ملک اشرف : ڈی ایم جی اور پی ایم ایس گروپ کے اختیارات کی جنگ لاہور ہائیکورٹ تک پہنچ گئی، پی ایم ایس افسر نے پنجاب میں ڈی ایم جی گروپ کی سیٹیں بڑھانے کے اقدام کو ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، عدالت نے وفاقی حکومت، وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے جواب طلب کر لیا ۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس شاہد کریم نے پی ایم ایس آفیسر نوید شہزاد مرزا کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے وقار اے شیخ ایڈووکیٹ پیش ہوئےاور وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے سی ایس پی رولز 1954 میں ترامیم کرکے ڈی ایم جی آفسیرز کی تعداد بڑھادی، ترامیم سے فیڈرل اور صوبائی حکومت کے طے شدہ فارمولے کو بھی نظر انداز کردیا گیا،1990 تک پنجاب میں ڈی ایم جی کی 58 جبکہ اس وقت 740 سیٹیں ہیں، سی ایس پی رولز میں ترامیم سے صوبائی مینجمنٹ سروس کے آفیسرز کا مسلسل استحصال ہو رہا ہے۔
ترامیم کے بعد پی ایم ایس کی سیٹوں پر ڈی ایم جی کے افسران قابض ہو چکے ہیں، وفاق کو صوبے کے سروسز معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، وفاقی حکومت کی سی ایس پی رولز میں ترامیم غیر آئینی اور آرٹیکل 240 بی سے متصادم ہے، درخواستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت وفاقی حکومت کی جانب سے سی ایس پی رولز میں کی گئی ترامیم کا اقدام کالعدم قرار دے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے جواب طلب کر لیا ۔