ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایم ڈی کیٹ امتحان کیلئے کورونا نیگٹو رپورٹ جمع کرانے کی خبریں بے بنیاد قرار

ایم ڈی کیٹ امتحان کیلئے کورونا نیگٹو رپورٹ جمع کرانے کی خبریں بے بنیاد قرار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی 42)سوشل میڈیا پر ایم ڈی کیٹ امتحان میں بیٹھنے کے لیے کورونا نیگٹو رپورٹ جمع کروانے کی خبریں، پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا گیا۔

پاکستان میڈیکل کمیشن کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کے لیے کووڈ رپورٹ جمع کروانے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر زیر گردش خبریں بے بنیاد اور من گھڑت ہیں, کورونا ٹیسٹ رپورٹ جمع کروانے کے احکامات  صرف ایم ڈی کیٹ کے خصوصی امتحان میں بیٹھنے والے بچوں کے لیے ہیں,  کورونا سے متاثرہ طلباء کا خصوصی امتحان 13 دسمبر 2020 کو ہوگا۔

 دوسری جانب کورونا وائرس کی دوسری لہر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے مزید گائیڈ لائنز جاری کردی، ایم ڈی کیٹ سمیت دیگر اور پیشہ وارانہ امتحانات میں 30 سے زائد سٹوڈینٹس نہیں بیٹھ سکیں گے,  یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو امتحانات کے انعقاد کے حوالے سے خصوصی اختیارات دے دئیے گئے,  وائس چانسلرز کی جانب سے انتہائی اہم معاملات میں ہی اختیارات استعمال کیے جاسکیں گے۔

 وائس چانسلرز کی جانب سے انٹرنیٹ تک رسائی نہ ہونے یا کم آمدن طلباء کو یونیورسٹی میں امتحان کی اجازت دی جاسکتی ہے,  تھیسز کے لیے لیبارٹریز استعمال کرنے والے ایم فل اور پی ایچ ڈی سٹوڈینٹس کو بھی اجازت دی جاسکے گی, بین الاقوامی طلباء کو بھی وائس چانسلرز کی جانب سے  یونیورسٹی میں امتحانات کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

کلینکل ٹرائلز والے تھرڈ یا فائینل ائیر میڈیکل سٹوڈینٹس بھی کالج آسکیں گے,وائس چانسلرز کی جانب سے فیکلٹی ممبران کو بھی آن لائن کلاسز کے لیے بلایا جاسکے گا,  کیمپس میں آنے والے طلباء کی تعداد 30 سے زائد ہرگز نہ ہوگی,  وائس چانلسرز کی جانب سے ایسے طلباء کو ہاسٹل میں قیام کی بھی مشروط اجازت دی جاسکے گی۔

 ایچ ای سی کی جانب سے ہر یونیورسٹی کو آن لائن کلاسز نظام کی بہتری کے لیے 10 ملین روپے فراہم کیے جاچکے ہیں,  یونیورسٹیز کی رہنمائی کے لیے ایچ ای سی کی جانب سے کووڈ ریسپونس اورسائیٹ کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے,  وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی کی سربراہی میں قائم کمیٹی کووڈ کے حوالے سے تمام معاملات کی نگرانی کرے گی۔

Malik Sultan Awan

Content Writer