کوئنز روڈ(عرفان ملک، علی ساہی) لاہور پولیس کی بدمعاشوں کے خلاف کارروائیاں کاغذی نکلیں، کمزور مقدمات اور ناقص تفتیش، ملزمان عدالتوں میں عدم شواہد کی بنا پر رہا ہو گئے۔
حکومت کی جانب سے شہر کو بدمعاشوں سے پاک کرنے کا ٹارگٹ لاہور پولیس کو سونپا گیا، لاہور پولیس نے بدمعاشوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران3 ہزار267 ملزموں کو گرفتار کیا، پولیس نے ان بدمعاشوں کے خلاف 2 ہزار828 مقدمات کا اندراج کیا اور590ہتھیار بھی قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا لیکن حقائق اس کے برعکس رہے، حالیہ عرصے میں پکڑے گئے تمام مبینہ بدمعاش عدالتوں سے رہائی پا گئے ہیں۔
پولیس کسی بدمعاش کو دو روز سے زائد قید میں نہ رکھ سکی۔ لاہور پولیس کی تشکیل کردہ 200 سے زائد بدمعاشوں کی فہرست میں صرف گوگی بٹ اور اس کے بیٹے تاحال پولیس کی حراست میں ہیں۔
آئی جی پنجاب انعام غنی نے قبضہ مافیا اور بدمعاشوں کیخلاف آپریشنز میں تیزی لانے کاحکم دیتے ہوئے افسروں کو شہریوں کی جان، املاک محفوظ بنانے کیلئے سخت وارننگ دیدی۔انہوں نے جرائم ہونے کے باوجود مقدمات درج نہ کرنے پر متعلقہ افسروں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی کا بھی عندیہ دیدیا۔
آئی جی نے کہاکہ سپیشل برانچ صوبہ میں منشیات کی فروخت اور استعمال بارے اپنی رپورٹس متعلقہ آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو بھجوائے تاکہ بڑے آپریشنز کیے جاسکیں۔
دوسری جانب لاہور پولیس کی درخواست پر ضلعی انتظامیہ نےبدمعاشوں کے چار سو سے زائد اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیئے، بدمعاشوں کےخلاف کریک ڈاؤن کےدوران 500 سےزائداسلحہ برآمد کیا گیا تھا،ضلعی انتظامیہ نے لاہور پولیس کی درخواست ایک سو چوبیس ملزموں کے اسلحہ لائسنس منسوخ کروا دیئے ۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس کی جانب سے ایک سو چوبیس ملز موں کے416اسلحہ لائسنس منسوخ کروائےگئے، گوگی بٹ اور اس کے بیٹے کے41 لائسنس بھی منسوخ ہونے والوں میں شامل، لاہور پولیس نے527 گنز فرانزک کیلئے بھجوارکھی تھیں تاہم فرانزک رپورٹس میں بھی پولیس کو مبینہ بدمعاشوں کے خلاف کچھ نہیں ملا۔