ویب ڈیسک:نوشہرہ کے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں مولانا حامدالحق سمیت 4 نمازی شہید ہو گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق دھماکا نمازِ جمعہ کے بعد مسجد کی اگلی صفوں میں ہوا ہے۔
خیبر پختون خوا کے چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ اور آئی جی پولیس ذوالفقار حمیدنے دھماکے میں مولانا حامد الحق کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے۔
قاضی میڈیکل اسپتال نوشہرہ میں 4 لاشیں اور 20 زخمی لائے گئے۔
ڈی پی او عبدالرشید کے مطابق دھماکا خودکش تھا، مولانا حامدالحق مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے اور جے یو آئی س کے سربراہ تھے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق ایمبولینسز اور ریسکیو ٹیمیں پہنچ گئیں، جو زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کر رہی ہیں۔اکوڑہ خٹک دھماکے کے بعد پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان کے مطابق انتظامیہ اور طبی عملے کو زخمیوں کے علاج کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے اسپتال میں ہائی الرٹ ہے۔
آئی جی خیبر پختون خوا ذوالفقار حمید کے مطابق جامعہ حقانیہ کی مسجد میں نمازِ جمعہ کے بعد مبینہ خود کش حملہ کیا گیا۔آئی جی خیبر پختون خوا نے بتایا ہے کہ مولانا حامد الحق حقانی حملے کا ہدف تھے۔انہوں نے بتایا ہے کہ مسجد میں نمازِ جمعہ کے وقت 25 پولیس اہلکار تعینات تھے۔
آئی جی کے پی نے بتایا کہ مولانا حامد الحق کی سیکیورٹی پر 6 پولیس اہلکار تعیات تھے، علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، بم ڈسپوزل یونٹ اور سی ٹی ڈی کی ٹیمیں دھماکے کی جگہ پر پہنچ گئی ہیں۔
واضح رہے کہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کا شمار ملک کے بڑے مدارس میں ہوتا ہے۔