سٹی42: مسلم لیگ نون کے سینئیر لیڈر اور وزیر دفاع خواجہ آصف بانی کے نمائندوں سے نام نہاد مذاکرات کے خلاف کھل کر میدان میں آ گئے۔ خواجہ آصٖ نے لاہور میں ایک تقریب میں نیوز چینلز کے کیمروں کے سامنے کہا، وارننگ دے رہا ہوں کہ استعمال نہ ہو جانا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا، "بندہ قید ہو، مقدمات میں رُل رہا ہو , پھر مذاکرات کی بات کرے تو تھوڑا غور کرلینا چاہیے. وہ لوگوں کو استعمال کرتا ہے.
خواجہ آصف نے اپنی حکومت کے کسی عہدیدار کا نام لئے بغیر کہا، مذاکرات ضرور کریں لیکن وارننگ دے رہا ہوں کہ استعمال نہ ہوجائیں۔
اپنی گفتگو میں خواجہ آصف نے تند و تیز تنقید جاری رکھتے ہوئے کہا، جج کمپرومائز ہوجاتے ہیں، سیاستدان کسی نہ کسی وقت بیساکھی استعمال کر لیتے ہیں، بیساکھی سب نے استعمال کی، اس حمام میں سارے ننگے ہیں، ہماری سیاست میں کوئی روایات ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا عدلیہ کی بھی کوئیروایات نہیں اور نہ میڈیا کی۔
https://www.city42.tv/29-Dec-2024/150393
خواجہ آصف نے طنزیہ لہجہ میں کہا، "سپیکر ایاز صادق اور پی ٹی آئی میں سے تو ہوا بھی نہیں نکل رہی۔"،" ان کے درمیان تعلقات بہت اچھے ہیں."، "جس دن سیاست قبلہ رو ہوجائے سب اچھا ہوجائے گا، ہمارا قبلہ کبھی راولپنڈی تو کبھی عدلیہ کی طرف ہو جاتا ہے۔"
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کا جج 16 لاکھ تنخواہ لیتا ہے، ہماری ایک لاکھ58ہزار تنخواہ ہے، جج مر جائے تو بیوی کو بھی تنخواہ ملتی رہتی ہے، جس ملک کی عدلیہ کمپرومائز ہو اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہوتا ہے۔
خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے بانی کے بار بار مؤقف بدلنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، "15 دن میں ایسا کون سا تعویز آگیا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کی میز پر آگئی۔" نواز اور شہباز چل کر گئے تھے تو کہا، "ان کی اوقات نہیں جن کی اوقات ہے ان سے مذاکرات کریں گے۔"
خواجہ آصف نے نام نہاد مذاکرات کے پس منظر پر بات کرتے ہوئے کہا، "بندہ قید ہو، مقدمات میں رُل رہا ہو پھر مذاکرات کی بات کرے تو تھوڑا غور کرلینا چاہیے، وہ لوگوں کو استعمال کرتا ہے لہٰذا مذاکرات ضرور کریں لیکن وارننگ دے رہا ہوں کہ استعمال نہ ہوجائیں۔"
وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ ن لیگ، پیپلز پارٹی میں بڑی تلخیاں ہوئیں، خواجہ رفیق کا خون پی پی کے لوگوں کے ہاتھوں پر ہے لیکن نواز شریف اور بے نظیر نے خلوص سے میثاقِ جمہوریت پر دستخط کیے، رواداری، برداشت اور لحاظ کو بڑھاوا دیا۔
بانی کے مطالبات اور حکومت کی پوزیشن؛ مذاکرات کا تناظر
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان بظاہر ناممکن ایجنڈا پر مذاکرات کا رسمی آغاز اب تک نہیں ہوا، سپیکر ایاز صادق کی قیادت مین شہباز شریف کی بنائی ہوئی کمیٹی کے ارکان سے پی ٹی آئی کے کچھ ارکان نے ملاقات کی لیکن اس ملاقات کو "ڈائیلاگ" کا نام دیا گیا۔ اس کے بعد پی ٹی آئی کے بانی سے اڈیالہ جیل میں ان کے مقرر کئے ہوئے "مذاکرات کار نمائندوں" نے ملاقات کی جس میں ان کے دعوے کے مطابق بانی نے مذاکرات کرنے کے لئے دو مطالبات پر مشتمل ایجنڈا دیا اور کمیٹی نے کہا کہ ہم مذاکرات کو 31 جنوری تک "منطقی انجام" تک پہنچائیں گے۔
حکومت کے اہم عہدیدار بتاتے رہے ہیں کہ حکومت 26 نومبر کو کئی رینجرز اہلکاروں کے قتل سمیت متعدد سنگین نوعیت کے مقدمات اور اسلام آباد پر دھاوا کے دوران توڑ پھوڑ اور پولیس اہلکاروں پر حملوں سمیت درجنوں مقدمات میں ملوث افراد کو رہا کرنے کا اارادہ نہیں رکھتی اور حکومت 9 مئی 2023 کو پاکستان کے کئی شہروں میں ریاستی اداروں اور پولیس پر سنگین نوعیت کے بغاوت پر اکسانے والے حملوں میں ملوث افراد کو رہا کرنے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ ان دونوں دنوں کے واقعات سے متعلق درجنوں مقدمات تفتیش اور سماعت کے مراحل میں ہیں جب کہ نو مئی کے حملوں مین ملوث درجنوں مجرموں کو فوجی عدالتوں سے پہلے ہی سزائین ہو چکی ہیں۔ ان دو معاملات پر "جوڈیشل کمیشن" بنانے کے مطالبے کو لے کر حکومت مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر کسی کو کچھ نہیں دے سکتی۔ حکومتی ذرائع اس تناظر میں بانی کے دو مطالبات پر "مذاکرات" کو عملاً ناممکن قرار دے رہے ہیں۔