(قیصر کھوکھر) پنجاب ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کیلئے جنت بن گیا ہے اور پنجاب میں ڈیپوٹیشن پر تعینات ہونیوالے او ایم جی گروپ، ریلوے گروپ، پوسٹل گروپ، انکم ٹیکس گروپ، کسٹم گروپ اور آڈٹ اینڈ اکاونٹ گروپ کے افسران پنجاب سے واپس جانے کو تیار نہیں اور اس وقت بیسیوں افسران ڈیپوٹیشن پر پنجاب میں تعینات ہیں، یہ ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران پنجاب میں صوبائی سروس پی ایم ایس کی سیٹوں پر براجمان ہیں اور پی ایم ایس افسران کو کھڈے لائن آسامیوں پر لگایا جا رہا ہے اور ان کی پر کشش سیٹوں پر یہ ڈیپوٹیشن پر افسران تعینات ہیں۔
اس وقت ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران میں ڈپٹی سیکرٹری محکمہ داخلہ احسن منیر بھٹی،عدیل رضا، نمرہ، مدیحہ اشرف ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ داخلہ نیلم افضال، پراجیکٹ ڈائریکٹر محکمہ ہیلتھ یونٹ شگفتہ زریں، ڈپٹی سیکرٹری ایوان وزیر اعلی جمشید سیال، آمنہ لطیف، رضوان شریف، محمد شہزاد، کاشف بارا، ملک شہباز وحید شامل ہیں، ڈپٹی سیکرٹری محکمہ داخلہ احسن منیر بھٹی کا وفاقی حکومت نے تبادلہ کر رکھا ہے اور انہیں واپس اسلام آباد تبادلہ کیا گیا ہے لیکن وہ پنجاب سے واپس جانے کو تیار نہیں اور اپنا تبادلہ رکوانے کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم مومن آغا سے لکھوا کر محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کو بھجوا رکھا ہے کہ ان کا یہ تبادلہ منسوخ کیا جائے۔
پنجاب میں ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہونے لگا ہے، اس سے قبل پنجاب میں آنے والے کوئی بھی ڈی ایم جی افسر پنجاب سے باہر کسی دوسرے صوبہ میں جانے کو تیار نہیں اور حتی کہ وفاقی حکومت افسران کی روٹیشن پالیسی پر عمل نہیں کر پا رہی ہے، پنجاب میں تعینات افسران کئی کئی دہائیوں سے پنجاب میں ہی براجمان ہیں اور پتہ نہیں وفاقی حکومت کب ان افسران کو جن کا پنجاب میں دورانیہ مکمل ہو چکا ہے پنجاب سے باہر کسی دوسرے صوبے میں تبادلہ کرتی ہے ۔کہا اور سنا جا رہا ہے کہ وفاقی حکومت اس پر کام کر رہی ہے ،لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس کام سامنے نہیں آ سکا ہے، پنجاب میں تعینات خواتین افسران کی پوری کی پوری سروس ہی پنجاب کی ہے۔
ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن صالحہ سعید اور ڈی سی خوشاب مسرت جبین کی تو پوری سروس ہی پنجاب کی ہے، اس طر ح دیگرخواتین افسران کی بھی ساری سروس پنجاب کی ہے ۔دیکھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ان کواتین افسران کے بارے میں کیا پالیسی اختیار کرتی ہے کہ مرد افسران کے ساتھ ان خواتین افسران کو بھی روٹیشن پالیسی کا حصہ بنایا جاتا ہے یا کہ ان خواتین افسران کو روٹیشن پالیسی سے مستثنیٰ رکھا جاتا ہے۔
محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی پنجاب نے کئی بار ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کو واپس بھیجنے کی سمری وزیر اعلی کو ارسال کی لیکن ایوان وزیر اعلی میں بیٹھے ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران یہ سمری وہاں پر ڈمپ کروا لیتے ہیں اور اس سمری پر عملدرآمد نہیں ہونے دیتے ہیں، جس سے یہ ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران پنجاب میں ہی رہ جاتے ہیں، حالانکہ عدالت نے بھی حکم دے رکھا ہے کہ ان ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کو واپس بھیجا جائے۔ لیکن یہ افسران اپنے ذاتی اثر ورسوخ کی بنا پر پنجاب میں ہی براجمان ہیں ،بلکہ نئے افسران بھی پنجاب میں آ رہے ہیں ۔
محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی نے کئی افسران کی وفاق سے ڈیپوٹیشن پر خدمات مانگ رکھی ہیں۔ یہ پنجاب حکومت کی ڈیوٹی ہے کہ ان ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کو فوری طور پر واپس ان کی وزارتوں میں بھیجا جائے اور ان کی جگہ پنجاب کے پی ایم ایس افسران کو تعینات کیا جائے تاکہ پی ایم ایس افسران کو ان کا حق بھی مل سکے اور میرٹ پر عمل بھی ہو سکے۔