(ملک اشرف)لاہور ہائیکورٹ شہباز گل کے بھائی کی بازیابی کاکیس، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے درخواستگزارکوسیکرٹری داخلہ سےملاقات کرنے اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت فراہم کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نےکیس کی سماعت4جولائی تک ملتوی کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد امجد رفیق میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے بھائی کی بازیابی کاکیس پر سماست ہوئی، عدالت نے ریمارکس دیے ایڈووکیٹ جنرل صاحب آئندہ سماعت پراس حوالے سےرپورٹ دیں، ایڈووکیٹ جنرل خالد اسحاق ، آئی جی پنجاب سمیت دیگر پولیس افسران پیش ہوئے، عدالت نےایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا آپ بتائیں آئی جی کوکون تعینات کرتاہے؟ میں اس سے پوچھنا چاہتا ہوں کیسے آدمی کو آئی جی لگایا ہے ؟آئی جی صاحب یہاں آکر کہانیاں سنا دیتے ہیں۔
عدالت نے وکیل سے مکالمہ کرتے کہا آپ کو سمجھ نہیں آرہی کہ پولیس آپ کا بندہ نہیں دینا چاہتی، جسٹس محمد امجد رفیق نے احکامات جاری کئے کہ سیلولر کمپنیوں کے نمائندوں کو آج 2 بجے بلائیں،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ کمپنیاں اسلام آباد میں رجسٹرڈ ہیں شاید پیش نہ ہوں۔
جسٹس محمد امجد رفیق نے کہا میرے پاس کمپنیوں کے نمائندے پیش ہوئے ہیں،سیکرٹری داخلہ کو ملیں جو راستہ وہ بتائیں اس پر عمل کریں،آئین عوام کے منتخب نمائندوں نے بنایا ہے، جب تمام راستے بند ہو جائیں تو پھر عوام خود فیصلہ کریں، قانون و آئین کی بالادستی قائم کرنے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔
جسٹس محمد امجد رفیق نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ ہم نے آپ کو پراسس شروع کرنے کے لئے 6ماہ دیئے، آپ بتائیں ہم پولیس کے علاوہ کس کو عملدرآمد کیلئے کہیں؟ مغوی کی بازیابی کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں؟
حکومت کی جانب سےجبری گمشدگیوں پرپالیسی کیا بنائی ہے؟کوئی کمیٹی یا میکنزم بنایا ہے یا بنا رہے ہیں؟آج یہ پاور میں ہیں کل یہی ہمارے سامنے ریلیف لینے آئیں گے۔
جسٹس محمد امجد رفیق نےآئی جی پنجاب سے مخاطب ہوتے کہا آئی جی صاحب !آپ بتائیں کیا کہیں گے؟ عدالت آئی جی پنجاب نے بتاتےہوئے کہا آرگنائزر ڈ کرائم یونٹ بنانے جا رہے ہیں کام ہورہا ہے، عدالت نے سوال کیا مغوی کوکون ساگروپ اٹھاکرلےگیاہے؟
آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انور نے بتایا سی ڈی آر کے ذریعے کافی ڈیٹا ہمیں ملا ہے،اب ہمیں جیو فینسنگ کروانے کی ضرورت ہے، عدالت جیو فینسنگ کروانے کے لئے اجازت دے۔
عدالت نے استفسار کیا شہری پیزا لینے گیا اور وہاں سے کیسے غائب ہوگیا؟ وکیل درخواست گزار نے کہا پولیس نے مقامی سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں نکلوائی، جس پر عدالت نے کہا آئی جی صاحب !آپ کے سینئر افسر عدالت کو یقین دلاتے رہے، عدالت اب ہر سٹیپ کی اجازت دے گی تو آپ کام کرینگے؟سی ڈی آر کا اور مطلب کیا ہے؟دلائل سننے کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت 4 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔