ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چوکیدار نےاسلامیات میں ایم فل کی ڈگری حاصل کرلی

چوکیدار نےاسلامیات میں ایم فل کی ڈگری حاصل کرلی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی42)تعلیم انسان کو اعلیٰ منصب پر فائز کردیتی ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ کتب کے مطالعہ کو اپنی روز مرہ روٹین میں شامل کیا جائے،تعلیم انسان میں امتیازی فرق کی پہچان کراتی ہے، امیر ہو یا غریب تعلیم میں سبقت لے جانے والا ہی اصل معنوں میں قابل قدر ہوتا ہے،پڑھائی کے میدان میں ایک ایساکارنامہ چوکیدار نے سرانجام دیا اور اور ایم فل کی ڈگری حاصل کرلی۔

تفصیلات کے مطابق ایک باشعور انسان کبھی یہ نہیں چاہیےگا کہ اس کی آنے والی زندگی محتاجی میں گزرے ،اس کے لئے وہ باعزت روزگار کے لئے کوئی ہنر سیکھے گا،تعلیم بھی ایک ایسی نعمت ہے جو انسان کی زندگی بدل کر رکھی دیتی ہے، دنیا میں بے شمار ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اس سے استفادہ حاصل کرتے اعلیٰ مقام حاصل کیا،آگے بڑھنے کی لگن اور جستجو ہی منزل کو قریب کرسکتی، ایک ایسا کام پشاوریونیورسٹی میں چوکیدار کی ملازمت کرنے والے نورجان خان نے کیا۔

پشاور یونیورسٹی کے شیخ زید اسلامک سینٹر میں بحیثیت چوکیدار تعینات نور مرجان خان نے اپنی محنت اور لگن کی بدولت ایم فل کی ڈگری حاصل کرلی۔نورجان 20 سال سے یونیورسٹی میں نوکری کررہا ہے اور تعلیم سے محبت اور اس کو حاصل کرنے کی تمنا نے چوکیدار نورجان خان کو  ایم فل کی ڈگری سے بھی نواز دیا۔نور مرجان خان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر سے ہے۔

اپنی بڑی کامیابی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نور جان نے کہا کہ جس مقصد کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کی تھی، وہ خواب ابھی پورا نہیں ہوا ہے، 20 سال قبل میٹرک کے بعد بطور چوکیدار بھرتی ہوا تھا، اب میں ایم فل کی ڈگری بھی حاصل کر چکا ہوں لیکن اب بھی چوکیدار ہی ہوں اور پتہ نہیں کب تک چوکیدار ہی رہوں گا۔چوکیدار نور مرجان نے اسلامیات میں ایم فل کیا اور ان کے مقالے کا موضوع قبائلی اضلاع کے رسم و رواج کا ہندوؤں اور سکھوں کے رسم و رواج کے ساتھ تقابلی جائزہ تھا۔

 نور مرجان خان نے حکومت اور یونیورسٹی کی انتظامیہ سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ میری درخواست یہی ہے کہ مجھے اپنی تعلیم کے مطابق کوئی ڈیوٹی دی جائے۔چوکیدار نور مرجان خان کا مزید کہناتھا کہ میں نے بی ایڈ اور ایم ایڈ سمیت ایم فل بھی کیا ہے جو تعلیم کے شعبے سے تعلق رکھتا ہے، اس لیے اگر مجھے لیکچرر نہیں تو کم از کم ٹیچنگ اسسٹنٹ کی ہی ڈیوٹی دے دی جائے تاکہ میں اپنی تعلیم کو بچوں کے بہتر مستقل کے لیے استعمال کر سکوں۔

 

M .SAJID .KHAN

Content Writer