چار پانچ لوگوں نےخوشحالی چھینی، "تیسری قوت" عمران نہیں تو سیاست چھوڑ دوں گا، نواز شریف

28 May, 2024 | 05:24 PM

Read more!

سٹی42: مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی خوشحالی چار  پانچ  لوگوں نے چھین لی، اگر خلل نہ آتا تو پاکستان اس وقت خطہ کی ہی نہیں براعظم ایشیا کی بڑی طاقت ہوتا۔ 2014 کی سازش کا ذکر کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ  جنرل ظہیر الاسلام نے عمران خان کو  "تیسری قوت" قرار دیا تھا،  نواز شریف نے چیلنج کیا کہ اگر "تیسری قوت" عمران خان نہیں تو میں سیاست سے ریٹائر ہو کر گھر چلا جاؤں گا۔

لاہور میں مسلم لیگ نون کی جنرل کونسل کے اجلاس میں پارٹی کا نیا صدر منتخب  ہونے کے بعد نواز شریف نے پارٹی قیادت، کارکنوں اور عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے  مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا ان چار پانچ لوگوں نے ملک کو تباہ کیا۔ٹانگیں کھینچنے کا طریقہ بہت پہلے سے جاری ہے جس نے پاکستان کو کمزور کیا ۔نواز شریف نے کہا کہ 1947 سے ہی ٹانگیں کھینچی جا رہی ہیں۔

کیا یہ کوئی بات تھی کہ آپ نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی آپ اب فارغ ہی۔ کیا ایسا کسی ملک میں ہوتا ہے ۔آپ نے ہماری پارٹی کا ستیا ناس کر دیا ۔

ایک سو  پچاس پیشیاں میں نے بھگتیں، ایک سو پچاس پیشیاں مریم نے بھگتیں، اب ہم واپس آئے تو اعلیٰ عدلیہ نے ان کیسوں کو اٹحا کر باہر پھینک دیا کہ یہ تو جھوٹے کیس ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ آج عمران خان کے خلاف تمام کیس سچے ہیں۔ کوئی ایک بھی کیس جھوٹا نہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ عمران خان تو  "ان"کے کندھوں پر بیٹھ کر آئے ہیں۔

الیکشن 2013 میں جیتنے کے بعد اپنی عمران خان کے گھر جا کر ان سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میں الیکشن جیت کر بنی گالا گیا، حالانکہ میرے پاس عوام کا دیا ہوا مینڈیٹ تھا، پھر بھی میں ان کے گھر ان کے پاس گیا کہ آئیں مل بیٹھ کر ملک کی ترقی کے لئے کام کریں۔

اس ملاقات کے آخر میں عمران خان نے کہا کہ نواز شریف صاحب بنی گالا کی یہ سڑک بنوا دیں جو میرے گھر تک آتی ہے، میں نے دس بارہ دن میں وہ سڑک بنوا دی۔ اس کے بعد عمران خان لندن گئے  اور  ایک مولانا صاحب کینیڈا سے آئے تھے، ایک پرویز الٰہی صاحب تھے ، لندن پلان بنا اور کہا گیا کہ پاکستان جانا ہے اور دھرنے دینے ہیں۔

وہاں انہوں نے ہوٹل میں بیٹھ کر پلان بنایا کہ ہم نے نواز شریف کی حکومت کو دھرنوں سے ختم کرنا ہے۔

اسلام آباد میں دھرنا کے دوران ایک صاحب میرے پاس آئے اور کہا کہ نواز شریف صاحب آپ استعفیٰ دیں  اور گھر جائیں ورنہ ہم آپ کے ساتھ وہ کریں گے جس کا آپ ےتصور نہیں کر سکتے، میں نے کہا کہ آپ نے جو کرنا ہے کر لیں میں نے استعفیٰ نہیں دینا، نواز شریف نے کبھی استعفیٰ نہیں دیا۔ پھر وہ صاحب کسی کے پاس گئے اور بتایا کہ نواز شریف تو کہتا ہے کہ میں نے استعفیٰ نہیں دینا جو کرنا ہے کر لیں۔

نواز شریف نے اپنے خطاب کے دوران جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام کی تحریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ظہیر الاسلام خود کہتا ہے، ہم نے مختلف پارٹیوں کو ٹرائی کیا، ہم نے تیسری فورس کو الاؤ کیا، ہمیں لگا کہ وہ تیسری فورس ڈیلیور کر سکتی ہے، ہمیں وہ سسٹم تیسری پارٹی کے اندر نظر آیا، نواز شریف نے کہا کہ عمران خان صاحب ہم پر انگلی اٹھانے سے پہلے آپ بتائیں کہ وہ تیسری فورس کیا آپ نہیں تھے، اگر وہ تیسرے فورس آپ نہیں تھے تو میں سیاست سے ریٹائر ہو کر گھر چلا جاأں گا۔ جس تیسری فورس کی طرف اشرارہ کر رہا تھا وہ تیسری فورس آپ تھے۔

آپ کی سیاست کی بنیاد بھی انہیں نے رکھی تھی، انہوں نے ہی آپ کو یہاں تک پہنچایا۔

نواز شریف نے کہا کہ دھرنا کے دوران وہ کہہ رہے تھے کہ نواز شریف ہم آپ کے گلے میں رسا ڈال کر آپ کو باہر نکالیں گے، کیا یہ امپائر کی انگلی ہی نہیں تھی جس کے بل پر یہ بات کر رہے تھے۔

نواز شریف نے کہا کہ عمران خان آپ ان لوگوں کی پیداوار ہیں، 2018 میں جو کچھ ہوا تھا اس کے بھی ذمہ دار عمران خان آپ ہیں، ان کے ساتھ آپ بھی 2018 کے ذمہ دار ہیں۔

کامران مائیکل نے دس ماہ کی جیل کاٹی ہے، فواد حسن فواد نے ڈیڑھ برس جیل کاٹی، بہت سے دوسرے ہیں جن کے میں نام نہیں لے سکا، میں ان سے معذرت چاہتا ہوں۔

ہم نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑیاں ماریں

ہم نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑیاں ماری ہیں، اگر ٹانگیں کھینچنے والے لوگ بیچ میں نہ آتے تو آج پاکستان میں غربت نام کی کوئی چیز نہ ہوتی، بے روز گاری نام کی کوئی چیز نہ ہوتی،  ڈالر ایک سو چار پر نہ پہنچتا بلکہ  50 روپے کے لگ بھگ ہوتا۔

نواز شریف نے کہا کہ میں ابھی 1990 کی دہائی میں نہیں جا رہا، آپ 2017 کو ہی دیکھ لیں، آٹا میں  35 روپے کلو پر چھوڑ کر گیا تھا، ڈالر 104 روپے کا تھا، پٹرول 66 روپے لٹر تھا، سبزیاں دس دس روپے کلو ملتی تھیں، ہمارے ہاتھ میں کوئی کشکول نہیں تھا، ہم نے اپنے وسائل سے اور اپنے زور بازو سے سارے کام کئے، کراچی میں امن ہم نے کیا، دہشت گردی کا خاتمہ ہم نے کیا، موٹر ویز ہم نے بنائیں، لوڈ شیڈنگ کا ملک میں خاتمہ کس نے کیا، 2016 میں ہم نے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، زرمبادلہ کے ذخائر نئی بلندیوں کو چھو رہے تھے، سٹاک مارکیٹ ریکارڈ بلندی پر تھی۔ 

نو منتخب صدرمسلم لیگ ن  نواز شریف جنرل کونسل سے خطاب  کی مزید تفصیل

نواز شریف نے کہا کہ  ثاقب نثار نے مجھے زندگی بھر کے لیے مسلم لیگ ن کی صدرات سے ہٹا دیا تھا ۔ آج اگر میں واپسی آیا ہوں تو یہ خا موش کیوں بیٹھیں۔ آپ نے خوشی منانی ہے تو اس لیے نہیں کہ نواز شریف آج دوبارہ پارٹی کا صدر بنا ہے ، بلکہ اس لیے کہ ثاقب نثار کا فیصلہ ٹوکری کی ردی میں پھینک دیا گیا ہے ۔ آج نوازشریف  پھر سے ایک دفعہ دوبارہ کھڑا ہے آپ کے سامنے ۔

ننواز شریف نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی نقل اتارتے ہوئے کہا ، "نواز شریف تم نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی"، تمہارے بیٹے سے تنخواہ تو نہیں مانگی میں نے !

نواز شریف نے کہا، اپنے کارکناں کو یہ کہنا چاہتا تھا کہ اللہ کے فضل و کرم سے آج کئی برسوں کے بعد میں آپ سے مل رہا ہوں ۔ آپ مسلم لیگ ن کے چلانے والے اور اس کی بنیاد رکھنے والے لوگ بیٹھے ہیں یہاں ۔ہمیں آپ پر فخر ہے آندھی طوفان آئے آپ نے کسی کی پرواہ نہیں کی ۔اس بات پر دل کی گہرائیوں سے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔

نواز شریف کا شہباز شریف کو ثابت قدم رہنے پر خراج تحسن

آپ کے ساتھ ساتھ میں شہباز شریف کو جو میرے چھوٹے بھائی بھی ہیں دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ بہت اتار چڑھاؤ آئے لیکن شہباز شریف پورے استحکام کے ساتھ کھڑے رہے اور پارٹی کے امتحان پر پورے اترے۔

آپ جانتے ہیں بہت سے لوگوں نے شہباز شریف کے درمیان دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی ۔لیکن آفریں ہے شہباز شریف صاحب پر جو نہ جھکے نہ بکے اور کھڑے رہے 

مجھے ان پر فخر اور ناز ہے ۔شہباز شریف وہ شخص ہیں جن کو کہا کہ شہباز شریف صاحب آپ وزیر اعظم بنیں ۔لیکن شہباز شریف نے بے وفائی نہیں کی ۔ اللہ تعالیٰ  کے فضل و کرم سے سیاست ایک طرف یہ رشتہ قائم و دائم رہے گا ۔

حمزہ شہباز، مریم نواز اور پارٹی کارکنوں کو نواز شریف کا  خراج تحسین

مریم نواز شریف کو بھی مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔بہت کڑے وقت میں پارٹی کو متحرک کیا اور ہر امتحان میں پوری اتری ہیں ۔وہ بھی وقت تھا جب میں جیل میں تھا جب مجھے ملنے آئیں تو میری آنکھوں کے سامنے ان کو ہتھکڑی لگائی گئی۔حمزہ شہباز نے بھی جوان مردی ک ساتھ جیل کاٹی اور آف تک نہیں کی ۔یہ سب کچھ اپنی پارٹی اور اپنے ملک کے لیے تھا ۔

رانا ثناء اللہ ، بشیر میمن ، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ، اقبال ظفر جھگڑا سب لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہاں وہ لوگ بھی بیٹھے ہوئے ہیں جن لوگوں نے جیلیں کاٹی ہیں ۔ جب سے میں وزیر اعلیٰ بنا پنجاب کا 1985 سے لے کر اب تک کا سارا مرحلہ میری آنکھوں سے سامنے سے گزر رہا تھا ۔ جب جب ن لیگ کی حکومت آئی ہے چاہے مرکز میں ہو یا صوبے میں، اللہ نے کون کون سے کام ہم سے لیے ہیں۔ 

مزیدخبریں