(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معیشت پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو لائیو مناظرے کا چیلنج کردیا۔
ویڈیو خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے تمام افلاطون اکٹھے کرکے مذاکرہ کرلیں، عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدے کیے اور حکومت جاتی دیکھ کر خود ہی توڑ دیے۔
انہوں نے کہا عمران خان کی تمام باتیں جھوٹ پر مبنی ہیں، معیشت کی بدحالی کے ذمہ ہم نہیں عمران خان ہے، عمران خان نے ملک کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کیا، نیازی کی تباہ کی ہوئی معیشت کو ہم ٹھیک کررہے ہیں، عمران خان نے معیشت کے غلط اعداد و شمار جاری کیے، جی ڈی پی پر جھوٹ بولا، عمران خان کی ترقی کا ہدف یہ ہے کہ اگر میری حکومت نہیں تو ریاست بھی نہ رہے۔
وزیر خزانہ نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ حکومت آپ کی تباہی ٹھیک کررہی ہے، آپ نے ملک کو یہاں لاکر کھڑا کیا گیا، آپ نے مان لیا تو کون چوری شدہ الیکشن سے آپ کو لایا، اور آپ نے خود ہی اُس کا نام بتادیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپ اگر معیشت پر کام کرتے اور سیاسی دشمنی نہ کرتے تو پاکستان آج اُس ڈگر پر نہ ہوتا، ہمارے لیے ریاست یا سیاست کا آپشن تھا، لوگ نوازشریف کے پاس لائنیں لگا کر کھڑے تھے جب عدم اعتماد ہورہا تھا، ریاست کو بچانے کا فیصلہ کیا اور سیاست کو قربان کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاست نہیں ریاست کو بچانے کا فیصلہ کرتے ہوئے حکومت لی، عمران خان نے 10 ہزار ارب قرض کیلیے روپے کا بیڑہ غرق کیا، سعودی عرب، یو اے ای اور چین میں پاکستان کو بدنام کیا، ملک کا قرضہ 25 ہزار ارب تھا جس کو آپ نے 30 ہزار ارب بتایا، عمران خان نے پاکستان کے ذمہ میں واجب الادا رقم بھی غلط بتائی، سرمایہ کاری کانفرنس میں پاکستان کو بدنام کیا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ جب عالمی فورم پر پاکستان کے ہر شخص کو کرپٹ کہا گیا تو پھر سرمایہ کاروں نے آنا چھوڑ دیا، ملک تباہ کرنے پر عمران خان کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے، عمران خان نے آئی ایم ایف کے پاس جانے میں سال ضائع کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں، عمران خان نے حکومت جاتی دیکھ کر آئی ایم ایف سے کیا گیا معاہدہ خود ہی توڑ دیا، عمران خان کو ملک جب ملا تو ہماری عالمی رینکنگ میں 24ویں پوزیشن تھی اور جب پی ٹی آئی حکومت ختم ہوئی تو ہماری معیشت 47ویں نمبر پر تھی۔
دوسری جانب اسحاق ڈار کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ہم اسحاق ڈار کے چیلنج کو قبول کرتے ہیں اور شہباز شریف کو عمران خان کے ساتھ براہ راست بحث کا چیلنج بھی دیتے ہیں، عمران خان تو دور کی بات اسحاق ڈار پہلے مجھے بھگت لیں اور میرے سوالات کا جواب دیں، اسحاق ڈار عمران خان کو چیلنج دے کر اپنا سیاسی قد اونچا کرنے کی کوشش نہ کریں اور بھڑکیں مارنے سے گریز کریں۔