(عرفان ملک)شکیلہ بی بی کی موت طبعی نہیں قتل تھا، قبرکشائی کے بعد پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشافات سامنے آگئے۔
تفصیلات کے مطابق شہر میں جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات نے پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگادیاہے، امن و امان کی خراب صورتحال، قتل و غارت گری، اغوا برائے تاوان، خواتین و بچوں کے ساتھ زیادتی و اغوا، ڈکیتی و چوری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور سرعام فائرنگ جیسے جرائم میں خطرناک حد تک اضافے نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
گزشتہ دنوں انتقال کرنے والی شکیلہ بی بی کی موت کی اصل وجہ سامنے آگئی،انویسٹی گیشن پولیس کی کارروائی کرتے ہوئے سراغ لگا لیا،لواحقین نے 2 بچوں کی ماں شکیلہ بی بی کی موت کو طبعی موت سمجھتے ہوئے دفنا دیا تھا،گلے پر نشانات نے موت کو مشکوک بنا دیا، پولیس نے ملزم فرید گرفتار کرلیا،گرفتاری کے بعد قتل کرنے کا اعتراف بھی کر لیا۔
ملزم فرید مقتولہ کے شوہر ناصر کی فیکٹری میں گزشتہ 12سال سے ملازم تھا،مقتولہ کا گھر میں اکیلے ہونے پر ملزم نے گھر میں چوری کا منصوبہ بنایا،دوران چوری مقتولہ کو پتہ چل جانے پرملزم فرید نے پھندا ڈال کر شکیلہ کو قتل کیا،ملزم طلائی زیورات، نقدی اور دیگر قیمتی اشیاء چوری کر کے فرار ہو گیا تھا،نشے کی لت میں مبتلا ملزم فرید قتل جیسا بھیانک قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔
ورثاء نے انصاف کا مطالبہ کیا جس پر قبر کشائی کی گئی،مقتولہ کاپوسٹ مارٹم رپورٹ کرایا گیا رپورٹ میں مقتولہ کو گلہ دبا کر قتل کرنا ثابت ہوا، رپورٹ کے مطابق شکیلہ بی بی کی موت طبعی نہیں قتل تھا۔
ذرائع کا کہناتھا کہ مقتولہ کے شوہر کی فیکٹری میں کام کرنے والے ملازم فرید نے پیسوں کیلئے خاتون کو قتل کرنے کا اعتراف کیا،ملزم نے چوری کا پتہ چل جانے پر پکڑے جانے کے خوف سے شکیلہ کو قتل کیا ۔