سٹی42: صدر عارف علوی نے بدھ 28 فروری کو سرکاری دفاتر کا وقت ختم ہونے تک قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری پر دستخط نہیں کئے تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے خود قومی اسمبلی کا اجلاس کل 29 فروری کو صبح دس بجے طلب کر کے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔ یہ نوٹیفیکیشن گزٹ آف پاکستان میں شائع ہو چکا ہے اور اس کی کاپیاں تمام ارکان قومی اسمبلی اور متعلقہ سرکاری افسران اور ریاستی ذمہ داروں کو بھیج دی گئی ہیں۔
صدر عارف علوی کا اعتراض
عارف علوی بضد ہیں کہ قومی اسمبلی کا اجلاس سنی کونسل کی مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہونے سے پہلے نہیں بلائیں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے آئین کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس الیکشن منعقد ہونے کے بعد 21 دن کے اندر بلانے کی پابندی کے پیش نظر 29 فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری دستخط کے لئے صدر عارف علوی کو بھیجی گئی تھی۔ صدر عارف علوی نے اس سمری کو یہ "اعتراض" کر کے واپس بھیج دیا کہ جب تک مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں ہو جاتا، قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا جا سکتا۔
سپیکر راجہ پرویز اشرف کا فیصلہ
کیونکہ صدر عارف علوی کا یہ اعتراض کسی قانونی اور آئینی جواز کے بغیر تھا اس لئے سپیکر قومی سمبلی راجہ پرویز اشرف نے فیصلہ کیا کہ اگر 28 فروری کو ورکنگ ڈے کے اختتام تک صدر عارف علوی نے قاعدہ کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا تو وہ خود سپیکر اور ہاؤس کے کسٹوڈین کی حیثیت سے قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو بلا لیں گے کیونکہ 29 فروری آئین کی دی ہوئی واضح ہدایت کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد کرنے کی مہلت کا آخری دن ہے۔ اس دن نئی قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا آئین کی ہدایت ہے جس پر بہرصورت عمل ہونا چاہئے۔
اجلاس بلانے کیلئے سپیکر راجہ پرویز اشرف کی وازارت قانون اور پارلیمانی امور سے مشاورت
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں ہنگامی اجلاس میں قومی اسمبلی اجلاس بلانیکا فیصلہ کیا گیا۔قومی اسمبلی اجلاس 29 فروری کو طلب کرنیکا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 2 کے تحت بلانیکا فیصلہ کیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے افسران اور آئینی ماہرین سے مشاورت کی، اجلاس میں صدر مملکت کی جانب سے سمری پر دستخط نہ کرنے سے پیدا صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے وزارت پارلیمانی امور اور وزارت قانون و انصاف سے بھی مشاورت کی۔سپیکر کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ آئین کیمطابق 29 فروری تک اجلاس بلانے سے روگردانی نہیں کی جاسکتی۔آئینی ماہرین کے مطابق صدر کے سمری پردستخط نہ کرنے سے اسمبلی اجلاس کی طلبی میں کوئی رکاوٹ نہیں، صدرکا اختیار 21 ویں دن سے پہلے اجلاس طلب کرنیکا ہے۔
اگر 29 فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو اسی دن حلف کے بعد نئے اسپیکر کا شیڈول جاری کیا جائے گا ۔ پھر یکم مارچ کو اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کروائے جائیں گے اور دو مارچ کو اسپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب ہوگا جس کے بعد اسی دن ڈپٹی اسپیکر کا بھی چنا کر لیا جائے گا۔اسی طرح، تین مارچ کو وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل ہوگا، 4 مارچ کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم کا الیکشن کرایا جائے گا اور 9 مارچ کو صدر کا انتخاب الیکشن کمیشن آف پاکستان کرائے گا۔
نوٹیفیکیشن کا اجرا اور تمام ارکان قومی اسمبلی کو ترسیل
بدھ کی شام پانچ بجتے ہی سپیکر راجہ پرویز اشرف کی ہدایت پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے سیکرٹری طاہر حسین نے آئین کے آرٹیکل 91 کی کلاز ٹو کے تحت قومی اسمبلی کا اجلاس کل 29 فروری کو صبح دس بجے طلب کرنے کا نوٹیفیکیشن تیار کر کے اسے گزٹ آف پاکستان میں شائع کرنے کے لئے مینجر پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان پریس کو بھیج دیا۔ اس وٹیفیکیشن کی کاپیاں تمام نومنتخب ارکان قومی اسمبلی کو فی الفور بھیج دی گئی ہیں۔ نوٹیفیکیشن کی کاپیاں وفاقی حکومت کے تمام سینئیر بیوروکریٹس کے ساتھ چاروں صوبائی چیف سیکرٹریوں کو بھی ارسال کی گئی ہیں۔ صدر عارف علوی کے سیکرٹری کو بھی نوٹیفیکیشن کی کاپی بھیجی گئی ہے۔