ڈِیپ سِیک؛  آرٹیفیشل ٹیکنالوجی کی سستی چینی ٹیکنالوجی نے امریکی کمپنیوں کو دھڑن تختہ کر دیا

28 Jan, 2025 | 08:37 PM

Waseem Azmet

سٹی42:  "امریکہ فرسٹ"کے خود ساختہ مبلغ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس بوٹ "ڈِیپ سِیک" کو امریکہ کی کمپنیوں کے لئے  انتباہ قرار دینے کے ساتھ اس چینی ایپلیکیشن کے گرویدہ بھی ہو گئے۔

برطانوی میڈیا آؤٹ لیٹ نے انکشاف کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے کام کرنے والے  چینی چیٹ بوٹ ’ڈیپ سِیک‘کی مقبولیت  کئی امریکی کمپنیوں کو   ایک کھرب ڈالر کا نقصان کا سبب بن گئی ہے۔  ڈیپ سِیک امریکہ، برطانیہ اور چین میں ایپل کے ایپ سٹور پر  چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ کر ٹاپ ٹرینڈ کرنے والی مفت دستیاب ایپلیکیشن بھی بن گئی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ڈیپ سیک بظاہر امریکی کمپنی اوپن اے آئی کے چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کی طرح ہی کارکردگی دکھاتی ہے تاہم یہ نسبتاً جدید ٹیکنالوجی پر مشتمل ایپ  چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں بہت کم وسائل  استعمال کرتی ہے۔

ڈیپ سِیک کی اس صلاحیت کے باعث سرمایہ کاروں کا مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والی بڑی امریکی کمپنیوں سے پیچھے ہٹ رہے ہیں اور ڈِیپ سِیک کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔

ڈیپ سِیک کی مقبولیت کے بعدمصنوعی ذہانت کے ماڈلز  کے لیے کمپیوٹر چپس تیار کرنے والی سب سے بڑی کمپنی اینویڈیا کے شیئرز کی قیمت میں ایک دن میں 17 فیصد کمی ہوئی جس سے کمپنی کی مارکیٹ ویلیو  600 ارب ڈالر کم ہوگئی، گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کو 100 ارب ڈالر اور  مائیکروسافٹ کو 7 ارب ڈالرز کا نقصان ہو گیا۔ ان تین ہی بڑی کمپنیوں کا نقصان ایک کھرب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے تو ڈونلڈ ٹرمپ کیسے چپ رہ سکتے تھے۔ انہوں نے  اپنی "انکشاف انگیز" گفتگو میں کہا کہ  "ڈیپ سِیک کو امریکی صنعتوں کے لیے ایک انتباہ سمجھنا چاہیے۔"

اینویڈیا کا صرف ایک دن میں ہونے والا نقصان امریکی اسٹاک مارکیٹ میں کسی کمپنی کو ہونے والا سب سے بڑا نقصان ہے۔

صدر ڈوںلڈ ٹرمپ نے اپنی طبعی ذہانےت کو بروئے کار لا کر کہا،  میں چین اور اس کی کمپنیوں کے بارے میں پڑھ رہا ہوں، خاص طور پر ایک ایسی کمپنی کے بارے میں جس نے مصنوعی ذہانت کے لیے ایک تیز تر اور کم خرچ طریقہ ایجاد کیا ہے۔

ٹرمپ  نے کہا، یہ اچھا ہے کیونکہ اس طرح زیادہ رقم خرچ نہیں کرنی پڑے گی،  میں اسے مثبت طور پر دیکھتا ہوں اور اسے  ایک اثاثہ سمجھتا ہوں۔ 

برٹش براڈ کاسٹ کمپنی بی بی سی نے بتایا کہ   صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی کمپنی ڈیپ سیک کے عروج کو امریکی ٹیک انڈسٹری کے لیے "ویک اپ کال" قرار دیا ہے،  اس کے مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل کے سامنے آنے کے بعد وال سٹریٹ پر ہلچل مچ گئی ہے۔

Nvidia جیسی بڑی ٹیک فرموں کے حصص میں تیزی سے گراوٹ ہوئی، جس میں  اس امریکی چپ جائینٹ کو مارکیٹ ویلیو میں تقریباً 600 ارب ڈالر  (£482bn) کا نقصان ہوا۔

جس چیز نے انڈسٹری کو ہلا کر رکھ دیا ہے وہ ڈیپ سیک کا دعویٰ ہے کہ اس کا R1 ماڈل اس کے حریفوں کی لاگت کے معمولی ایک حصے سے بنایا گیا تھا -

ڈیپ سیک کا غیر معمولی ابھار امریکہ کے AI کے غلبے کے مستقبل اور امریکی فرموں کی جانب سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ابھرتے ہوئے شعبہ میں  کی جانے والی سرمایہ کاری کے پیمانے پر سوالات اٹھاتا ہے۔

"ڈیپ سیک" لانچ ہونے کے صرف ایک ہفتے بعد امریکہ میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی مفت ایپ بن گئی ہے۔

اس خبر کا جواب دیتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ چین کی AI صنعت میں تازہ ترین پیش رفت امریکہ کے لیے "مثبت" ہو سکتی ہے۔

"اگر آپ اسے سستا کر سکتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ ہمارے لیے اچھی بات ہے،" ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں مدعو کئے گئے خاص صحافیوں کو بتایا۔

"امریکہ فرسٹ" کے انتہائی قوم پرستانہ نعرے کو لے کر  وائٹ ہاؤس میں اپنی حکومت کے پہلے ہی دن دنیا بھر کی معیشت اور سیاست مین اتھل پتھل مچا دینے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کمپنیوں کو مارکیٹ میں چاروں شانے چِت کر دینے والی ابھرتی ہوئی چینی آئی اے کمپنی کے متعلق  کہا کہ وہ اس پیش رفت کے بارے میں فکر مند نہیں ہیں، انہوں نے کسی مجذوب صوفی کی طرح مجرد یقین کے ساتھ پیش گوئی کی کہ  امریکہ میدان میں ایک غالب کھلاڑی رہے گا۔

تاہم، ڈیپ سیک کے غیر معمولی  ابھار کو لے کر  آسٹریلیا کے وزیر سائنس ایڈ ہسک کے ساتھ کچھ ممالک میں سائبر سیکیورٹی کے خدشات اٹھائے  جا رہے ہیں اور احتیاط کی تاکید کی  جا رہی ہے۔

ایڈہسک نے آسٹریلیا کے  نشریاتی ادارے اے بی سی کو بتایا: "بہت سے سوالات ہیں جن کے معیار، صارفین کی ترجیحات، ڈیٹا اور رازداری کے انتظام کے بارے میں وقت پر جواب دینے کی ضرورت ہوگی۔"

DeepSeek اوپن سورس DeepSeek-V3 ماڈل سے تقویت یافتہ ہے، جس کے محققین کا دعویٰ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی تقریباً 6ملین ڈالر (£4.2m) میں تربیت دی گئی تھی – جو حریفوں کے خرچ کیے گئے اربوں ڈالر سے نمایاں طور پر کم ہے۔ لیکن اس دعوے کو AI  انڈسٹری میں دوسروں نے متنازعہ قرار دیا ہے۔

دلچپ بات یہ ہے کہ ڈِیپ سِیک کا ظہور اس وقت ہوا جب امریکہ چین کو AI کو طاقت دینے والی جدید چپ ٹیکنالوجی کی فروخت پر پابندی لگا رہا ہے۔

درآمد شدہ جدید چپس کی مسلسل فراہمی کے بغیر اپنا کام جاری رکھنے کے لیے، چینی AI ڈویلپرز نے اپنے کام کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیا ہے اور ٹیکنالوجی کے لیے نئے طریقوں کے ساتھ تجربہ کیا ہے۔

اس کے نتیجے میں AI ماڈلز سامنے آئے ہیں جن کے لیے پہلے سے کہیں کم کمپیوٹنگ پاور کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ان کی لاگت اس سے بہت کم ہے جو پہلے سوچا گیا تھا،  اس رجحان میں صنعت کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت ہے۔

پیر کو امریکہ میں مارکیٹوں کو لگنے والے جھٹکے کے بعد، برطانیہ کی سب سے بڑی عوامی فہرست میں شامل کمپنیوں کا FTSE 100 سٹاک انڈیکس منگل کو ابتدائی ٹریڈنگ میں لچکدار دکھائی دیا، جس میں 0.46 فیصد اضافہ ہوا۔

ٹیک ہیوی نیس ڈیک انڈیکس کے فیوچرز میں بھی 0.1 فیصد اضافہ ہوا جب Nvidia سٹاکس کی بعد کے اوقات میں ٹریڈنگ میں قدرے اضافہ ہوا۔

لیکن جاپانی AI سے متعلقہ فرموں بشمول Advantest، Softbank اور Tokyo Electron کے حصص میں تیزی سے گراوٹ ہوئی، جو  بینچ مارک Nikkei 225 کو 1.4% نیچے دھکیلنے کا باعث بنی۔

نئے قمری ایشیائی سال کی تعطیلات کے لیے ایشیا میں کئی دیگر مارکیٹس بند ہیں۔ مین لینڈ چین کی مالیاتی مارکیٹس منگل سے بند ہو جائیں گی اور 5 فروری کو دوبارہ کھلیں گی۔

ڈیپ سیک کی بنیاد کس نے رکھی؟
کمپنی کی بنیاد 2023 میں جنوب مشرقی چین کے شہر ہانگ زو میں لیانگ وین فینگ نے رکھی تھی۔

40 سالہ، معلومات اور الیکٹرانک انجینئرنگ کے گریجویٹ، نے ہیج فنڈ کی بنیاد بھی رکھی جس نے ڈیپ سیک کی مدد کی۔

لیانگ وین فینگ کو  حال ہی میں صنعت کے ماہرین اور چینی وزیر اعظم لی کیانگ کے درمیان ایک میٹنگ میں دیکھا گیا تھا۔

چائنہ اکیڈمی کے ساتھ جولائی 2024 میں ایک انٹرویو میں، لیانگ وین فینگ نے کہا کہ وہ اپنے AI ماڈل کے پچھلے ورژن پر ردعمل سے حیران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع نہیں تھی کہ قیمتوں کا تعین اتنا حساس مسئلہ ہوگا۔

"ہم صرف اپنی رفتار کی پیروی کر رہے تھے، اخراجات کا حساب لگا رہے تھے، اور اس کے مطابق قیمتیں مقرر کر رہے تھے۔"

ڈیپ سیک کیا ہے اور اس کی وجہ سے ٹیک  کمپنیوں کے سٹاکس کیوں گرے
بی بی سی نے ایگ سے یہ جائزہ بھی لیا ہے کہ کہ کیا چین کا آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا  ٹول ڈیپ سیک اتنا ہی اچھا ہے جتنا لگتا ہے۔ 
 اس مہینے کے شروع میں DeepSeek-R1 کے لانچ ہونے کے بعد،  جب اسے ریاضی، کوڈنگ اور قدرتی زبان کے استدلال جیسے کاموں کے لیے استعمال کیا  گیا تو اس نے   OpenAI کے جدید ترین ماڈلز کے برابر کارکردگی دکھائی

ڈیپ سیک کی ٹیکنالوجی کو اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹمین سمیت کئی اہم شخصیات نے سراہا جنہوں نے اسے "ایک متاثر کن ماڈل قرار دیا، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ اوپن اے آئی "ظاہر ہے کہ مستقبل میں بہت بہتر ماڈل فراہم کرے گا"۔

چین کی ہائی ٹیک صنعتوں پر توجہ دینے والی یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سڈنی کی ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر مارینا ژانگ نے کہا، "جدید ہارڈ ویئر تک محدود رسائی کے باوجود ڈیپ سیک کی امریکی ماڈلز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ سافٹ ویئر کی آسانی اور ڈیٹا کی کارکردگی ہارڈ ویئر کی رکاوٹوں کی تلافی کر سکتی ہے۔"

AI سافٹ ویئر کمپنی Databricks کے شریک بانی اور ایگزیکٹو چیئر، Ion Stoica نے بتایا کہ DeepSeek کی کم قیمت مزید کمپنیوں کو اپنے کاروبار میں AI کو اپنانے کی ترغیب دے سکتی ہے۔

"اگر ایسا ہوتا ہے تو، لاگت میں یہ کمی AI کی ترقی کو تیز کر سکتی ہے،" انہوں نے کہا۔ "لہذا مجموعی طور پر، مارکیٹ تیزی سے پھیلے گی، اور مارکیٹ کی قدر تیزی سے بڑھے گی۔"

چینی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس کے ماڈل کو 2,000 خصوصی چپس پر تربیت دی جا سکتی ہے جبکہ ایک اندازے کے مطابق معروف ماڈلز کے لیے 16,000 چپس  درکار ہوتے ہیں۔

لیکن ہر کوئی اس دعوے پر قائل نہیں ہے۔ کچھ لوگوں نے ڈیپ سیک کے کچھ دعووں پر شک ظاہر کیا ہے، ڈیپ سیک کی کم لاگ پر شبہ کرنے والوں میں ٹیک موگول ایلون مسک بھی شامل ہیں۔

مزیدخبریں