سٹی42: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کرسمس کے روز روس کی فضائی حدود میں ایک تجارتی طیارے کو غلطی سے مار گرانے کے واقعے پر ہمسایہ ملک آذربائیجان سے معافی مانگ لی ہے۔
آذربائیجان کا کمرشل طیارہ روس کے ائیر ڈیفینس سسٹم کے حملے کے نتیجہ میں ہمسایہ ملک قازقستان میں ایک ائیرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی کوشش کے دوران گر کرتباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثہ میں 38 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور جہاز مین سوار کچھ مسافر زندہ بچ گئے تھے۔– آذربائیجان کی حکومت نے آخر تک روس کو اس حادثہ کا ذمہ دار قرار دینے سے گریز کیا تھا لیکن دو دن سے یہ خبر دنیا پھر میں پبلش ہو رہی تھی کہ آذربائیجان کا طیارہ دراصل روس کے ائیر ڈیفینس سسٹم کی جانب سے ہِٹ کئے جانے کے سبب تباہ ہوا، غیر مصدقہ رپورٹس مین کہا گیا کہ دراصل روس کا ائیر دیفینس سسٹم اس طیارے کے گزرنے کے وقت کی علاقہ مین موجود یوکرائن کے بھیجے ہوئے ڈرونز کو ناکارہ بنانے کے لئے کام کر رہا تھا، آذربائیجان کا طیارہ نا دانستگی میں نشانہ بن گیا۔
روس کے حکام نے اب تک اس واقعہ میں کوئی ذمہ داری نہیں لی تھی تاہم آج روس کے صدر کی جانب سے اس واقعہ کو روسی ائیر ڈیفینس سسٹم کی غلطی مانتے ہوئے پڑوسی ملک سے معافی مانگ لی گئی۔
کرسمس ڈے کے حادثے پر اپنے پہلے تبصرے میں،صدر پیوٹن نے کہا کہ "افسوسناک واقعہ" اس وقت پیش آیا جب روسی فضائی دفاعی نظام یوکرین کے ڈرون کو پسپا کر رہا تھا۔
https://www.city42.tv/29-Dec-2024/150393
یوکرین کے صدر ولادیمر زیلنسکی نے کہا کہ روس کو اس حملے کے بارے میں "غلط معلومات پھیلانا بند کرنا" چاہیے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ روسی ائیر ڈیفینس سسٹم کی زد میں آ کر ڈیمیج ہونے کے بعد اس طیارے نے روسی علاقے چیچنیا میں اترنے کی کوشش کی تھی - جس نے اسے بحیرہ کیسپین کے پار موڑ دیا تھا۔
ماسکو نے نوٹ کیا کہ روسی تفتیش کاروں نے مجرمانہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ آذربائیجان نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ وہ تحقیقات شروع کرے گا۔
کریملن نے کہا کہ آذری، قازق اور روسی ایجنسیاں "اکتاؤ کے علاقے میںطیارہ کی تباہی کے مقام پر قریب سے کام کر رہی ہیں"۔
ہفتے کے روز پوٹن کا پیغام جاری ہونے سے پہلے ہی، آذربائیجان کی کئی ایئر لائنز نے پہلے ہی روس کے بیشتر شہروں کے لیے پروازیں معطل کرنا شروع کر دی تھیں۔
ایک ایئرلائن نے کہا کہ حادثے کی تحقیقات مکمل ہونے تک معطلی برقرار رہے گی۔
ہم آذربائیجان ایئر لائن کے حادثے کے بارے میں کیا جانتے ہیں
آذربائیجان ائیرلائن کا طیارہ پھر قازقستان میں اکتاو کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھاجس میں سوار 67 میں سے 38 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
فلائٹ میں زیادہ تر مسافر آذربائیجان سے تھے جبکہ دیگر کا تعلق روس، قازقستان اور کرغزستان سے تھا۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جو لوگ زندہ بچ گئے ان میں سے زیادہ تر طیارے کے عقب میں بیٹھے تھے۔
پرواز J2-8243 25 دسمبر کو آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی جا رہی تھی کہ اس میں آگ لگ گئی اور پائلٹ کو اسے موڑنا پڑا۔
کریملن نے ہفتے کے روز ایک بیان جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ پیوٹن نے آذربائیجان کے صدر الہام علییف سے فون پر بات کی ہے۔
"صدر ولادیمیر پوتن نے افسوس کا اظہار کیا کہ افسوسناک واقعہ روسی فضائی حدود میں پیش آیا اور ایک بار پھر متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ اپنی گہری اور مخلصانہ تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کی۔"
غیر معمولی تشہیر شدہ معافی میں، پیوٹن نے یہ بھی تسلیم کیا کہ طیارے نے بار بار چیچنیا کے گروزنی ہوائی اڈے پر اترنے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت، گروزنی، موزڈوک اور ولادیکاوکاز کے شہروں پر "یوکرین کی بغیر پائلٹ کی فضائی گاڑیوں کے ذریعے حملے کیے جا رہے تھے، اور روسی فضائی دفاعی نظام نے ان حملوں کو پسپا کر دیا"۔
کریملن ہینڈ آؤٹ نے براہ راست اس بات کا اعتراف نہیں کیا کہ طیارے کو روسی میزائلوں نے نشانہ بنایا تھا۔
کریملن کے اس اعترافی بیان کے فوراً بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں، یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اس اعتراف کو "مباحثہ" میں بدلنے کی کوشش کی جسے مگربی میڈیا میں نمایاں جگہ ملی۔ لیکن اس معاملہ میں روس اور آذربائیجان کے اس باہمی معاملہ میں یوکرین کے صدر کے بولنے کی بظاہر کوئی گنجائش نہیں تھی۔
روسی ایوی ایشن حکام نے ہفتے کے اوائل میں کہا تھا کہ یوکرین کے ڈرون حملوں کی وجہ سے خطے کی صورتحال "بہت پیچیدہ" ہے۔
آذربائیجان کا کمرشل طیارہ کرسمس کے روز قازقستان کے شہر اکتاو میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
ایوی ایشن کے ماہرین اور آذربائیجان کے دیگر افراد کا خیال ہے کہ طیارے کا جی پی ایس سسٹم الیکٹرانک جیمنگ سے متاثر ہوا تھا اور اس کے بعد اسے روسی فضائی دفاعی میزائل کے شارپنل کے ٹکرانے سے بھی نقصان پہنچا تھا۔
زندہ بچ جانے والوں نے طیارہ گرنے سے پہلے باڈی پر ہونے والے دھماکوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی تھی، جس سے اندازہ ہوتا تھا کہ اسے نشانہ بنایا گیا تھا۔
آذربائیجان نے اس ہفتے روس پر سرکاری طور پر کوئی الزام نہیں لگایا تھا، لیکن ملک کے وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ طیارہ "بیرونی مداخلت" کا نشانہ بنا اور لینڈنگ کی کوشش کے دوران اسے اندر اور باہر نقصان پہنچا۔
جمعے کو امریکہ کے حکام بھی اس کنڑوورسی مین بن بلائے کود پڑے تھے۔ انہوں نے بھی کہا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ روس اس گرانے کا ذمہ دار ہے۔