ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شاٹ فال پر شاید شاباشی کے لیے ایف بی آر کو گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا، سینیٹر فیصل واوڈا

 شاٹ فال پر شاید شاباشی کے لیے ایف بی آر کو گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا، سینیٹر فیصل واوڈا
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: ایف بی آر کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ سینیٹ پہنچ گیا جہاں سینیٹر فیصل واواڈا نے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کر دیا اور کہا کہ شاٹ فال کے باعث شاید ۔شاباشی کے عوض گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا۔

سابق وفاقی وزیر سنیٹر فیصل واواڈا نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی گاڑیاں خریداری کیلئے ٹرانزیکشن کا معاملہ آیا، ایف بی آر کو 384 ارب کا ٹیکس شاٹ فال کا سامنا ہے، شاٹ فال کے باعث شاید شاباشی کے عوض گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی خریداری کے لیے اخبارات میں کوئی اشتہار نہیں آیا، معاملہ وزیر خزانہ کا تھا، وزیر دفاع صاحب بیچ میں آ گئے۔

معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ  ایف بی آر کے ملازمین کو 2 مہینے اور پھر 3 مہینوں کی تنخواہیں اضافی دی گئیں، کیا ایف بی آر نے دیا گیا ہدف پورا کردیا ہے، کسٹم ہاوس کراچی میں سالانہ 15سو ارب کی کرپشن ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اخبارات میں پڑھا کسٹم ہاؤس میں سالانہ 3 ہزار ارب کی اسمگلنگ ہوتی ہے، پاکستان نے ایک سال چلانے کے لیے ساڑھے 8ہزار ارب قرضہ لینے ہے، ہمیں ایف بی آر کی کپیسٹیی کو بڑھانا چاہئے، ہمیں چالیس پچاس ارب ڈینا چاہئیں تاکہ یہ ملک کا رینویو بڑھائیں۔

وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایف بی آر کی گاڑیاں ان کے صرف فیلڈ اسٹاف  کے لیے لی جارہی ہیں، ان گاڑیوں پر لوگو بھی ہوگا اور ٹریکر بھں نصب ہوں گے، دنیا بھر میں ایف بی آر کا محکمہ اپنے محاصل کا چار پانچ ارب اپنے محکمے پر لگاتے ہیں، کہتے ہیں یہ گاڑیاں اس شرط پر لی جارہی ہیں کہ یہ ٹارگٹ پورا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے یہ گاڑیاں اپنے مختص کردہ بجٹ میں سے لیں گے، پالیسی یہ ہے لوکل مینوفیکچرر سے لی جائیں، یہ گاڑیاں گریڈ 17اور 18 کے افسران کے لیے ہوں گی۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر والے کہتے ہیں تین ہزار ارب کا گیپ ہے جس کو یہ پورا کرنا چاہتے ہیں، وزیرقانون نے بڑا اسمارٹلی مدعے کو گاڑیوں کی طرف موڑ، گاڑی ہنڈا ہی کیوں، چھوٹی گاڑیاں بھی ہوسکتی ہیں، میرا مدعا ہے کہ صرف ہنڈا ہی کیوں؟ اس میں سوزوکی  660 سی سی کو کیوں شامل نہیں کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کنٹریکٹ غلط طریقے سے ٹیلر میڈ ہوگا، غلط کنٹریکٹ دینے کا مدعا کس پر آئیگا؟

Ansa Awais

Content Writer