ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

طلاق مانگنے پر خاتون صحافی کا قتل، قاتل کی خودکشی

Abir Rahal، Lebanon's media personality, city42 , killing for reeving, shame court, violence against women, so called honor killing ,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:    صحافی خاتون نے طلاق طلب کی تو  شقی القلب نے تین بچوں کی ماں کو عدالت کے باہر  گولی مار کر قتل کر دیا اور بھری عدالت سے بھاگ گیا۔  احساسِ جرم نے جینے نہیں دیا تو ایک گھنٹے بعد خود بھی خودکشی کر لی۔

مرتے مرتے شقی القلب مقتولہ کے کردار پر گھناؤنا الزام تھوپ گیا جس کے متعلق مقتولہ کے جاننے والے بتا رہے ہیں کہ سفید جھوٹ ہے۔

لبنان میں مشہور خاتون صحافی،  نیوزاینکر عبیر رحال کو اس کے شوہر خلیل مسعود نے عدالت  کے دروازے پر  سر میں گولی مار کر قتل کردیا ، وہاں سے فرار ہو گیا لیکن بعد ازاں ملزم نے بھی خودکشی کرلی۔

مقتولہ صحافی عبیر رحال زندگی سے بھرپور، روایتی لبنانی حسن کا مرقع تو تھیں ہی، وہ اپنی حاضر جوابی، معاملہ فہمی اور دلنشیں پریزینٹیشن کی خوبیوں کے سبب لبنان کے نیوز میڈیا میں منفرد مقام رکھتی تھیں۔ ان کے مداح اس قتل سے صدمہ کی حالت میں ہیں اور سوشل پلیٹ فارمز پر اپنے دکھ کا اظہار کر رہے ہیں۔ 

لبنان کی نیوز ایجنسی  این این اے کے مطابق ملزم  اپنی (سابق) بیوی کو قتل کر کے عدالت سے فرار ہوگیا تھا بعد میں ایک گھنٹے بعد اس نے اپنی ایک وڈیو  کلپ فیس بک پر شیئر کی اور اس کے فوراً بعد  خودکشی کرلی۔

 نیوزاینکر عبیر رحال کی اس شخص کے ساتھ محبت کی شادی تھی، تعلق اکٹھے نہ رہنے کی حد تک خڑاب ہو گیا تو انہوں نے طلاق لینے کے لئے عدالت مین درخواست دائر کر دی۔ آج ان کی  علیحدگی کی درخواست پر کارروائی مکمل ہو رہی تھی اور وہ طلاق کا پروسیس مکمل کروانے  کرنے کےلیے عدالت  آئی تھیں۔ مقتولہ عبیر  رحال کے قاتل سے تین بچے تھے۔

 قاتل خلیل مسعود نے فیس بک پر  جو  وڈیو  پوسٹ کی اس میں اس نے قتل کی وجہ مقتولہ کی خیانت بتائی اورنام نہاد غیرت کو محرک قرار دیا۔ لیکن اس کے بعد اس نے خودکشی کر لی۔ بعد میں اس کی لاش اس کی کار میں ملی۔

قاتل کے  گھناونے الزام کے متعلق ردعمل

لبنانی صحافی عبیر راحل کے والدین نے قاتل کے دعوؤں کے جواب میں ایک بیان جاری کیا  جس مین لکھا ہے : "قاتل خلیل مسعود کی طرف سے یہ جھوٹا دعویٰ کیا گیا کہ ہماری بیٹی عبیر راحل کے کئی لوگوں سے تعلقات تھے، یہ جھوٹے الزامات ہیں جن کا مقصد اس کی موت کے بعد اس کے امیج کو خراب کرنا ہے۔"


اہل خانہ نے مزید کہا: "قاتل کی طرف سے پوسٹ کی گئی ویڈیو اور مقتولہ کے غیر اخلاقی تعلقات کے متعلق قاتل کے دعوے اور  کچھ لوگوں کے ناموں کے بارے میں، ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اس (قاتل سابق شوہر) نے جو کچھ کہا وہ خالص بہتان ہے۔ اس نے جن لوگوں کا ذکر کیا ان میں سے زیادہ تر قریبی دوست تھے جنہوں نے ان کے درمیان خراب تعلق کے سبب لڑائیوں میں  نیکی اور اصلاح کے مقصد سے مداخلت کی۔ لیکن اس شخص کے پاگل پن نے اسے عبیر کی ساکھ کو داغدار کرنے کی کوشش میں تمام حدیں پار کرنے پر مجبور کر دیا۔

اہل خانہ کی جانب سے سامنے آنے والے حقائق

عبیر راحل کے والدین کے بیان میں مزید کہا گیا: "ہم واضح کرتے ہیں کہ عبیر وہی ہے جس نے تقریباً پانچ ماہ قبل قاتل سے طلاق کی درخواست کی تھی، بار بار حملوں کا نشانہ بننے کے بعد، اور وہ اس کے ساتھ  رہنے سے ہونے والی تکلیف سے بچنے کے لیے اپنے خاندان کے گھر واپس آ گئی تھی۔ مقتولہ نے " قاتل کے مسلسل  تشدد کی وجہ سے قاتل کے خلاف پبلک پراسیکیوشن اور شہیم پولیس اسٹیشن میں پانچ شکایات درج کروائی تھیں۔"

خاندان نے اشارہ کیا کہ طلاق کی درخواست کی وجہ عبیر کی اپنی مالی صورتحال اور سابق شوہر کے مشکوک تعلقات کے بارے میں سچائی کی دریافت تھی۔ بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی: "قاتل کے مالی فراڈ سے متعلق شکایات کی تاریخ ہے، چاہے وہ لبنان ہو یا ترکی، اور یہ حقائق عدالتی دستاویزات سے ثابت ہیں۔"

جرم اور اس کی تفصیلات

قابل ذکر ہے کہ میڈیا کی معروف شخصیت عبیر راحل کو ان کے شوہر خلیل مسعود نے لبنان کے پہاڑی گورنری میں واقع اقلیم الخروب کے علاقے میں واقع شیم کورٹ کے دروازے کے سامنے سر میں گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ ذاتی اختلافات کے زیر اثر  جرم کرنے کے بعد، مسعود نے ایک ویڈیو کلپ نشر کیا جس میں اس نے خودکشی کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا، اور حقیقت میں اس نے واقعہ کے چند منٹ بعد خودکشی کر لی۔

قاتل کی آخری ویڈیو اپئیرنس

شیم کورٹ میں سابق بیوی سے طلاق کا سامنا کرنے سے پہلے بھی قاتل خلیل مسعود تشدد پر آمادہ رہنے لگا تھا، اس نے بیوی پر بار بار تشدد کیا جو اس کی اپنی خراب ہوتی ذہنی حالت کا عکاس تھا، اس کی آخری ویڈیو میں چہرے کے تاثرات سے بھی اسی خراب ذہنی حالت اور  ذہنی تناؤ کی نشان دہی ہوتی ہے۔  

Caption  ان تصویروں مین سے قاتل کی ایک تصویر  مقتولہ عبیر راحل کے ساتھ بہتر تعلقات کے دنوں کی یادگار ہے جبکہ دوسری اس کی خودکشی سے پہلے خود بنائی ویڈیو کلپ سے کیا گیا سکرین شوٹ ہے۔