(اکمل سومرو) پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی ہدایت پرہنگامہ آرائی میں ملوث 25 طلبہ کو ہاسٹلز سے نکال دیا گیا ہے جبکہ تصادم میں ملوث طلبہ پر انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پنجاب یونیورسٹی چیئرمین ہال کونسل ڈاکٹر عابد حسین کی جانب سے جاری کیے گئے مراسلے کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل نمبر 18 سے طالبعلم عالمگیر خان، عامر عباس بلوچ اور ابوذر احمد ضیائی کی الاٹمنٹ منسوخ کر دی گئی ہے۔ نیو کیمپس کے ہاسٹل نمبر ایک سے طالبعلم عارف خان، پائدین خان، داؤد خان، راحت علی، مفاذ احمد اور معاذ اکرم کو ہاسٹل سے نکال دیا گیا۔ یونیورسٹی نے ہاسٹل نمبر ایک سے ہی کیمیکل انجینئرنگ کے ریحان خان، فلسفہ کے حیات اللہ اور ماؤنٹین ریسرچ کے عارف کاکڑ کو بھی ہاسٹل سے نکال دیا۔
توڑ پھوڑ میں ملوث ہاسٹل نمبر 3 سے شعبہ سیاسیات کے طالبعلم دولت خان، ہاسٹل نمبر 4 سے انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے احمد خان، شعبہ جیالوجی کے صائم اللہ خان کو بھی نکال دیا گیاجبکہ ہاسٹل نمبر 8 سے ہدایت اللہ، مقبول لہری اور ہاسٹل نمبر 15 سے انیب افضل کی بھی روم الاٹمنٹ منسوخ کر دی گئی ہے۔ ہاسٹل نمبر 17 سے طالبعلم اسفند یار خان، ذیشان احمد اور اشرف خان کی الاٹمنٹ بھی منسوخ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
یونیورسٹی نے ہاسٹل نمبر 14 سے طالبعلم وارث خان، عجب خان اورمیاں ارسلان کو بھی نکال دیا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس میں اسلامک سنٹرل ہاسٹل سے شعبہ سپیس سائنسز کے طالبعلم اسامہ بن شفاعت کی الاٹمنٹ بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کے متعلقہ ہاسٹلز کے وارڈنز اور سپریٹنڈنٹس نے ہاسٹل سے بے دخل کیے گئے طلبہ کے سامان کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے ۔ ہاسٹلز سے نکالے گئے طلبہ کا تعلق اسلامی جمعیت طلبہ، پشتون کونسل اور بلوچ کونسل سے ہے۔
ادھر تصادم میں ملوث طلبہ پر انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، صو بائی وزیرسید رضا علی گیلانی کی زیر صدارت اجلاس میں کریمنلز کو یونیورسٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا،نیو کیمپس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں خواجہ احمد حسان، سی سی پی او امین وینس، کمشنر عبد اللہ سنبل، ڈپٹی کمشنر سمیر احمد، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن نبیل اعوان، ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف ، وائس چانسلر ڈاکٹر زکریا ذاکر ، اسلامی جمعیت طلبہ لاہور کے ناظم جبران بٹ، جماعت اسلامی کے رہنما حافظ سلمان بٹ اور پشتون کونسل کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں دونوں تنظیموں کے درمیان صلح کرانے کی کوشش کی گئی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ یونیورسٹی کا ماحول تباہ کرنے میں ملوث دونوں تنظیموں کے کارکنوں کے خلاف انضباطی کارروائی ہوگی۔ پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تصادم کے باعث درج ہونے والے مقدمات میں سے انسداد دہشت گردی کی دفعات کو ختم کیا جائے گا اور طلبہ کی رہائی آج یقینی بنائی جائے گی۔