ویب ڈیسک: اسلام آباد میں احتجاج کے مقام سے گرفتار ہونے والے پی ٹی آئی کے شرپسندوں کے ہوش ربا انکشافات سامنے آگئے۔
پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج میں شریک شرپسند سجاد کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت نے ہم سے رابطہ کیا کہ آپ نے احتجاج میں آنا ہے، ہمیں 50 ہزار روپے دیے گئے اور لڑائی میں پھنسا کر پی ٹی آئی قیادت فرار ہوگئی۔
شرپسند سجاد نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت کے بھاگنے کے بعد ہم بھی بھاگنے لگے تو پولیس نے ہمیں گرفتار کر لیا۔
شرپسند خورشید محمد اعوان نے بتایا کہ میں اپنے کاروبار کے سلسلے میں اسلام آباد آ رہا تھا اور ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہونے کی وجہ سے ان شرپسندوں کی گاڑی میں بیٹھ گیا، میں گاڑی میں بیٹھ کر پریشان ہوگیا کیونکہ ان کے حلیے عجیب و غریب تھے، ان کے پاس ڈنڈے، پتھر اور اسلحہ تھا۔
خورشید محمد اعوان نے مزید بتایا کہ پولیس نے جب ان کی گاڑی کو روکا تو انہوں نے رکنے کے بجائے پولیس پر حملہ کیا اور گاڑی بھگا کر لے گئے، ٹول پلازہ پہنچنے پر شرپسندوں نے جلاؤ گھیراؤ شروع کر دیا، میں نے بہت مشکل سے جان بچائی۔
رئیس محمد نے بتایا کہ میں تھر کا رہنے والا ہوں اور ہوٹل کا کام کرتا ہوں، پی ٹی آئی والے آئے اور کہا کہ ہمارے بندوں کو کھانا دو، میں نے شرپسندوں کو کھانا دیا تو انہوں نے وہاں توڑ پھوڑ کی اور بھاگ گئے اور پولیس مجھے پکڑ کر لے گئی۔
ایاز نامی شرپسند نے بتایا کہ میں ایبٹ آباد کا رہنے والا ہوں، مجھے پی ٹی آئی والے احتجاج میں لے کر آئے، مجھے کہا گیا کہ آپ کو اسلام آباد میں سب کچھ ملے گا، ہمیں یہاں لا کر وہ بھاگ گئے اور پولیس نے ہمیں گرفتار کر لیا۔
واضح رہے کہ عمران خان کی فائنل کال پر پی ٹی آئی کارکنان قیادت کے ہمراہ 24 نومبر کو خیبر پختونخوا سے اسلام آباد احتجاج کے لیے روانہ ہوئے تھے تاہم 27 نومبر کو پولیس اور رینجرز کے گرینڈ آپریشن کے بعد احتجاج منسوخ کر دیا گیا۔