سٹی 42 : پنجابی زبان و ادب کے عظیم شاعر، محقق اور ادیب پروفیسر علی ارشد میر کی یاد میں لاہور میں 16 واں میر پنجابی میلہ کا انعقاد کیا گیا ۔
دو روزہ میلے کی رنگارنگ تقریبات کا آغاز ہوگیا، جس میں مختلف ادبی سیشنز، گائیکی اور تھیٹریکل پرفارمنسسز پیش کی جائیں گی، میلے میں کلچرل اور فوڈ سٹالز پنجاب کے مختلف رنگوں سے لوگوں کو روشناس کروائیں گے ۔
میلے کے پہلے روز منعقد ہونے والے نمایاں سیشنز میں "پنجاب کے خانہ بدوش قبائل کے مسائل "، کسانوں کے مسائل اور حجومتی پالیسی،افضل راجپوت کا پنجاب،الطاف حسین دی یاد وچ ، علی ارشد میر کی شاعری اور لوکائی پہ جھات، شہباز ملک کی یاد میں ،اقلیتی عمارتوں کی حفاظت اورحکومتی پالیسی ، علاوہ ازیں نامور شاعر علی ارشد میر جدت کے تناظر میں "علی ارشد میر عالمی ادب کے تناظر میں" علی ارشد میر اور لوک نابر ریت۔
دریں اثنا پنجاب میں مذہبی انتہا پسندی اک رجحان، کہانی دربار تھیٹر ، پتلی تماشہ، صوفی رقص اور دیگر سیگمنٹس کا انعقاد ہوگا۔
سال بھر کی بہترین کُتب کو مختلف ادبی اصناف میں پروفیسر علی ارشد میر ایوارڈز سے نوازا گیا تحقیق میں سعید بھٹہ کو ان کی کتاب سنجاپ کے لیے ایوارڈ سے نوازا گیا، نثری ادب میں صابر علی صابر کو سفر نامہ ، میں تنہا یوسفی ناول پہ، نصیر احمد کو افسانہ نگاری میں علی ارشد میر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
شعری ادب کے اندر ارشد منظور اور ردا فاطمہ ایوارڈ سمیٹنے میں کامیاب رہے۔ بچوں کے ادب لیے عامر ظہیر بھٹی کی کتاب سانجھا قاعدہ کا انتخاب کیا گیا جبکہ دینی ادب میں اویس باسل کی کتاب کو منتخب کیا گیا۔
ترجمہ نگاری کے شعبہ میں نمایاں کام کرنے پر صفیہ حیات کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ پنجابی زبان کے فروغ اور ترویج میں نمایاں خدمات سر انجام دینے کے عوض الیاس گھمن کو سیوک ایوارڈ کیلئے چُنا گیا۔
تقریب کے پہلے دن لال بینڈ نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا معین سے خُوب دادا سمیٹی جبکہ گائیکی کلام میر پرفارمنسز نے حاضرین کو محظوظ اور مسحور کیا۔ بعد ازاں عاصم مقصود کی صوفی رقص نے میلے کی رونقوں کو چار چاند لگا دئیے۔
میلے کے دوسرے روز بھی علم و ادب اور مادری زبان پنجابی سے وابستہ شخصیات کے ساتھ ساتھ مادری زبان سے محبت کرنے والے شائقین کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔
دو روزہ میلے کے دوسرے دن پنجابی زبان و ادب اور اس کے تاریخی تناظر و موجودہ تعلیمی نظام میں پنجابی زبان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف ادبی نشستیں ہوں گی۔ رفیق رضا کی تصنیف (چپ دا شور) پہ بات کی جائے گی۔
پنجابی لوک لہروں کی تاریخ پہ محمد اختر، قاضی طارق، الیاس گھمن اور عمار شاہ کاظمی اپنے افکار سے شرکا نوازیں گے۔ خواتین کے ادبی خدمات پر پروین ملک اور داکٹر شاہد لطیف، ڈیجیٹل میڈیا اور پنجابی زبان کے متعلق نشست پر معروف اینکر پرسن اجمل جامی، ناصر ڈھلوں، میڈیا سکالر قدیر باجوہ لب کشائی کریں گے۔
پنجابی تھیٹر کی اہمیت کوک اجاگر کرنے کے لیے ڈاکٹر عطا اللہ عالی اور معر فنکار افتکار ٹھاکر گفتگو کریں گے۔ پنجاب اور پنجابیت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے نسشت کی نمائندگی کا سہرا محمد اختر خان انور حمید رازی کے سر سجے گا۔
پنجابی افسانہ نگاری اور بیانیے پر ایک نشست کا اہتمام کیا جائے گا جس میں ندیم اختر اور ریاض دانشور قارئین کو اپنی دانشمندانہ افکار سے مستفید کریں گے۔
پنجابی زبا ن کا فخر سرجیت پاتر کی یاد میں افضل ساحر اور راجہ صادق اللہ بات چیت کریں گے، مشہور گائک علی عمران شوکت علی ارشد میر کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ان کا کلام پیچش کریں گے۔
علی ارشد میر کی سیاسی، سماجی ، ادبی شعور اور علمی خدمات پر سیر حاصل گفتگو کرنے والے پینل میں پروفیسر عمران جعفر، شیخ مسعود خالد، اقبال قیصر شامل ہوں گے۔
میلے کے شرکا کو پنجابی تاریخ سے آشنا کرنے کیلیے ڈاکٹر شاہد لطیف اور خاقان حیدر غازی لب کشائی کریں گے، جناب علی ارشد میر کی علامتی شاعری کی نشست میں ڈاکٹر سرمد فروغ ارشد اور داکٹر سعادت علی ثاقب سیر حاصل گفتگو کریں گے۔
میلے میں لاہور شہر اور پنجاب دھرتی کے کونے کونے سے مہمان اور شائقین شرک کریں گے۔ میلے کے انعقاد کے دوسرے روز کُل پنجابی مشاعرہ بھی منعقد ہوگا جس میں ملک بھر کے نامور شعراء اپنا کلام پیش کریں گے۔ آخر میں ندیم عباس صوفی رقص سے حاضرین کی داد بٹوریں گے۔ باب پاکستان، لاہور اور رنگ ساہیوال آرٹ کلب نے پروفیسر علی ارشد میر کی شاعری اور زندگی کو رنگوں سے خراج تحسین پیش کیا۔ پنجابی زبان سے محبت کرنے والوں نے میلے کے انعقاد پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا۔ میلہ انتظامیہ کی جانب سے میلے کی دو روزہ تقریبات کو یوٹیوب پر تقریبات کو براہ راست نشر کرنے کا اہتمام بھی کیا جائے گا