(عرفان ملک) اتھارٹی کی قانون میں ترمیم کے بغیر ہی دھڑا دھڑ ای چالانگ جاری، رواں سال کیے گئے تمام ای چالانوں کی قانونی حیثیت مشکوک ہو گئی۔
ہائی کورٹ کے جانب سے چار ماہ پہلے سیف سٹی اتھارٹی کو پنجاب پولیس کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو اپریشنل کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے جس میں یہ بھی کہا گیا کہ تین ماہ میں پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر کمانڈ اینڈ کنٹرول کو اپریشنل کیا جائے۔ کیونکہ دو سال سے سیف سٹی اتھارٹی کی عدم دلچسپی کے باعث یہ اسے فعال نہیں کیا گیا تھا جس کے بعد اتھارٹی نے باقی سسٹم تو فعال نہ کیا تاہم ای چالانگ شروع کر کے دھڑا دھڑ چالان کرنے شروع کر دیئے۔
سیف سٹی اتھارٹی کے اپنے ریکارڈ کے مطابق اتھارٹی نے ہائی کورٹ کے احکامات پر دیئے گئے تین ماہ کے دوران چار لاکھ چالان کیے جس سے پانچ کڑوڑ پچاس لاکھ روپے جرمانے بینکوں میں جمع ہوئے۔ دوسری جانب ہائی کورٹ کی دی گئی مدت بھی اکتیس دسمبر کو ختم ہو چکی ہے جس کے بعد سے کیے گئے تمام چالان بھی اپنی قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا کہ قانون کے رکھوالے خود ہی قانون شکنی کرتے ہوئے قانون شکنی پر کیسے چالان کر سکتے ہیں۔