سعودیہ کے شرعی قوانین پر عملدرآمد کرنا لازمی،طاہر محمود اشرفی نے فتویٰ جاری کر دیا

28 Feb, 2024 | 03:40 PM

Imran Fayyaz

 (ویب ڈیسک )  پاکستان علماء کونسل کے سربراہ  علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ہمارے کچھ دوست جب حرمین شریف جاتے ہیں تو وہ کچھ ایسے جھنڈے اٹھا لیتے ہیں جو شریعت اسلامی کے خلاف ہوتے ہیں، تمام حجاج اور زائرین دنیا کے کسی بھی کونے سے جائیں تو ان پر لازم ہے کہ سعودیہ کے شرعی قوانین پر عملدرآمد کریں ۔

 طاہر محمود اشرفی  نےپریس کانفرنس  سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ  ایک وقت میں مدینہ شریف میں مختلف ممالک کے لاکھوں حجاج کرام ہوتے ہیں  ،اگر وہاں پر یہ صورتحال پیدا ہو جائے کہ مختلف لوگ اپنے اپنے نعرے لگائیں اور بینرز اٹھائیں تو اس سے بدامنی پیدا ہوگی  ، دیگر علماء کرام سے مشورے کے بعد یہ فتویٰ جاری کیا ہے کہ حرمین شریفین میں کسی بھی قسم کی کسی بھی صورت سیاسی نعرے بازی ،بینر بازی ہو یہ جائزنہیں ہے۔

 طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ میں یہ فتویٰ جاری کر رہاہوں کہ جو لوگ حج و عمرہ کیلئے جائیں وہ سعودی عرب کے قوانین پر عمل کریں ، ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس بار پرائیویٹ حجاج کرام کی تربیت کا انتظام کیا جائے گا ،اس میں سعودی وزارت حج کے نمائندوں کو بھی دعوت دی جائے گی ،حج سکیم مکمل ہو چکی ہے پرائیویٹ حجاج کرام پر کام جاری ہے،ہمارے ساتھی اسلامی ممالک کے دوستوں کا تعاؤن ہمیشہ جاری رہے گا اور مستقبل میں یہ بڑھے گا ۔

 طاہر محمود اشرفی کا کہنا  تھا کہ پاکستان کی قوم اور فوج کا مقام سب کو پتہ ہے،یہ نگراں حکومت کا کریڈٹ ہے کہ اس بار حج کے معاملات میں بہتری آئی اور قیمتوں میں بھی کمی آئی ،میں تمام زائرین سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہاں صرف لبیک کی آواز کو بلند کرنا ہے ،وہاں کسی قسم کی سیاست اور نعرے بازی نہیں کرنی ہے ، اس سال حکومت سعودیہ نے ہمیں ٹریننگ کا پلان دیا ہے جس میں تمام نمائندے شرکت کریں گے  ،زائرین کو تربیت دی جائے گی، ہم وہاں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔
 علامہ طاہر محمود اشرفی کا  اچھرہ  واقعہ کےحوالے سے کہنا تھا کہ  ایک خاتون کے کپڑوں پر حرف تہجی کے الفاظ لکھے تھے ،اس پر اسکے ساتھ جو سلوک ہوا،جو اسلام اور قرآن کا نام لے کر لوگوں کو بلیک میل کرتے ہیں انکی زندگیوں کے ساتھ کھیلتے ہیں ،میں لاہور کی اے ایس پی کو شاباش دیتا ہوں ، ایسے لوگ جن کا تعلق دین سے نہیں ہے جاہل ہیں انکے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے، ہم لوگوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ قانون ہاتھ میں لینا آپکا کام نہیں ہے ،آپ ایک خاتوں کو گھیرے میں لیں اسے ہراس کریں اور بعد میں فتوے جاری کریں اسکے اوپر بھر پور طریقے سے ایکشن ہونا چاہیے۔

مزیدخبریں