( سٹی42) منشیات کے عادی افراد کے بحالی مرکز بریج سی ای او سید ابو الحسن کا انکشاف کرتے ہوئے کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں آن لائن منشیات سپلائی کا کاروبار بلا خوف جاری ہے۔
نوجوان نسل کو منشیات کا عادی بنانے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال بڑھ گیا ہے، تعلیمی داروں میں بچوں کو سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے آن لائن ڈرگز فراہم کی جا رہی ہے، مارننگ وِد فضا میں منشیات کے عادی افراد کےبحالی مرکز بریج کے سی ای او سید ابو الحسن کا انکشاف کرتے ہوئےکہنا تھا کہ ایپس کے ذریعے منشیات کا مکروہ کاروبار بلا خوف جاری ہے، گھروں اور تعلیمی اداروں میں نوجوان نسل کو چاکلیٹس اور کینڈیز کے ذریعے ڈرگز سپلائی کی جا رہی ہے ۔
سیّد ابو الحسن کا کہنا تھا کہ منشیات کے عادی نوجوانوں کے والدین سے پوچھ گچھ کے دوران سامنے آیا کہ ڈلیوری بوائز کے ذریعے منشیات کی سپلائی گھروں میں وسیع پیمانے پر کھلے عام جاری ہے ، تعلیمی اداروں میں اکثر دوستوں کے محفل کے ذریعے منشیات کے عادی ہو جاتے ہیں اور پھر نشے کو اپنی تعلیم اور کارکردگی بہتر کرنے کا ذریعے سمجھتے ہوئے اس کے عادی ہو جاتے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ پوش علاقوں کی فیملیز میں ڈرگ کا استعمال ان کی نوجوان نسل کو خوفناک حد تک اس لت میں ڈال رہا ہے ، شادی بیاہ اور ڈانس پارٹیز میں شراب ، آئس اور دیگر منشیات کا استعمال کلچر سمجھ کر کیا جاتا ہے ، بڑوں کے ساتھ بچے بھی اس کے عادی ہو رہے ہیں.
اُن کا مزید کہنا تھا کہ گھریلو خواتین کے اندر ڈرگز کا رجحان بڑھ گیا ہے اور ان سے آگے ان کے بچوں میں منتقل ہو رہا ہے ۔ پاکستا ن میں افغانستان کے ذریعے ڈرگز پوری دنیا میں پہنچائے جاتے ہیں جبکہ دوسرے ممالک کی نسبت پاکستان میں ڈرگز سستے ہیں ۔ آئس کا ریٹ 350 سے400 روپے پر گرام ہے جو کے بلیک میں 2500 سے 3000 کے درمیان ملتی ہے ۔ اور کوکین کا ریٹ 20سے 25ہزار کے درمیان ہے ۔