ملک محمد اشرف :ماڈل و اداکارہ صوفیہ مرزا کی بیٹیوں کی بیرون ملک سے عدم بازیابی کا معاملہ، ہائیکورٹ میں وفاقی حکومت، دبئی میں پاکستانی سفیر سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت، عدالت نے آئندہ سماعت پر وفاقی حکومت سے بچوں کی بیرون ملک سے بازیابی بارے کئے گئے اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے ماڈل و اداکارہ خوش بخت مرزا عرف صوفیہ مرزا کی درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار صوفیہ مرزا اور ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان سمیت دیگر عدالت پیش ہوئے، وکیل نے اداکارہ صوفیہ مرزا کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست میں وفاقی حکومت، دبئی میں پاکستانی سفیر، آئی جی پنجاب سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سابق شوہر عمر فاروق سے 10 سال قبل شادی ہوئی اور پھر طلاق ہوگئی، گارڈین عدالت نے جڑواں بچیوں زنیرہ اور زینب کو ماں کے حوالے کرنے کے احکامات دیئے تھے۔
سابق شوہر بچیوں کو لیکر دبئی فرار ہوگیا ہے، اداکارہ صوفیہ مرزا کی جانب سے مزید موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے نومبر 2020ء کو درخواستگزار کی بیٹیوں کو بازیاب کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا، عدالت نے سابق شوہر اور بچیوں کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈز بھی بلاک کرنے کا حکم دیا تھا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود بیٹیوں کو بازیاب نہ کروانے پر سیکرٹری داخلہ سمیت دیگر فریقین کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، مزید استدعا کی گئی کہ عدالت انٹرپول کے ذریعے بچیوں کو بازیاب کروا کر ماں کے حوالے کرنے کا حکم دے، اداکارہ صوفیہ مرزا نے سماعت کے بعد سٹی فورٹی ٹو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں کروائی گئی یقین دہانی کے باوجود اس کی بچیوں کو بیرون ملک سے وطن واپس نہیں لایا جارہا، جس پر انہوں نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی۔