ویب ڈیسک: سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کرہ ارض پر جاندار وں کی زندگی سرے سے تبدیل کرنے کے قریب ہے جب تک عالمی تپش کی رفتار کو فوری طور پر کم نہ کیا گیا۔ اربوں انسان اور دوسرے جاندار اس نہج پر پہنچ جائیں گے جہاں سے واپسی ناممکن ہو گی۔
سی این این کے مطابق اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ میں سینکڑوں سائنسدانوں نے سالوں تحقیق کے بعد پتہ چلایا ہے کہ انسانوں کی پیدا کردہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات زیادہ وسیع، نقصان دہ اور تباہ کن ہو سکتے ہیں جتنا 20 سال قبل اندازہ لگایا گیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماحولیات کو کم خراب کرنے والے چھوٹے حصہ داروں کو زیادہ بڑا نقصان لاحق ہو گا اور خبردار کیا گیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت 5۔1 ڈگری سے اوپر جانے کے ناقابل تلافی اثرات ہوں گے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انٹونیو گٹریس نے نئی رپورٹ کو ماحولیات کی ناکام لیڈرشپ کے خلاف فرد جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'دیر کا مطلب موت' ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا اور عالمی رہنماوں کی لاپرواہی جرم تصور کی جائے گی۔ سیکرٹری جنرل گٹریس نے کہا وسیع پیمانے پر آلودگی پھیلانے والے ہمارے اس اکلوتے گھر کی آتش زنی میں ملوث ہیں۔
درجہ حرارت 5۔1 ڈگری سے اوپر جانے کا نتیجہ؟
سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ ہمیں ہر صورت کئی دہائیوں سے صنعتی ترقی کی وجہ سے پیدا ہونے والی عالمی تپش کو 5۔1 سے نیچے لانا ہو گا۔ اور اگر اس حد اوپر درجہ حرارت ہوا تو اس کے نتیجے میں ہونے والی تبدیلیوں کو اگلے کئی سو بلکہ ہزار سال تک بھی واپس لانا ممکن نہیں ہوگا۔ ہم بڑی تیزی سے زمینی درجہ حرارت 2 ڈگری ہونے کی طرف بڑھ رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ یہاں 18 فیصد زمینی حیات ناپید ہو جائے گی اور اگر یہی درجہ حرارت 4 ڈگری تک چلا گیا تو 50 فیصد حیات کو خطرہ لاحق ہو گا۔
موافقت کے راستے بند ہو رہے ہیں؟
انسان ان تبدیلیوں سے بچنے کے لیے اپنے آپ کو حالات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش میں لگا ہے جیسے سمندری طوفانوں سے بچنے کے لیے دیواریں بنائی جا رہی ہیں۔ موسم شدت کی وجہ سے گھروں کی تعمیر کے لیے نئے قوانین بنائے جا رہے ہیں۔ سائنسدان ان اقدامات کو 5۔1 ڈگری درجہ حرارت کے لیے ناکافی قرار دے رہے ہیں۔
3 ارب آبادی کو پانی کی قلت کا سامنا
ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا کی نصف سے زائد آبادی کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ پانی کی قلت میں مزید اضافہ ہو گا۔ درجہ حرارت 2 ڈگری ہونے کے بعد نصف صدی کے بعد دنیا کی 3 ارب آبادی کو پانی کی قلت درپیش آئے گی۔ پانی کی عدم دستیابی کے باعث خوراک کے حصول میں مشکلات جیسے سنگین چیلنج سامنے آئیں گے۔
مشرق وسطی کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ یہ خطہ کب تک رہنے کے قابل رہے گا اور ادھر افریقہ میں قحط کی صورتحال بھی کئی دہائیوں سے جاری ہے۔
بچاو کا راستہ
جنوبی امریکہ میں غلط فہمیوں اور خطرات کو بھانپنے کی تقیسم نے بحران سے نمٹنے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔ ادھر یورپ میں سیاسی قیادت کے فقدان اور فوری اقدامات کے بارے میں لاشعور کی وجہ سے اس میں سستی آچکی ہے۔