(علی اکبر) پنجاب میں عدم اعتماد کا معاملہ ، کون کہاں کھڑا ہے؟ حساب کتاب شروع، اپوزیشن کو رواں ماہ ہی بڑی کامیابی ملنے کی توقع ہے۔
تفصیلات کےمطابق اپوزیشن جماعتیں ایوان میں مطلوبہ تعداد پوری کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اپوزیشن کو رواں ماہ ہی بڑی کامیابی ملنے کی توقع کی جارہی ہے۔عدم اعتماد سے پہلے نئی حکومت کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ پنجاب میں چھ پارلیمانی جماعتیں موجود ہیں۔تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق ، پیپلز پارٹی،رائے حق پارٹی اور آزاد اراکین اسمبلی کے ایوان میں موجود ہیں ۔
تحریک انصاف
تحریک انصاف کے 183 اراکین کے ساتھ ایوان کی بڑی پارلیمانی جماعت ہے ۔
ن لیگ
مسلم لیگ ن کے ممبران کی تعداد 165 ہے ۔
ق لیگ
مسلم لیگ ق کے 10 اراکین ہیں ۔
پیپلز پارٹی
پیپلز پارٹی کے 7 ہیں۔
رائے حق پارٹی
رائے حق پارٹی کے پاس ایک ممبر ہے ۔
آزاد ممبران
پنجاب اسمبلی میں آزاد ممبران کی تعداد 5 ہے۔چودھری نثار علی ، چودھری بلال اصغر، قاسم عباس خان، احمد علی اولکھ اور جنگو محسن آزاد حیثیت سے ایوان میں ہیں۔
سردار عثمان بزدار 186 ووٹر لیے کر وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے تھے۔ پنجاب میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے مجموعی ووٹ کی تعداد 172 بنتی ہے۔
اپوزیشن نے پانچ آزاد ممبران سے بھی رابطہ شروع کر دیےہیں۔ اپوزیشن کے ترین گروپ اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے ناراض اراکین سے بھی رابطہ کیا۔وزیر اعلیٰ سے ناراض دس سے زیادہ اراکین نے اپوزیشن کو گو ہیڈ دے دیا۔
ذرائع ابلاغ کےمطابق اپوزیشن کی جہانگیر ترین گروپ سے آس لگ گئی۔ق لیگ کی پارلیمانی جماعت بھی چودھری پرویز الہی کو سیاسی صورتحال میں فصیلہ سازی کا اختیار دے چکی ہے۔