(مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان ائیر لائن پائلٹ ایسوسی ایشن (پالپا) کے صدر کیپٹن چودھری سلمان نے وفاقی وزیر برائے شہری ہوابازی غلام سرور خان کی جانب سے جاری مشتبہ لائسنس رکھنے والے پائلٹس کی فہرست کو بے بنیاد قراردے دیا۔
انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیرکے بیانات سے دنیا بھر میں پاکستانی پائلٹس کی نوکریاں داؤ پر لگ گئی ہیں اور پاکستانی پائلٹس شدید پریشانی اور دباؤ کا شکار ہیں، وفاقی وزیر نے فہرست کی بات کرکے طیارہ حادثے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی، وزیر موصوف حادثے کے ذمہ دار ایک خاص گروپ کو بچانا چاہتے ہیں، دنیا بھر میں پاکستانی پائلٹس کی عزت پامال کی جارہی ہے، پاکستانی پائلٹ پاکستان سے باہر جہاز اڑاتے ہیں تو کوئی حادثہ نہیں ہوتا۔
صدر پالپا نے معاملے پر چیف جسٹس سے کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹس عدالت کے تحت کسی بھی کارروائی میں شریک ہونے کے لیے تیار ہیں، سول ایوی ایشن نے کسی بھی پائلٹ کو کوئی وارننگ یا اظہار وجوہ کا نوٹس جاری نہیں کیا، پاکستانی پائلٹ کے لائسنس کے اجراء کی ذمہ داری سول ایوی ایشن کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایوی ایشن منسٹری کی جاری کردہ لسٹ ہی مشکوک اور غلطیوں سے بھری ہے، گراؤنڈ کئے گئے 141 پائلٹس میں سے 39 پائلٹ پی آئی اے کے نہیں جبکہ 36 پائلٹس کی معلومات ہی غلط ہیں اور 81 پائلٹوں کے بارے میں بتایا گیا کہ ان کے امتحانی پیپر مشتبہ ہیں۔
کیپٹن چودھری سلمان نے کہا کہ دنیا بھر میں ائیر کریش انویسٹی گیشن ہوتی ہے جن کا مقصد جہازوں کے حادثات کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے،تحقیقات کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ ایک بندے پر پورا ملبہ ڈال دیا جائے۔
ذرائع کے مطابق عالمی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن آئی کاو نے پائلٹس کے مشتبہ لائسنس کے معاملے پر پاکستان سے تفصیلات طلب کرلیں،پاکستانی سی اے اے کو مراسلہ جاری کردیا گیا، سی این این، الجزیرا کے مطابق 262 پائلٹس کے امتحانات کسی دوسرے نے دیئے۔