زاہد چوہدری: ساہیوال میں ڈاکٹرز کی گرفتاری کے واقعہ کے خلاف سرکاری ہسپتالوں کے آؤٹ ڈورز میں 2 ہفتے سے جاری ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال جمعہ کے روز ختم ہوگئی۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے عدالت عالیہ کی ہدایت پر آج ہڑتال ختم کی۔ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف سرکاری ہسپتالوں کے آؤٹ ڈورز میں علاج کیلئے واپس آگئے۔ ہڑتال ختم ہونے اور علاج معالجے کی فراہمی بحال ہونے سے لاکھوں مریضوں کی جان میں جان آگئی۔ اب تمام ہسپتالوں کے آؤٹ ڈور پیشنٹ ڈیپارٹمنٹ میں معمول کے مطابق مریضوں کو معائنہ، علاج اورلیب ٹیسٹ کی سہولت میسر رہے گی۔
جمعہ کے روز لاہور ہائیکورٹ نے ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر رپورٹ طلب کرلی۔ اس درخواست میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کے ذمہ داروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے،
آج اس درخواست کی سماعت ہوئی تو عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل کو آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ جسٹس سلطان تنویر احمد نےجوڈیشل ایکٹوازم پینل کی درخواست پر سماعت کی ۔ درخواست میں صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق ، چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان فریق نامزد ہیں ۔ وائی ڈی اے پنجاب کے صدر ڈاکٹر شعیب نیازی اور وائے ڈی اے میو ہسپتال کے صدر ڈاکٹر راشد ورک بھی فریق نامزد ہیں ۔
نرسوں کی ہڑتال
دو ہفتے پہلے پنجاب بھر کے ہسپتالوں مین نرسوں نے ہڑتال کی تھی جس میں بعد ازاں ینگ ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل سٹاف بھی شامل ہو گئے تھے۔ نرسوں کو شکایت تھی کہ خانیوال کے سرکاری ہسپتال میں ایک نرس کو اس بنا پر قتل کا مقدمہ بنا کر جیل میں ڈال دیا گیا کہ وارڈ میں بینہ غیر معیاری انجیکشن لگنے سے مریض فوت ہو گیا تھا۔ نرسوں کا کہنا تھا کہ کسی دوا کے معیاری یا غیر معیاری ہونے کا تعین نرسیں نہیں کرتیں، وہ صرف ڈاکٹروں کی لکھی ہوئی دوائیں مریضوں کو دینےکی ذمہ دار ہوتی ہیں۔ خانیوال میں نرس اقصیٰ کو واقعہ کی انکوائری کئے بغیر بلا جواز مقدمہ بنا کر گرفتار کر لیا گیا، جس پر احتجاج کے لئے نرسوں نے پہلے پنجاب حکومت کے سینئیر عہدیداروں سے بات کی پھر ہڑتال کر دی۔ یہ ہڑتال پانچ روز پہلے نرس اقصیٰ کی ضمانت پر رہائی کے بعد ختم کر دی گئی تھی، ینگ ڈاکٹروں نے اس کے بعد بھی ہڑتال جاری رکھی، ان کا بنیادی مطالبہ ساہیوال واقعہ کی جوڈیشل انکوائری اور وہاں سینئیر ڈاکتروں کی گرفتاری کے ذمہ داروں کی جانب سے معذرت تھا۔