ویب ڈیسک: ترقی یافتہ ملکوں میں سگریٹ نوشی مسلسل کم ہو رہی ہے لیکن پاکستان مین یہ بیماری نہ صرف بڑھ رہی ہے بلکہ عورتوں میں بھی پھیل رہیی ہے۔ حالیہ سالوں میں پاکستان میں سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
تحقیق کاروں اور پروفیشنلز کے کیپیٹل کالنگ نیٹ ورک کی طرف سے کی جانے والی ایک تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت پاکستان میں 7فیصد سے زائد خواتین روزانہ کی بنیاد پر سگریٹ نوشی کر رہی ہیں۔اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سگریٹ نوش خواتین کی زیادہ تعداد کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے اور دیہی علاقوں میں 10فیصد خواتین سگریٹ نوشی کر رہی ہیں۔سگریٹ کے نشہ میں مبتلا خواتین کا دوسرا بڑا گروپ کم تعلیم یافتہ خواتین(12فیصد) ہیں۔
پاکستان میں سگریٹ پینے والی خواتین میں سے ساڑھے 19فیصد کی عمر 25سے 29سال کے درمیان ہے۔ سگریٹ نوش خواتین میں سے 34فیصد کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے۔ ساڑھے 58فیصد دیہی علاقوں سے تعلق رکھتی ہیں اور 71.7 فیصد ان پڑھ ہیں۔
33 فیصد سگریٹ نوش خواتین انتہائی غریب ہیں، 79 فیصد سموکر خواتین گھریلو ہیں۔ 95فیصد سگریٹ پینے والی خواتین شادی شدہ (یا طلاق یافتہ) ہیں۔ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی سے خواتین کو بے شمار طبی نقصانات لاحق ہوتے ہیں، جن میں پھیپھڑوں کا کینسر، امراض قلب، نظام تنفس کی انفیکشنز اور دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
سگریٹ پینے کی مرض کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہاسے چھوڑنا تمام معلوم نشوں میں سے غالباً سب سے زیادہ پیچیدہ ہے۔ زبردست قوت ارادی کے ساتھ طویل عرصہ تک خود کو قائل اور آمادہ کرتے رہنے کے ساتھ سگریٹ کی مقدار کم کرتے رہنے کے چار سے چھ ماہ بعد ہی سگریٹ پینا چھوڑا جائے تو کامیابی ہوتی ہے۔یکدم سگریٹ چھوڑ دینے والوں کی بڑی تعداد کچھ روز یا حتیٰ کہ کچھ ماہ بعد دوبارہ یک دم سگریٹ پینا شروع کرتے پائے جاتے ہیں۔