سٹی 42: بھارت کی ریاست اتراکھنڈ میں ایک زیر تعمیر پہاڑی سڑک کی سرنگ میں سرنگ بیٹھ جانے کے سبب پھنسے ہوئے تمام 41 مزدوروں کو 17 روز بعد زندہ سلامت سرنگ سےنکال لیا گیا۔
اتراکھنڈ میں اتر کاشی کے مقام پر زیر تعمیر سڑک کی سرنگ میں 17 روز قبل 12 نومبر کو لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے زیر تعمیر سرنگ کا ایک حصہ گرنےکا واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں وہاں کام کرنے والے 41 مزدور سرنگ کے اندر پھنس گئے تھے۔سلکیارا سے بریکوٹ تک زیر تعمیر سرنگ سلکیارا کی طرف 60 میٹر گرنے سے ملبہ بند ہو گئی تھی۔
اس سرنگ کے اندر ہونے ہونلی لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایسی رکاوٹ پیدا ہو گئی تھی جس سے نمٹنے کے لئے درکار مہارت بھارت کے اندر موجود نہیں تھی۔ مزدوروں کو نکالنے کے لئے سرنگ کے اندر ملبہ صاف کرنے کے لئے انٹرنیشنل ماہرین کی ٹیم کو اتراکھنڈ بلوایا گیا جنہوں نے خصوصی مشینری اتراکاشی منگوائی۔ اس سارے عمل کے دوران سرنگ کے اندر قید مزدور حوصلے کے ساتھ اندر بیٹھے رہے۔ ریسکیو اہلکاروں نے کئی روز سے جاری مشکل ترین ریسکیو آپریشن کے بعد آخری مرحلہ میں سرنگ کے اندر ملبہ میں 12 میٹر طویل بڑے قطر کی پائپ لائن بچھائی۔ اس پیچیدہ کام میں کئی روز لگے۔
کرنل دیپک پاٹل، جو نیشنل ہائی ویز اینڈ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (این ایچ آئی ڈی سی ایل) کی بچاؤ کی کوششوں کی قیادت کر رہے تھے انہوں نے بتایا کہ کہا کہ
اترکاشی ٹنل حادثے کی وجہ سے دو پائپ لائن بچھائی گئیں۔ ان کی لمبائی تقریباً 12 میٹر ہے۔ملبے میں موجود اسٹیل کی سلاخوں کو انڈمان سے بلوائی گئی انٹرنیشنل ٹیم نے گیس کٹر کے ذریعے ہٹا دیا۔ انہوں نے کہا کہ آخری پائپ کا اگلا حصہ خراب ہو گیا تھا، اسے کاٹنے کا کام بہت مشکل ثابت ہوا۔۔ ہمیں دو جوڑے جوڑنے میں 6 گھنٹے لگے۔
اترکاشی ٹنل حادثے سے متعلق افسر ہرپال سنگھ نے بتایا کہ ریسکیو افسر ہرپال سنگھ، جو کشمیر میں زیر تعمیر زوجی لا ٹنل پروجیکٹ کے پروجیکٹ ہیڈ بھی ہیں انہوں نے بتایا کہ اُترکاشی میں سلکیارا ٹنل میں بچاؤ کی کوششیں آخری مرحلے میں "ہم نے افقی ڈرلنگ کے ذریعے 44 میٹر پائپ بچھائے۔ تاہم، ہمیں ملبے میں کچھ سٹیل کی سلاخیں ملیں۔ مشین ان سلاخوں کو نہیں کاٹ سکتی تھیں انہیں گیس کٹر کے زریعہ کاٹ کر باقی ملبہ میں پائپ لائن ڈالی گئی۔ اس پائپ کے زریعہ آج منگل کی شب تمام مزدوروں کو ایک ایک کر کے باہر نکال لیا گیا۔ اب تمام مزدوروں کو نکال لیا ہے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ سرنگ سے نکالے گئے تمام افراد محفوظ اور صحت مند ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ساڑھے چار کلومیٹر طویل سرنگ دھنسنے سے 41 مزدور اندر پھنس کر رہ گئے تھے، سرنگ میں پھنسے مزدورں کو زندہ رکھنے کے لئے پہلے مرحلہ مین ریسکیو اہلکاروں نے کئی روز محنت کر کے تک پائپ کے ذریعے پانی،کھانا اور ادویات اندر پہنچانے کا بندوبست کیا تھا۔ خوراک، پانی اور ادویات دو ہفتےے سے مسلسل اندر پہنچائی جا رہی تھیں جن کی وجہ سے وہ مزدور اب تک زندہ رہے۔
ریسکیو آپریشن کے دوران کیمرے کے ذریعے مزدوروں کا معائنہ بھی کیا جاتا رہا، کیمرے میں واکی ٹاکی بھی لگایا گیا جس کی مدد سے مزدوروں کو کیمرے کے سامنے آنے کا کہا گیا اور مزدوروں سے گفتگو کرتے ہوئے انہیں جلد باہر نکالنے کی تسلی دی گئی۔
ہنگامی راستہ کی عدم موجودگی کا سکینڈل
ریاست اتراکھنڈ میں ہندو مذہب کی بہت سی عبادت گاہیں ایسی ہیں جہاں زائرین کا رش لگا رہتا ہے۔ زائرین کی سہولت کے لیے حکومت کی جانب سے سرنگ سے سڑک نکالنے کا پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا۔
اس سرنگ کے اوریجنل ڈیزائن کے مطابق سرنگ بیٹھ جانے کے حادثہ کی صورت میں ایک ہنگامی راستہ بھی تعمیر کیا جانا ہے لیکن اس سرنگ کی تعمیر کے دوران اچانک حادثہ ہو جانے کے بعد پتہ چلا کہ ہنگامی راستہ کی تعمیر کو خاموشی کے ساتھ پروجیکٹ میں سے نکال دیا گیا تھا۔ اس حوالے سے بھارتی میڈیا میں نریندر مودی کی حکومت پر سخت تنقید کی گئی اور یہ کہا گیا کہ پروجیکٹ کو جلد از جلد مکمل کر کے الیکشن کیمپین میں استعمال کرنے کی غرض سے انہوں نے دباؤ ڈال کر ہنگامی راستہ کی تعمیر موخر کروا دی تھی۔