(سٹی42) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے زینب قتل کیس میں صحافی شاہد مسعود کے الزامات پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےہیں کہ الزامات غلط ثابت ہوئے تو شاہد مسعود کے ساتھ وہ ہوگا جو وہ سوچ بھی نہیں سکتے۔
تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زینب قتل کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزامات کی سماعت ہوئی۔ آئی جی پنجاب اور جے آئی ٹی سربراہ محمد ادریس نے رپورٹیں پیش کیں۔ چیف جسٹس کے استفسار پر ڈی جی فرانزک سائنس ڈاکٹر اشرف طاہر نے کہا کہ جو ملزم گرفتار کیا یہی ملزم ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بینک اکاؤنٹس جعلی ہیں۔
چیف جسٹس اور ڈاکٹر شاہد مسعود کے درمیان مکالمہ بھی ہوا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے جو الزامات لگائے ہیں، وہ ثابت بھی کرنا ہوں گے۔ جس پر ڈاکٹر شاہد بولے کہ پھرمیں چلا جاتا ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو جانے نہیں دوں گا، نام ای سی ایل میں ڈال سکتا ہوں۔ صحافی بولے کہ مجھے کتنا وقت دیں گے۔ چیف جسٹس بولے کہ ہم رات آٹھ بجے تک بیٹھے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کے اکاؤنٹس کے ثبوت نہیں ملے۔ شاہدمسعود بولے یہ جھوٹ بول رہے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الزامات درست ہوئے تو آپ ٹاپ کے صحافی ہوں گے، غلط ہوئے تو آپکےساتھ وہ کچھ ہوگا جو آپ سوچ نہیں سکتے۔