ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

  لاہور میں ہیپاٹائٹس کے خطرناک پھیلاؤ کے خوفناک شواہد سامنے آ گئے

Hepatitis B, Lahore , Hepatitis C,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  لاہور میں ایک ماہ کے دوران ہیپاٹائٹس بی کے  مزید 252کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔ بلڈ سیمپلنگ کےدوران جنرل ہسپتال میں ہیپا ٹائٹس بی کے  73، میو  ہسپتال میں 51 اورجناح ہسپتال میں 32 کیس  سامنے آئے۔
ایک ماہ میں شہرکے14سرکاری ہسپتالوں میں ہیپاٹائٹس بی کے252کیسز سامنے آنے کی تصدیق ہو ئی ہے
 ہیپاٹائٹس بی کے زیادہ کیس کیسز جنرل ہسپتال میں سامنے آئے۔ ایک ماہ میں جنرل ہسپتال میں ہیپاٹائٹس بی کے  73 مریض رپورٹ ہوئے ۔سروسزہسپتال میں خون کے عطیہ سے پہلے خون کی جانچ کے دوران 20افراد میں ہیپا ٹائٹس بی کے جراثیم پائے گئے ،سروسزہسپتال کےگائنی وارڈمیں 22 ۔ سرگنگارام ہسپتال میں 37،لیڈی ویلنگڈن ہسپتال میں خون کے عطیہ سے پہلے لازمی بلڈ   ٹیسٹ کے دوران ہیپا ٹائٹس بی کے 14کیسزسامنےآئے،،پنجاب انسٹیٹیویٹ آف کارڈیالوجی میں 17کیسز رپورٹ ہوئے۔

 طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خون کے عطیہ کے لئے ہسپتال آنے والے لوگوں میں ہیپاٹائٹس کی موجودگی کے 252 کیس ظاہر کرتے ہیں کہ شہر میں ہیپاٹائٹس کا جراثیم ہمارے اندازے سے  بہت زیادہ پھیل چکا ہے۔ یہ صورتحال الارمنگ ہے اور بڑے پیمانہ پر ہیپاٹائٹس کی سکیننگ کا تقاضا کرتی ہے۔ 

ہیپاٹائٹس کیا ہے

ہیپاٹائٹس جگر کی بیماری ہے، اس کے معنی جگر کی سوزش کے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق وائرل ہیپاٹائٹس عالمی سطح پر اموات کی آٹھویں بڑی وجہ ہے۔ اس وقت تقریباً 35 کروڑ سے زائد لوگ ہیپاٹائٹس بی یا سی سے متاثر ہیں۔

پاکستان میں تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس بی یا سی میں مبتلا ہیں۔ ہیپاٹائٹس کے ہر سال ڈیڑھ لاکھ نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔

ہیپاٹائٹس کے وائرس  کی اقسام

ہیپاٹائٹس وائرس کی پانچ اہم اقسام ہیں: جن کو A B, C, D, اور E کہا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہیپاٹائٹس کی کچھ اقسام کو ویکسی نیشن کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔

ہیپاٹائٹس کیسےہوسکتا ہے

ہیپاٹائٹس اے اور ای (پیلا یرقان) عام طور پر آلودہ کھانے اور پانی سے پھیلتا ہے جبکہ ہیپاٹائٹس بی، سی اور ڈی (کالا یرقان) عام طور پر جسمانی رطوبتوں سے ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔ اس کا وائرس جلد، خون اور رطوبتوں کے ذریعے جگر تک پہنچ کر اسے نقصان پہنچا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ کچھ دوسرے وائرس وغیرہ ، جرثومے، کیڑے، الکوحل، کیمیکلز، دواؤں میں بہت زیادہ مقدار میں پیراسٹامول، ٹی بی اور مرگی کی کچھ دوائیں، ایڈز کی دوا، مانعِ حمل دوائیں، کچھ انٹی بایوٹکس، جگر پر چکنائی، autoimmune اور metabolic، جینیاتی وجوہات اور جگر کی نالیوں کی پیدائشی خرابی سے بھی یہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔ خون کی فراہمی اچانک کم ہونے سے بھی ہیپاٹائٹس یا جگر کی سوزش ہوسکتی ہے۔