(سعدیہ خان، عابد چودھری) لاہور میں بہت سے باغات اور تفریحی گاہیں ہیں جن میں سے ایک مشہور تفریحی گاہ سفاری پارک ہے، جہاں ہر روز کئی افراد سیر کیلئے آتے ہیں، تین روز قبل زو سفاری کے شیر انکلوژر سے انسانی اعضاء ملے، لاش کی شناخت بلال کے نام سے ہوئی، جوقریبی آبادی فتح سنگھ والا کا رہائشی تھا، سفاری پارک کے ڈپٹی ڈائریکٹرچودھری شفقت علی نے بتا یا کہ نوجوان محمد بلال گھاس کاٹنے کیلئے سفاری پارک کا جنگلہ عبور کرکے اندرداخل ہوا اور شیروں کی خوراک بن گیا۔
ذرائع کے مطابق بلال کی باقیات میں کھوپڑی اور چند دیگر ہڈیوں کے علاوہ کپڑے، چارہ والی چادر اور درانتی موقع سے ملی ہے، اس دل دہلا دینے والے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ہے، افسوسناک واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی صوبائی وزیر برائے محکمہ جنگلی حیات اسد کھوکھر زوسفاری پارک پہنچ گئے اور بلال کیس میں ڈپٹی ڈائریکٹر زوسفاری شفقت علی اور دیگر افسروں کے خلاف محکمانہ انکوائری کے احکامات جاری کرتے ہوئے انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
صوبائی وزیر نے پارک میں نوجوان کی ہلاکت پر 7 ملازمین معطل کردیئے اور زو سفاری کو 20 دن کے لیے بند کردیا، محکمہ جنگلی حیات نے محمد بلال کے اہل خانہ کو ملازمت کی پیشکش بھی کردی۔
صوبائی وزیر اسد کھوکھر نے کہا کہ شیروں کے جنگلے میں نوجوان کی موت کی ذمہ دار انتظامیہ ہے ناقص سکیورٹی کے باعث یہ واقعہ پیش آیا۔3روز تک شیر نوجوان کی لاش نوچتے رہے کسی نے ایکشن نہ لیا، انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہوا کہ باہر سے کوئی فرد جنگلے کے حصار میں داخل ہو۔
دوسری جانب سفاری پارک انتظامیہ کی جانب سے دھمکیاں ملنے پر بلال کے والد نے سفاری پارک انتظامیہ کیخلاف کارروائی کیلئے تھانہ رائیونڈ میں درخواست دے دی۔
بلال کے والدنے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ سفاری پارک کا افسر شفقت اسے دھمکیاں دےرہا ہے جبکہ دباﺅ بھی ڈالا جا رہا ہے کہ اعتراف کرلوں کہ بچے کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا۔بلال کے والدنے کہا ہے واقعہ کی انکوائری کی جائے اور انصاف دیا جائے۔