل سے متعلق فیصلہ بانی سے مشاورت کے بعد ہوگا۔

کور کمیٹی کے اجلاس میں جھگڑا اور استعفے

 پی ٹی آئی کا 24 نومبر کا "ڈو آر ڈائی احتجاج" بری طرح اناکام ہونے کے بعد کل شب سے پی ٹی آئی کی قیادت کوما میں ہے اور ساری قیادت کو ایک طرف ہٹا کر خود  اسلام آباد پر دھاوا کی قیادت سنبھالنے والی بشریٰ بی بی کل شب سے ہی منظر سے غائب ہیں۔ وہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین کے ساتھ اسلام آباد کی شاہراہ دستور کے علاقہ سے نکل کر گاڑی میں روانہ ہوئی تھیں، علی امین تو پشاور پہنچ کر سامنے آ گئے لیکن بشریٰ بی بی اب تک کسی کے سامنے نہیں آئیں۔

اس دوران پی ٹی آئی کی فیصلہ ساز ی کرنے  والی  "کور کمیٹی" کا ہنگامہ سے بھرا اجلاس ہوا جس میں کور کمیٹی کے ارکان نے اس بات پر سخت تنقید کی کہ ڈی چوک جانے کا فیصلہ کور کمیٹی نے نہیں کیا تھا، کور کمیٹی کے ارکان نے یہ بھی تنقید کی کہ چئیرمین بیرسٹر علی گوہر خان نے قیادت کیوں  نہیں کی، کور کمیٹی کے دوسرے ارکان بھی اس سرگرمی میں پیچھے کیوں رہے۔ بشریٰ بی بی نے قیات کیسے سنبھال لی۔صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ڈی چوک جانے کا فیصلہ سیاسی کمیٹی کا نہیں تھا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا ہمارا کوئی قصور نہیں، ناکام بنانے میں تمام قصور حکومت کا ہے۔ 

  ایک رہنما نے کہا کہ بانی نے سنگجانی میں  دھرنا دینے کی ہدایت کی، بانی کی ہدایت تھی کہ سنگجانی جانے سے قافلے نہیں ٹوٹیں گے۔

 کور کمیٹی ارکان کی جانب سے کہا گیا کہ بانی تحریک انصاف کی ہدایات کو نظرانداز کیا گیا اور سیاسی کمیٹی کے فیصلے نہ ماننے پرکور کمیٹی اراکین نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ایک رہنما نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے سنگجانی میں دھرنا دینے سے انکار کیا، بشریٰ بی بی نےحکم دیا کہ بانی نے انہیں ڈی چوک میں دھرنا دینے کا کہا۔

اس تو تو میں میں سے بھرے اجلاس میں دو افراد کے استعفے سامنے آ گئے۔ سلمان اکرم راجہ نے مرکزی جنرل سیکریٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اس کے کچھ دیر بعد  سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی س دونوں سے استعفیٰ دے گئے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست سے بھی استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا۔ 

صاحبزادہ حامد رضا کے مطابق وہ قومی اسمبلی کی نشست سے اپنا استعفیٰ بانی کو  دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بانی سے ملاقات کے بعد قومی اسمبلی سے بھی استعفیٰ دے دوں گا، فائنل کال میں ناکامی پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق صاحبزادہ حامد رضا نے تنقید اور اختلافات کے باعث مستعفی ہونےکا فیصلہ کیا۔ سلمان اکرم راجہ نے سیکرٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ بھی شدید اختلافات کے باعث  دیا ۔ کور کمیٹی مین ان کے مخالفوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے "کرو یا مرو احتجاج" میں کچھ نہیں کیا۔
  
بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد سنی اتحاد کونسل جماعت کے چئیرمین  صاحبزادہ حامد رضا کو پی ٹی آئی کی سیاسی اور کور کمیٹی میں شامل کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے فروری کے الیکشن کے بعد پی تی آئی کے بیشتر آزاد منتخب ہونے والے ارکان قومی اسمبلی نے سنی اتحاد کونسل کی رکنیت حاصل کر کے قومی اسمبلی میں کوڈ کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا تھا جس کے بعد اپوزیشن لیدر بھی سنی اتحاد کونسل پارٹی کے ہی فورم سے منتخب ہوا تھا۔  بانی نے ستمبر میں سلمان اکرم راجہ کو پارٹی کا جنرل سیکرٹری مقرر کیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے سلمان اکرم راجہ کے استعفےکی تصدیق کردی تاہم اس کے بعد ان کو ہٹائے جانے کی خبریں میڈیا پر آ رہی ہیں اور ان کی جانب سے ان خبروں پر اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ۔

ابتدا مین جمعرات کی شام یہ خبریں آئی تھین کہ  چیئر مین بیرسٹر گوہر   نے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کا استعفی قبول نہیں کیا ، اس کے ساتھ علی گوہر کا یہ مؤقف سامنے آیا کہ بانی نے کسی بھی عہدیدار کو استعفی دینے کا نہیں کہا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ سلمان اکرم راجہ نے ذاتی وجوہات پر مزید عہدہ سنبھالنے سے معذرت کی ،البتہ میں اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہو رہا ۔ اب خﷺد بیرسٹر گوہر کو بھی عہدہ سے ہٹائے جانے کی اطلاعات خود ان کی پارٹی کے دو سینئیر لیڈروں نے دین لیکن وہ خاموش ہیں۔ 

مزیدخبریں