(ملک اشرف)لاہور ہائیکورٹ نے کوہ نور ہیرا واپس پاکستان لانے سے متعلق درخواست سماعت یکم جولائی کیلئے مقرر کردی۔۔ جسٹس شاہد وحید بیرسٹر جاوید اقبال جعفری کی درخواست پر یکم جولائی کو سماعت کریں گے۔
درخواستگزار نے وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ برطانیہ نے یہ ہیرا مہاراجہ رنجیت سنگھ کے پوتے دلیپ سنگھ سے چھینا تھا اور اسے برطانیہ لے جایا گیا تھا، جب 1953ء میں ملکہ الزبتھ ثانی نے برطانیہ کا تخت سنبھالا تو یہ ہیرا اُن کے تاج کا حصہ تھا، ملکہ الزبتھ کوہِ نور نامی اس ہیرے پر کوئی حق نہیں رکھتیں، کوہ نور ہیرے کا وزن 105 قیراط ہے اور اس کی مالیت اربوں روپے بنتی ہے، کوہِ نور پنجاب صوبے کا ثقافتی ورثہ ہے اور اس کے شہری اس کے اصل مالک ہیں۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت وفاقی حکومت کو یہ ہیرا برطانوی حکومت سے واپس لانے کا حکم دے، کوہ نور ہیرا صدیوں پہلے گولکنڈہ کی کانوں سے نکالا گیا تھا، ایک وقت تھا کہ اسے دنیا کا سب سے بڑا ہیرا تصور کیا جاتا تھا۔ دو جون 1953ء کو ملکہ الزبتھ ثانی نے برطانیہ کا تخت سنبھالا تو یہ ہیرا اُن کے تاج کا حصہ تھا۔
مختلف شاہی خاندانوں سے ہوتا ہوا یہ ہیرا پنجاب کے سکھ حکمرانوں کے پاس پہنچا،، 1849ء میں سکھ سلطنت کو برطانوی افواج کے ہاتھوں شکست اٹھانا پڑی تو پھر یہ ہیرا بھی برطانیہ کے پاس چلاگیا۔ آج کل کوہِ نور ملکہ الزبتھ ثانی کے تاج کی زینت بنا ہوا ہے، بھارت بھی برطانیہ سے کوہِ نور سمیت وہ تمام نوادرات واپس مانگ رہا ہے، جو نوآبادیاتی دور میں لوٹے گئے۔